چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے جعلی ڈگری عملدرآمد کیس کی سماعت کی، سیکرٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن پہلے ہی جعلی ڈگری والوں کیخلاف کارروائی کر رہا ہے،گیارہ سو ستر ارکان ڈگریوں کی تصدیق کیلیے ایچ ای سی سے رجوع کیا گیا جس نے انہتر ڈگریوں کو جعلی، ناقص یا غلط قرار دیا ،اشتیاق احمد کا کہنا تھا کہ چونتیس کیسز میں سے آٹھ کے مقدمات کا اندراج ہوچکا ہے،،دو میں سزا سنائی گئی جبکہ دیگر زیرالتوا ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ووٹرکو علم ہونا چاہیے کہ وہ جسے ووٹ دے رہا ہے اس کے کوائف کیا ہیں، جس پر سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ امیدواروں کے کاغذات نامزدگی ویب سائٹ پرجاری کردیئے جائینگے ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اب فلٹر لگا دیا ہے، غلط لوگ جانچ پڑتال میں رک جائیں گے،لوگوں میں اب شعور آ گیا ہے کہ کسے ووٹ دینا ہے۔اسٹیٹ بینک،نیشنل بینک سے امیدوارکے بارے میں پوچھناقابل تعریف ہے۔ سیکٹری الیکشن کمیشن نے جعلی ڈگری ہولڈرز کے خلاف کارروائی کے لیے دو روز مہلت کی استدعا کی جسے منظور کرلیا گیا،سپریم کورٹ نےتمام ہائیکورٹس کے رجسٹرارز سے جعلی ڈگری کیسز کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے تنبیہہ کی کہ مقدمات کافیصلہ نہ کرنیوالےسیشن ججزکیخلاف کارروائی کی جائے گی۔ چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کو وفاق المدارس انٹربورڈاورایچ ای سی کے ذریعےڈگریوں کی تصدیق کی ہدایت کی،،ایچ ای سی ایسا طریقہ وضع کرے کہ وقت ضائع کیے بغیر ڈگری کی تصدیق ہوسکے، عدالتی حکم میں قراردیا گیا کہ آئین کے آرٹیکل انیس کے تحت بلا شک و شبہ ووٹرز کے پاس حق ہےکہ وہ امیدوار کے کوائف جان سکیں اور ان پراعتراضات اٹھاسکیں،مقدمے کی مزید سماعت اٹھائیس مارچ کو ہوگی