فلاح کا عزم اور جوہرة عبداللہ العریفی

Mar 26, 2014

ریحانہ خان

 پاکستان میں موجودہ سعودی سفیر ڈاکٹر ابراہیم عبدالعزیز الغدیر اور ان کی اہلیہ محترمہ نہ صرف سفیروں کی وادی اسلام آباد میں ہر دلعزیز اور انسان دوست معروف ہیں بلکہ ان کی وسعتیں اور محبتیں انسانی فلاح کی شاہراہ پر پورے پاکستان میں سفر کرتی ہیں۔ محترمہ جوہرة عبدالعزیز العریفی یتیم بچوں ، نادار افراد اور ضرورت مند، بے بس اور لاچار خواتین کی مدد کیلئے ہمیشہ تیار رہتی ہیں۔ اگر سکیورٹی حصار نہ ہوں اور پاکستان میں امن و امان کی صورتحال ہوتو محترمہ یقینا پاکستان کی خواتین یونیورسٹیوں اور خواتین کالجز کا خود دورہ کریں۔
 راقم چونکہ عرصہ دراز سے محترمہ جوہرة عبداللہ العریفی سے میل جول رکھتی ہے اور ان سے گفت و شنید کے بے شمار مواقع رہتے ہیں تو وہ خواتین کے مسائل اور انکی محرومیوں سے آگاہ رہنے کی کوشش کرتی ہیں۔ بعض اوقات ان کی کوشش ہوتی ہے کہ پاکستانی خواتین کے حوالے سے اخباری ایڈیشن پر شائع ہونیوالے مضامین ان سے ڈسکس کئے جائیں یا ان کا ترجمہ پڑھنے کی انکی شدید خواہش ہوتی ہے۔ خود سمجھنے اور پڑھنے یا آگاہی کے حصول کے بعد وہ سفیر صاحب سے بطور خاص ڈسکس کرتی ہیں، جوہرة عبداللہ العریفی کی کوشش ہوتی ہے کہ سعودی سفارت خانہ محسوس اور غیر محسوس انداز میں لاچار اور بے بس خواتین کے علاوہ نادار بچوں کی مدد کا دائرہ وسیع کرے۔ انکے اندر یہ جذبہ ہے کہ وہ جہاں تک ممکن ہو کم از کم اسلام آباد اور اس کے مضافات میں خود جاکر تعلیمی اور معاشی مدد کریں۔ پچھلے دنوں انہوں نے الفارابی کے علاوہ دیگر مختلف فلاحی اور رفاحی اداروں کا خود دورہ بھی کیا۔
 پاکستان میں جب کبھی قدرتی آفات سے انسانوں کو خطرہ لاحق ہوتا ہے تو جوہرة عبداللہ پریشان ہوجاتی ہیں۔ حالیہ دنوں تھر میں بچوں اور خواتین کو جن مصائب کا سامنا تھا وہ اس سے باخبر تھیں اور دعاگو بھی۔ دور دراز علاقوں کی خواتین یونیورسٹیوں اور اداروں کے علاوہ بچوں کے فلاحی مراکز اور بالخصوص پسماندہ علاقوں کیلئے وہ ذاتی سطح پر کچھ کرنے کا جذبہ رکھتی ہیں۔ ان باتوں کا کھل کر اظہار انہوں نے خصوصی بچوں کے سکول( الفارابی) اسلام آباد میں کیا۔ کہنا تھا کہ خصوصی بچوں کیلئے سعودی خدمات ہرجگہ حاضر ہیں۔ اس موقع پر خصوصی بچوں کے سکول میں فرنیچر، کتب، کمپیوٹرز اور پرنٹرز سمیت دیگر جدید تعلیمی لوازمات بھی فراہم کئے گئے۔ کسی بھی سفیر گھرانے کے افراد کا میزبان ملک کو اپنا گھر سمجھنا سفارت کاری کی عظیم مثال ہے۔
 سعودی سرزمین سے تعلق اور سعودی سفیر کی اہلیہ ہونے کے ناطے کے علاوہ قرآن و حدیث کے علوم کے گہرے اثرات بھی محترمہ پر نمایاں دکھائی دیتے ہیں۔ سعودی سفیر چونکہ خود متعدد کتب کے مصنف ہیں اور خارجی معاملات و انتظامات کے ماہر کی حیثیت سے عالمی قد کاٹھ رکھتے ہیں پس یہی وجہ ہے کہ یہ گھرانہ فلاح و بہبود کو بین الاقوامی زاویہ نظر سے دیکھتے ہیں۔
 محترمہ پاکستان بھر کی خواتین کو سمجھنے، ان کے مسائل دیکھنے اور حل کی تدابیر نکالنے کیلئے دور دراز علاقوں سے ہر مکتبہ فکر اور ہر سطح کی خواتین کو سفارت خانہ میں مدعو کرتی ہیں۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ منور ہ کی تاریخ اور اسلامی تدبر کا خاصہ اور نمونہ جوہرة عبداللہ میں بکثرت پایا جاتا ہے۔ اسلامی جذبہ اور انسانی فلاح کے اقدار سے بخوبی آشنا جوہرة عبداللہ کی خواہش ہے کہ برادر اسلامی ممالک میں ہم آہنگی ہو، خواتین تعلیم اور اعلیٰ تعلیم حاصل کریں، بچوں کی تعلیم و تربیت میں والدین اور سبھی اسلامی ریاستیں بہت زیادہ وسائل بروئے کار لائیں۔ ان کا یہ ویژن ہے کہ خواتین اسلام اور آج کے بچے جو مستقبل کے معمار ہیں یہ بہت جلد اسلامی ممالک کو دنیا کا گل و گلزار بنانے میں اہم کردارادا کرنے والے ہیں۔ بھائی چارہ، اخوت اور امن ہی اُمت مسلمہ کی ترقی و کامرانی کو چار چاند لگا سکتا ہے۔ وہ نیل کے ساحل سے تابخاک کاشغر خواتین اسلام اور بچوں کا ایک کردار دیکھناچاہتی ہیں اور چاہتی ہیں کہ تمام اسلامی ممالک ان پر خصوصی توجہ دیں۔ علمی اعتبار اور صحت کے اعتبار سے درست مائیں امت مسلمہ کیلئے کامیابی اور مسرتوں کا پیام ہیں!!!
(میڈیا کوآرڈی نیٹر سعودی ایمبیسی)

مزیدخبریں