لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس عمر عطا بندیال نے قرار دیا ہے کہ سیاستدان عدلیہ کو اپنے تنازعات میں نہ گھسیٹیں۔ عدلیہ نے عام انتخابات الیکشن کمشن کی درخواست پر کروائے مگر انتخابات میں دھاندلی کا سارا الزام عدلیہ پر لگا دیا گیا۔ چیف جسٹس نے یہ ریمارکس سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی الیکشن کمشن کے حکم کیخلاف درخواست کی سماعت کے دوران دیئے۔ ایاز صادق نے الیکشن کمیشن کی طرف سے این اے122 کے الیکشن ریکارڈ کے معائنے کے حکم کو چیلنج کر رکھا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی کی وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن ریٹرننگ آفیسر کو ریکارڈ کے معائنے کا حکم نہیں دے سکتا، انتخابات کے بعد ریٹرننگ آفیسر کا کردار ختم ہو جاتا ہے، تحریک انصاف کے چیئرمین اور این اے 122میں ناکام امیدوار عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمشن ریٹرننگ آفیسر کو انتخابات کے معائنے کا حکم دے سکتا ہے کیونکہ عوامی نمائندگی ایکٹ1976کے تحت ریٹرینگ آفیسرز الیکشن کمشن کے ماتحت ہیں۔ اس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ جوڈیشل آفیسرز الیکشن کمیشن کے پابند نہیں ہیں۔ عدلیہ نے اپنے ادارے کا تحفظ بھی کرنا ہے، جائیں جا کر کسی ایک جج کے خلاف دھاندلی کا ایک ثبوت لے کر آئیں ورنہ الزام تراشیاں بند کر دیں، چیف جسٹس نے مزید کہا کہ الیکشن کمشن کا اپنا نظام خراب تھا مگر انگلیاں معزز جج صاحبان پر اٹھائی گئیں، عدلیہ کا کام عوام کو انصاف مہیا کرنا ہے، اس لئے عدلیہ کو تنازعات سے دور رکھنا چاہئے۔ چیف جسٹس نے وفاقی حکومت کو حکم دیا کہ وہ عدالت کی اس نقطے پر معاونت کرے کہ کیا ریٹرننگ آفیسر بعد از انتخابات الیکشن کمیشن کے ماتحت ہے یا نہیں۔ کیس کی مزید سماعت 16اپریل کو ہوگی۔