جعلی اکائونٹس کیس، مراد علی شاہ نیب پیش، ڈیڑھ گھنٹہ تفتیش

Mar 26, 2019

اسلام آباد(نا مہ نگار)جعلی اکائونٹس کیس میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے نیب کی 5رکنی تحقیقاتی ٹیم کو بیان ریکارڈ کرا دیاہے۔ جے آئی ٹی نے مراد علی شاہ سے ڈیڑھ گھنٹے تک سوالات کیے اور تحریری سولانامہ بھی دیتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا گیا ہے۔اعلامیہ کے مطابق نیب کو دیئے گئے جوابات اور سوالنامہ کے ذریعے موصول ہونے والے جوابات کی روشنی میںانہیں دوبارہ نیب میں بلانے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ مراد علی شاہ نیب ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد پہنچے تو وہاں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ عرفان نعیم منگی نے ان سے ملاقات کی اور انہیں پوچھ گچھ کے لیے مختص کمرے میں لے گئے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعلی سندھ سے پوچھا گیا کہ ٹھٹھہ شوگر ملز اومنی گروپ کو اونے پونے داموں کیوں فروخت کی گئی ؟ اومنی گروپ کو ایک ارب کی سبسڈی کیوں دی ؟ ٹھٹھہ شوگر ملز سے یوٹیلیٹی چارجز، کسانوں کی واجب الادا رقم کیوں وصول نہ کی؟ وزیراعلی سندھ نے جواب دیا کہ ٹھٹھہ شوگر ملز کی نیلامی قانون کے مطابق کی، اکیلے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ مراد علی شاہ سے قبل سابق نگران وزیر اعلی سندھ فضل الرحمان نے بھی اسی کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔واضح رہے کہ یہ انکوائری براہ راست چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی نگرانی میں کی جارہی ہے۔ نیب نے ایک بار پھرمیڈیا سے کہا ہے کہ وہ نیب میں جاری شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریوںاور انوسٹی گیشنزسے متعلق قیاس آرائیوںسے گریز کریں ۔ نیب بے بنیاد اور من گھڑت خبروں کے بارے میں قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ انہوں نے نیب کو بتادیا ہے ان کے پاس چھپانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے، تفتیش میں مکمل تعاون کروں گا، خود جے آئی ٹی کے وکیل نے کہا کہ جو نتیجہ نکالا وہ غلط ہے لیکن جب سے جے آئی ٹی کی رپورٹ آئی ہے میرا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔ اس کیس میں ان کے خلاف نیب کے پاس کچھ بھی نہیں ہے،مراد علی شاہ نے بتایا کہ انہوں نے ایک گھنٹے سے زیادہ ٹھٹھہ شگر ملز کے حوالے سے سوالات کیے جس کے انہوں نے مناسب جوابات دیئے ہیں۔ میرے خلاف کیس بالکل کمزور ہے، نیب کا کہنا ہے سپریم کورٹ کے کہنے پر تفتیش کررہے ہیں۔(جے آئی ٹی)نے ان کے اور چیئرمین پیپلز پارٹی کے خلاف رپورٹ میں جو نتیجہ اخذ کیا تھا اس میں خامیاں تھی جس کے بارے میں عدالتی فیصلے میں بھی لکھا ہوا ہے،جے آئی ٹی رپورٹ جھوٹ پر مبنی ہے۔ نیب کی جانب سے بلائے جانے پر ان کا شکر گزار ہوں کیونکہ آج میرا مؤقف بھی لیا گیا۔نیب کو یقین دلا کر آیا ہوں کہ میں ان کی تفتیش میں مکمل تعاون کروں گا کیونکہ میرے پاس چھپانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ ان کا خیال نہیں ہے کہ اس کیس میں ایسا کچھ ہے جس کی بنا پر گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی۔ میرے ساتھ وزرا اور سابق چیئرمین سینیٹ نیئر بخاری اپنے خرچے پر راولپنڈی آئے ہیں۔ اس مبینہ جرم کا تمام معاملہ اور اس سے جڑے لوگ کراچی میں موجود ہیں لیکن تفتیش راولپنڈی میں کرنا نیب کو دبا ئومیں لینے کے مترادف ہیں۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ کراچی میں اومنی گروپ کے ایک اور ملزم کو گرفتار کرکے اس کا 14روزہ ریمانڈ لیا گیا تو کیا یہ ایک پیغام ہے جس پر وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اس گرفتاری کے حوالے سے انہیں کوئی علم نہیں۔ بلاول بھٹو کے متعلق خودچیف جسٹس نے کہا وہ بے قصورہیں۔ تفتیش کے لیے اگر سندھ میں بلا لیتے تو بہتر ہوتا، راولپنڈی میں کافی سوالات اٹھتے ہیں اور یہاں تفتیش کے حوالے سے ہمارا تجربہ اچھا نہیں۔
اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)جعلی اکائونٹس کیس میں نیب کی کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم(سی آئی ٹی) کے سامنے پیش ہونے کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ پاکستان پیپلز پارٹی کے دیگررہنمائوں قمر زمان کائرہ،مصطفیٰ نواز کھوکھر،سید نیئر حسین بخاری،فیصل کریم کنڈی،مرتضیٰ وہاب کے ہمراہ اولڈ نیب ہیڈ کوارٹر پہنچے تو پولیس نے انہیں تو آگے جانے دیا لیکن دوسرے رہنمائوں کو ناکے پر ہی روک لیا گیا ،وزیر اعلیٰ سندھ سہہ پہر 12بجکر22منٹ پرایک گھنٹے کی تاخیر سے نیب پہنچے،جہاں ان سے ڈیڑھ گھنٹے تک نیب نے تحقیقاتی ٹیم نے پوچھ گچھ کی۔اس موقع پر نیب کی عمارت کے ارد گرد خار دار تاریں لگادی گئی تھیں تاکہ کوئی سیاسی کارکن دیوار پر نہ چڑھ سکے جیسا کہ پیپلزپارٹی کے کارکن بلاول او ر آصف زرداری کی پیشی کے موقع پر نیب کی عمارت کی دیوار پر چڑھ گئے تھے،جبکہ نیب دفتر کے اندر بھی رینجرز کو تعینات کیا گیا۔سید مراد علی شاہ کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے تھے ،میلوڈی مارکیٹ کے قریب ہی بازارروڈ کو عام ٹریفک کے لیے بند دیا گیاتھا جبکہ خیابان سہروردی سے ایمبسی روڈ پر بھی داخلہ بند تھااسی طرح سے پولیس کی طرف سے مختلف مقامات پر ناکے لگائے گئے تھے تاکہ کوئی سیاسی کارکن آگے نہ جا سکے۔پولیس اور رینجرز کے ایک ہزار سے زائد اہلکار تعینات تھے،جب مزید نفری کو کسی بھی غیر معمولی صورتحال کے پیش نظر سٹینڈ بائی رکھا گیا تھا،نیب کی عمارت سے ملحقہ عمارتوں کے مرکزی گیٹ پر بھی رینجرز اہلکار تعینات تھے،راستے بند ہونے کی وجہ سے سپریم کورٹ سمیت مختلف سرکاری دفاتر کے ملازمین اور ان دفاتر میں اپنے کام کے لیے آنے والے سائلین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،سرکاری ملازمین کو ان کے کارڈ دیکھنے کے بعد دفاتر میں جانے دیا گیا۔

مزیدخبریں