مکرمی! بچے سب کے سانجھے ہوتے ہیں، ان کا تحفظ ملک پر فرض ہے لیکن یہاں معاملہ ہی اس کے برعکس ہے۔ ہر روز اخبارات کی سرخی میں زیادتی کے واقعات منظر عام پر آتے رہتے ہیں تو دل خون کے آنسو روتا ہے کہ ایک مسلم ملک میں کیا جانور صفت انسان زیادہ ہو گئے ہیں جنہیں نہ اپنی عزت کا پاس ہے ا ور نہ ہی اُمت محمدیہ ہونے سے رسوائی کا ڈر نہ جانے کون سے خبیث النفس درندے اپنی ایمانی قوت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ اپنے گھروںمیں اسلامی اقدار کو رواج دیں تاکہ جب بچہ بڑا ہو تو اسے معلوم ہو کہ میں نے کیسے کھانا اور کیسے پہننا اور کیسے باہر جاتے ہوئے آیۃ الکرسی کا اہتمام کرنا ہے۔ مزید براں والدین اور سکول مساجدمیں چھوٹی چھوٹی دعائوں کا ترجمہ کے ساتھ یادکروایا جائے تاکہ بچہ جب گھر سے نکلے تو اللہ کا حصار اسے گھیرے ہوئے ہو ویسے بھی اسلامی شعائر ہمارا ورثہ ہیںمگر افسوس اخلاقی زوال کی بنیادی وجہ تو ہمارے نظام تعلیم سے تربیت کے عنصر کا خاتمہ ہوتا جا رہا ہے۔ اب مرکز نگاہ اپنا کاروبار چلانا اور پیسہ کمانا رہ گیا ہے۔ دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی کی منازل طے کرنا رہ گیا ہے۔علاوہ بریں خوش قسمت ہے وہ ادارہ جو دنیاوی تعلیم ودیعت کرنے کی کوشش کرتے ہیں لہٰذا ہر ادارہ کو اپنا قبلہ درست سمت پُر کرنا ہو گا۔(اُم طلحہ نذیر احمد …مسعود آباد فیصل آباد)