لاہور (سٹاف رپورٹر + خصوصی رپورٹر + سپیشل رپورٹر) لاہور پریس کلب کے باہر مطالبات کے حق میں کسانوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا جس پر پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کردیا جس کے باعث کئی مظاہرین معمولی زخمی ہوگئے جبکہ پولیس نے 52 کسانوں کو گرفتار کرلیا تاہم وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ہدایت پر حفاظتی تحویل میں لئے گئے ان افراد کو رہا کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مطالبات کے حق میں کسانوں نے پریس کلب کے قریب روڈ بلاک کردی اور احتجاج شروع کردیا اور نعرے بازی کی گئی۔ اس دوران روڈ بلاک ہونے سے ٹریفک جام ہوگئی اور گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگ گئیں۔ پولیس کی جانب سے مظاہرین کو روڈ بلاک کرنے سے روکا گیا جبکہ مظاہرین نے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جس پر پولیس نے لاٹھی چارج شروع کردیا اور مظاہرین کو حراست میں لینا شروع کردیا۔ لاٹھی چارج کے دوران متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے۔ پولیس حراست میں لئے جانے والے تمام مظاہرین کو تھانے لے گئی۔ حراست میں لئے جانے والے مظاہرین میں عبدالحمید، طارق، آصف، عبداللطیف، جعفر وغیرہ شامل تھے۔ پاکستان کسان اتحاد کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ بجلی کے بلوں میں اووربلنگ ختم کی جائے اور جی ایس ٹی کو ختم کیا جائے جبکہ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے پریس کلب کے سامنے ٹریفک کے نظام میں خلل ڈالنے پر حفاظتی حراست میں لئے جانے والے کاشتکاروں کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا جس پر ان افراد کو رہا کردیا گیا ہے۔ مزید براں امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق اور لیاقت بلوچ نے کسان اتحاد کی ریلی پر پولیس کے وحشیانہ لاٹھی چارج اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کی ہے اور پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کسانوں کے جائز مطالبات پورے کئے جائیں۔ سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کا فرض تھا کہ وہ کسانوں کے مطالبات کو سن کر انہیں پورا کرنے اور کسانوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی کوشش کرتی۔ علاوہ ازیں پولیس نے جنوبی پنجاب سے آنے والے کسان اتحاد کے قافلوں کو لاہور میں داخل ہونے سے روک دیا۔ کسانوں کو روکنے کیلئے پولیس کی نفری ملتان روڈ پر لگادی گئی۔ قافلے روکنے کیلئے ملتان روڈ پر کنٹینرز لگا دیئے گئے جبکہ پنجاب کے مختلف شہروں سے آنے والے کسانوں کے قافلے چوہنگ پہنچ گئے۔