سرینگر+ نئی دہلی (ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے غیر قانونی طور پر نظر بند چیئرمین محمد یاسین ملک نے قابض بھارتی فورسز کی طرف سے مقبوضہ وادی کے اطراف میں محاصروں ، چھاپوں اور بے گناہ نوجوانوں کی گرفتار ی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بندوق کی نوک پررچائے جانے والے انتخابی ڈرامے کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق محمد یاسین نے کہا کہ بھارت اور اسکی کٹھ پتلی انتظامیہ ظلم وجبر کی مذموم داستان رقم کر کے انتخابی ڈرامہ کامیاب کرانا جانتے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر بھارتی حکمرانوں اور مقبوضہ علاقے میں انکے کٹھ پتلیوں میں ذرا بھر بھی جرا¾ت ہوتی تو وہ حریت قیادت کو انتخابات کے بائیکاٹ کی مہم چلانے اور لوگوں تک اپنی بات پہچانے کی کھلی چھوٹ دیتے۔ حریت کانفرنس نے سید علی گیلانی اور دیگر حریت رہنماﺅں کی مسلسل غیر قانونی نظر بندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کٹھ پتلی انتظامیہ نے مقبوضہ وادی کو عملاً ایک بڑے جیل خانے میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق ،شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، محمد اشرف صحرائی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، الطاف احمد شاہ، راجہ معراج الدین، محمد اشرف لائیہ اور دیگر کو جمعہ کے روز بھی مسلسل گھروں ، تھانوں اور جیلوں میں نظر بند رکھا گیا ہے اور انہیں جمعہ کی نماز بھی نہیں پڑھنے دی گئی جو دینی معاملات میں صریحاً مداخلت ہے۔ ترجمان نے کہا کہ سرینگر ہائی کورٹ نے اگرچہ سید علی گیلانی کی نظر بندی کو غیر قانونی اور بلاجواز ٹھہرایا ہے لیکن اسکے باوجود ایک 87سالہ شخص کی سرگرمیوں پر تسلسل کے ساتھ پابندی جاری ہے۔ ادھر مقبوضہ کشمیرکی کٹھ پتلی انتظامیہ نے مقبوضہ علاقے میں بھارت کے آئندہ نام نہاد پارلیمانی انتخابات کیلئے بھارتی سینٹرل ریزروپولیس فورس کی 250اضافی کمپنیوں کی تعیناتی کیلئے کہاہے ۔ بھارت کے آئندہ نام نہاد پارلیمانی انتخابات نو اوربارہ اپریل کو سرینگر اور اسلام آباد کے حلقوں میں منعقد ہوں گے۔ میڈیا کی اطلاعات کے مطابق بھارتی الیکشن کمیشن نے نئی دلی میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں انتخابات کیلئے تیاری اور سیکورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا۔
مقبوضہ کشمیر