جرم کرنیوالا کتنا ہی بااثر اور شاطر کیوں نہ ہو آخر ایک دن پکڑا جاتا ہے ۔ قانون کی گرفت سے کوئی ہرگز بچ نہیں سکتا۔ والدین کا فرض اولین ہے کہ وہ اپنے بچوں پر خصوصی نگاہ رکھیں ان کی سرگرمیاں پڑتال کرتے رہیں ۔ بچہ چھوٹی موٹی واردات کرے تو اسے درگزر نہ کریں بلکہ فوری اس کا ازالہ کریں اور بچے کو ڈانٹ ڈپٹ کے ذریعے برے کاموں سے روکا جائے ۔ بچہ مسجد سے جوتے چرا لائے یا دکان سے انڈہ لائے تو اس کی حوصلہ شکنی کیجئے ۔ صرف نظر کرنے سے بچہ جرائم کی راہوں پر چل نکلے گا۔ اس ضمن میں اساتذہ کرام کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ معاشرہ امن و آشتی کا گہوارہ بن سکے ۔
حکومت کی طرف سے مالکان پر پابندی عائد کی گئی ہے کہ وہ کرایہ دار رکھنے سے پہلے اس کے ضروری کوائف پڑتال کرے اور فوری متعلقہ تھانہ اطلاع فراہم کرے اس طرح بھی جرائم پیشہ افراد کی بیخ کنی ممکن ہے ۔اگر مالک مکان کرایہ داروں بارے پولیس کو اطلاع فراہم نہیں کرتا تو گلی محلے میں بسنے والے شہریوں کا فرض ہے کہ وہ پولیس کو اطلاع دیں تاکہ بروقت ضروری کارروائی عمل میں لائی جا سکے ۔ شہریوں کا یہ بھی فرض ہے کہ اردگرد حالات پر کڑی نگاہ رکھیں مشکوک ‘لاوارث اشیاء یا اجنبی افراد نظر آنے پر فوری پولیس کو اطلاع دیں تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آ سکے ۔ حکومت کا یہ اقدام بھی قابل ستائش ہے کہ موبائل فون سمیں بذریعہ بائیو میٹرک سسٹم تصدیق کی جا رہی ہیں ۔ قدرت کا یہ معجزہ ملاحظہ کیجئے کہ دنیا میں جتنے بھی انسان موجود ہیں ان کی انگلیوں کے نشانات ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں ۔
سموں کی بائیو میٹرک سسٹم کے ذریعے تصدیق سے جرائم کا گراف بھی کم ہو گا۔ شہریوں کو رانگ کالز کے عذاب سے بھی چھٹکارہ مل جائیگا۔ حکومت کا یہ اقدام بھی زبردست ہے جس کے تحت لائوڈ سپیکر کے بے جا استعمال پر پابندی لگا دی گئی ہے ۔ یقیناً اس اقدام سے فرقہ واریت کو ہوا دینے والی تقاریر کا سدباب ہو گا۔ ایک رپورٹ کے مطابق کرایہ داری نظام اور لائوڈ سپیکر کے بے جا استعمال پر سینکڑوں افراد کیخلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔ جرم ہر دور میں ہوتا رہا ہے اس کا گراف کم زیادہ ہوتا رہتا ہے ۔ جرائم کے خاتمہ کیلئے سوسائٹی کے ہر طبقہ فکر کو اپنا موثر کردار ادا کرتے ہوئے پولیس کا ساتھ دینا لازم ہے تاکہ جرائم پیشہ افراد قانون کے شکنجہ میں آ سکیں۔ واردات ہونے پر پولیس کو فوری اطلاع دینا چاہیے اور اس کی آمد سے پہلے جائے واردات محفوظ رہنا چاہیے۔
دیکھنے میں آیا کہ واردات پر لوگ کثیر تعداد میں جمع ہو جاتے ہیں۔ سنگین واردات کی صورت لوگ احتجاج کی آڑ میں توڑ پھوڑ شروع کر دیتے ہیں جو مہذب قوموں کا شعار ہرگز نہیں۔ احتجاج اور توڑ پھوڑ سے موقع سے ضروری شواہد ناپید ہو جاتے ہیں جس سے قانون نافذ کرنیوالی ایجنسیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ محکمہ پولیس میں افسران و جوانوں کی شاندار کارکردگی پر نقد انعام و تعریفی اسناد سے نوازا جاتا ہے جبکہ ناقص کارکردگی پر محکمانہ سزا بھی دی جاتی ہے۔ پولیس شبانہ روز شہریوں کے جان و مال عزت آبرو کی حفاظت کیلئے کوشاں رہتی ہے۔ پنجاب پولیس کیلئے فخر و تمنکت کی بات ہے کہ عوام کی جان و مال کی حفاظت کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرنیوالے پولیس افسران و جوانوں کا تناسب عالمی طور پر کہیں زیادہ ہے۔ انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب جناب مشتاق احمد سکھیرا نے واضح کہہ رکھا ہے کہ شہریوں کے جان و مال عزت آبرو کی حفاظت ہر قیمت پر کی جائے گی۔
٭…٭…٭