اسلام آباد (آن لائن+ بی بی سی اردو) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم ذکی الرحمن لکھوی کو عدالتی حکم کے باوجود رہا نہ کرنے پر توہین عدالت کیس میں وفاقی سیکرٹری داخلہ شاہد خان کو 14 اپریل کو ذاتی طور پر طلب کر لیا جبکہ ڈی سی او اوکاڑہ فیصل سلیم کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب داخل کرانے کے احکامات جاری کر دیئے۔ ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا 11مارچ کو عدالت نے لکھوی کی نظربندی ختم کرتے ہوئے رہائی کے احکامات جاری کئے تھے لیکن تاحال وزارت داخلہ اور ڈی سی او اوکاڑہ نے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا۔ لکھوی کو ممبئی حملہ کیس اور اغواء کے مقدمے میں غیر قانونی طور پر قید رکھا گیا ہے۔ ملزم کے خلاف وفاقی حکومت اور دیگر صوبائی حکومتوں کی جانب سے ممبئی حملہ کیس کے کوئی شواہد نہیں پیش نہیں کئے جا سکے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی جانب سے ذکی الرحمان لکھوی کے 90 روز کی نظربندی کے احکامات ختم ہونے پر نظربندی کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔ عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے پر وفاقی سیکرٹری شاہد خان اور ڈی سی اوکاڑہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی ہے ۔ ذکی الرحمان لکھوی کو صرف بیرونی ممالک کے دبائو کی وجہ سے رہا نہیں کیا جا رہا۔ ملزم کے بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی کی جا رہی ہے اور حکومت کی جانب سے عدالتی فیصلوں کا بھی مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ بی بی سی کے مطابق اوکاڑہ کے ضلعی رابطہ افسر کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم بھی دیا ہے۔ جسٹس نور الحق قریشی نے اس بات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے نوٹس میں لائے بغیر ذکی الرحمن لکھوی کی حراست کی مدت میں توسیع کیسے کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت اس تمام معاملے کا جائزہ لے گی اور جو بھی غیر قانونی اقدام میں ملوث پایا گیا اْس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔