لاہور (معین اظہر سے) انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں 370 کیس پینڈنگ پڑے ہوئے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے ممبر انسپکشن ٹیم کی سربراہی میں کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ دہشت گردی کے کیسوں کی تفتیش کی نگرانی کیلئے ایس پی لیول کے افسران مقرر کئے جائیں گے اور ہر آر پی او دہشت گردی کے کیسوں کی تفتیش کیلئے اپنے ماتحت ایک سیل تشکیل دیگا تاکہ کیسوں کی تفتیش کی مانیٹرنگ کی جاسکے۔ دہشت گردی کی عدالتوں نے 312 کیسوں کے فیصلے کئے ہیں۔ کیسوں کے التواء کو روکنے کیلئے دہشت گردی کی عدالتوں کے ججوں کو کہا گیا ہے تیسری تاریخ میں اگر ڈیفنس کونسل پیش نہ ہوا تو وہ سٹیٹ کونسل مقرر کر دیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے ممبر انسپکشن کے زیراہتمام انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کی کارکردگی اور دہشت گردی کے کیسوں میں پولیس اور دیگر اداروں کی طرف سے کیسوں کی تفتیش کے حوالے سے ہونیوالے اعلی سطحی اجلاس جس کی رپورٹ ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کو بھجوائی گئی ہے۔ میں تمام دہشت گردی کے ججوں کے علاوہ پولیس، ہوم ڈیپارٹمنٹ، وزارت داخلہ اور دیگر اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی جس میں فیصلہ کیا کہ دہشت گردی کے کیسوں کی سماعت روزانہ کی بنیاد کی جائیگی اور فیصلہ قانون کے مطابق 7 دن میں کیا جائیگا۔ ڈیفنس کونسل کو دو بار کیس کو موخر کرنے کیلئے تاریخ دی جا سکے گی تاہم اگر تیسری تاریخ میں ڈیفنس کونسل پیش نہیں ہوگا تو انسداد دہشت گردی کا جج سٹیٹ کونسل مقرر کردیگا سٹیٹ کونسل کے طور پر ایسا وکیل مقرر کیا جائیگا جس کا کرائمنل کیس لڑنے کا تجربہ کم از کم 7 سال کا ہوگا۔ اجلاس میں جیلوں میں موبائل فون کے ذریعے کریمنلز کو اپنے مخالفوں کو دھمکیاں دینے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ جیلوں میں موبائل فون سروس کو روکنے کیلئے فوری طور پر اقدامات کئے جائیں۔