چلڈرن ہسپتال مسائل کی آماجگاہ، مریض خوار، ایمرجنسی میں روزانہ درجنوں ہلاکتیں

Mar 26, 2018

لاہور (ندیم بسرا) محکمہ صحت پنجاب کے چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے اور انتظامیہ کی عدم توجہ سے چلڈرن ہسپتال مسائل کی آماجگاہ بن گیا ۔ وزیر اعلی پنجاب کے پرائیویٹ پریکٹس پر پابندی کے احکامات پروفیسرز، ڈاکٹرز نے ہوا میں اڑا دیئے۔ وزیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق اور سیکرٹری صحت پنجاب نجم شاہ نے صورت حال سے آگاہی کے باوجود آنکھیں بند کر لیں۔ مریض ایمرجنسی، ان ڈور اور آئوٹ ڈور میں خوار ہونے لگے روزانہ درجنوں مریض ایمرجنسی میں زندگی کی بازی ہارنے لگے۔ چلڈرن ہسپتال کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر مسعود صادق سمیت دیگر پروفیسرز پر پرائیویٹ پریکٹس کا الزام ہے۔ تفصیلات کے مطابق بچو ں کے دل کی سرجری کے لئے ہسپتال میں دو برس کا وقت دیا جاتا ہے۔ ایم آر آئی، سی ٹی سکین، فلو سائیٹو میٹری، اینڈو سکوپی، ڈائلسز، الٹر سائونڈ اور وینٹی لیٹرز کی مشینیں اکثر خراب رہنے سے ٹیسٹ تاخیر سے ہوتے ہیں جبکہ ٹیسٹ ہونے کے بعد بھی دو سے تین ہفتے میں رپورٹ دی جاتی ہے ۔ایمرجنسی میںزیادہ رش کی وجہ سے مرنے والے بچوں کی تعداد میں خوفناک حد تک ضافہ ہو گیا ۔ تھیلسیمیا سنٹر،دمہ سنٹر،ڈائبیٹک سنٹر(شوگر)،ٹی بی سنٹر ،پخانے کی نالی والا سنٹر ،قد بڑھانے والے سنٹر میں جونیئر ڈاکٹرز تعینات ہیں، بیشتر سینٹرز کو پانچ بجے کے بعد بند کردیا جانے لگا ۔مریضوں نے وزیر اعلی پنجاب سے فوری نوٹس کا مطالبہ کر دیا،لاہور شہر میں قائم ملک کاگیارہ سو بیڈز کا واحد چلڈرن ہسپتال انتظامیہ کی کارکردگی کامنہ چڑھانے لگا ۔ان ڈور میں داخل مریضوں سے تمام ٹیسٹ کے پیسے اکثر مانگ لئے جانے لگے ۔ان ٹیسٹ فیسوں کے چارجز 50 روپے سے 8ہزار روپے تک وصول کئے جانے لگے۔دل کی سرجری کے پروفیسرز کی تعدادانتہائی کم ہے جن میں سے ایک پروفیسر ہی آپریشن کرتا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام پروفیسر دل کی الٹی نالیوں کے لئے ٹی جی اے (TGA)جیسے آپریشن ہسپتال کے بالکل سامنے پرائیویٹ ہسپتال میں کرنے کو ترجیح دینے جبکہ ہسپتال میںمفت علاج کرنے سے انکار کرنے لگے ۔جس سے دل کی سرجری کیلئے مریضوں کو لمبا انتظار کرنا پڑتا ہے ۔جس سے سینکڑوں بچے انتظار کی سولی پر لٹک کر دنیائے فانی سے کوچ کرجاتے ہیں ۔بے ہوشی کے ڈاکٹرز کی کمی سے آپرشن کئی کئی ما ہ تاخیر سے ہونے لگے ۔سرجری کے شعبے میں 120 ڈاکٹرز کی کمی ہے ۔سی ٹی سکین مشین کی عمر پوری ہو گئی جس کے بعد اب کوئی بھی سی ٹی سکین مشین نہیں،کینسر کی تشخیص کے لئے فلو سائیٹومیٹر ی مشین کے ٹیسٹ کے لئے اہل ڈاکٹرز موجود نہیں ،ٹیکنیشین احتیاطا ایک معروف کینسر کی پرائیویٹ لیبارٹری سے ٹیسٹ کرانے کا مشورہ دینے لگے ۔فلو سائیٹو میٹری مشین بغیر ڈاکٹر ،ٹیکنشین کے ایک کمرے میں رکھی ہوئی ہے ۔ایم آر آئی مشین اکثرخراب رہتی ہے اس صور تحال پر ڈین پروفیسر مسعود صادق سے موقف لینے کے لئے متعدد باررابطہ کیا گیامگر انہوں نے رابطہ نہیں کیا۔محکمہ صحت پنجاب کے ترجمان کا اس بارے میں کہنا ہے ہسپتال میں 100 فیصد فری ادویات دی جاتی ہیں۔ پورے ملک میں بچوں کے علاج کا اتنا بڑا بوجھ اکیلے چلڈرن ہسپتال نے اٹھایا ہے ۔سالانہ ان ڈور،ایمرجنسی اور آئوٹ ڈور میں 10 سے11 لاکھ مریضوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے۔ہ سپتال میں مزید600 بیڈز کا اضافہ کیا گیا ہے جس سے ہسپتال گیارہ سو بیڈز کا ہو گیا ہے۔ اس میں 16نئے آپریشن تھیٹرز بھی بنائیں گئے ہیں۔

مزیدخبریں