اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ہونے والی تازہ رپورٹ میں ناروے کو دنیا کا سب سے زیادہ خوش و خرم ملک قرار دیا گیا ہے۔ گزشتہ برس یہ اعزاز ڈنمارک کو حاصل تھا۔اس فہرست کے مطابق ناروے، ڈنمارک، آئس لینڈ، سوئٹزر لینڈ اور فن لینڈ بالترتیب دنیا کے پانچ سب سے خوش و خرم ممالک ہیں۔اس کے برعکس مرکزی افریقہ میں صحارا خطے کے افریقی ممالک دنیا کے سب سے زیادہ ناخوش ممالک ہیں۔
'دی ورلڈ ہیپینیس رپورٹ' میں پاکستان کا نمبر 80 واں ہے جبکہ انڈیا 122ویں اور افغانستان 141ویں نمبر پر ہے۔155 ممالک کی فہرست میں جنگ زدہ ملک شام 152ویں نمبر پر ہے جبکہ یمن اور سوڈان، جہاں قحط جیسی صورت حال کا سامنا ہے، بالترتیب 146 اور 147ویں مقام پر ہیں۔اقوام متحدہ کی جانب سے عالمی یوم خوشی 20 مارچ کو منایا جاتا ہے اور اس بار اتفاق سے خوش ترین ممالک کی فہرست اسی دن جاری کی گئی ہے۔
خوش اور نا خوش ممالک کی فہرست ترتیب دیتے وقت سروے کے دوران ان ممالک کے افراد سے نفسیاتی نوعیت کے سوالات کئے جاتے ہیں۔ خوشی ماپنے کے اس عمل میں معاشی ترقی، سوشل سپورٹ، اختیارات استعمال کرنے کی آزادی، اوسط عمر، سخاوت اور کرپشن جیسے کئی عوامل کو بھی کو مد نظر رکھا جاتا ہے۔اس رپورٹ کے مطابق امریکہ میںمعاشی ترقی کے باوجود خوشیوں کی سطح کم ہوتی جا رہی ہے۔خوش ممالک کی فہرست میں امریکہ چودھویں اور برطانیہ 19ویں نمبر پر ہے۔ یہ ممالک معاشی اعتبار سے بحران کا شکار نہیں لیکن ان کی معاشرت کو بہت سے نفسیاتی مسائل کا سامنا ہے جس وجہ سے ان ممالک کے عوام روحانی اور نفسیاتی اعتبار سے مطمئن نہیں۔
یہ تو تھی باتیں دنیا کے خوش ترین ممالک کی اب بات کرتے ہیں دنیا کے ایماندار ترین ملک جاپان کی ۔جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو کو دنیا کا سب سے ایماندار شہر مانا جاتا ہے۔ٹوکیو کا شمار دنیا کے گنجان آباد ترین شہروں میں ہوتا ہے۔یہاں لوگوں کی گمشدہ اشیاء کے لیے پولیس نے ایک محکمہ بنایا ہے جس کا نام "کھویا۔پایا " ہے۔اس محکمے کے پاس لوگوں کی کھوئی ہوئی چیزیں پہنچتی ہیں۔ جب بھی لوگوں کو کوئی سامان کہیں لاوارث پڑاہوا ملتا ہے، تو لوگ اسے پولیس کے پاس پہنچا دیتے ہیں۔ روزمرہ کے استعمال کی بہت سی چیزوں کے علاوہ لاکھوں کروڑوں روپے ہر سال ٹوکیو پولیس کے کھویا۔پایا محکمے کے پاس پہنچتے ہیں۔ 2016 میں ٹوکیو پولیس کو اسی طرح 2 ارب سے زیادہ کی رقوم ملیں۔ محکمہ پولیس کے مطابق، ان میں سے تین چوتھائی سے زیادہ رقوم ان کے صحیح دعویداروں کے پاس پہنچا دی گئی۔ جاپان کو روایتی طور پر ایماندار ملک سمجھا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں رقم لے کر سفر کرنا خطرے کا کام سمجھا جاتا ہے، لیکن جاپان میں یہ نسبتاً کافی آسان ہے۔ آپ کو یہ فکر کرنے کی بھی ضرورت نہیں کہ کوئی آپ کے پیسے لوٹ لے گا۔
جاپان میں کسی دکان پر خریداری کرتے ہوئے اگر آپ اپنی انتہائی مہنگی اشیاء بھی وہیں بھول جائیں، تو دکاندار اس امید میں آپ کا سامان سنبھال رکھے گا کہ شاید آپ ایک دن لوٹ کر اپنا سامان لینے آئیں گے۔جاپانی اسکولوں میں طالب علموں کو اخلاقیات اور اچھے برتاؤ کی تعلیم دی جاتی ہے۔ جاپان میں ایمانداری پر انعام بھی ملتا ہے۔ جاپان کے کھو ئے ہوئے سامان کے متعلق قانون کے مطابق، کسی کی کھوئی ہوئی رقم کو کوئی پولیس کے حوالے کرے، تو اسے بطور انعام اسے اس رقم کا 5 سے 20 فیصد حصہ دیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر مالک نے تین ماہ کے اندر اندر آ کر اپنی چیز وصول نہ کی تویہ رقم یا اشیاء اس شخص کو دے دی جائے گی جسے ملی تھی! تاہم حیرت انگیز طور پر بہت سے ایسے لوگوں نے جنھیں رقم ملی تھی، تین ماہ گزر جانے کے بعد بھی اسے لینے سے انکار کر دیا اور یوں شہر کی بلدیہ کو کروڑوں کی رقم مل جاتی ہے۔ جاپانیوں کی دیانتداری کا اندازہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ گزشتہ ایک سال کے دوران صرف ٹوکیو شہر کے لوگوں نے لاوارث ملنے والے 3.7ارب یوان (تقریباً سوا تین ارب پاکستانی روپے) پولیس کے حوالے کئے۔
میڈیا سے متعلق ایک بین الاقوامی سیمینارRole of Media in Post Disaster and Warمیں شرکت کے لیے میں26 مار چ سے 10اپریل تک جاپان میں رہوں گا۔ اس دوران جاپان کی معاشرت، ثقافت اور نظام تعلیم کو قریب سے دیکھنے کا موقعہ بھی ملے گا۔ اس حوالے سے انشااللہ آئندہ کالم میں مزید بات ہو گی۔