نواز شریف کی ضمانت کےلیےطبی بنیادتب ہی بنےگی، جب طبیعت زیادہ خراب ہو: چیف جسٹس

اسلام آباد : نواز شریف کی درخواست ضمانت پر چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیے 17سال سے نوازشریف کویہ بیماریاں لاحق ہیں، بیماریوں کے باوجود انھوں نے خاصامتحرک معمول زندگی گزارا، ضمانت کے لیے طبی بنیاد تب ہی بنےگی جب ان کی طبیعت زیادہ خراب ہو۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے نواز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، سماعت میں چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ نےاضافی دستاویزجمع کرائی ہے؟ جس پروکیل خواجہ حارث نے جواب دیا جی یہ ڈاکٹر لارنس کا خط ہے تو چیف جسٹس نے کہا یہ تو انہوں نےکسی ڈاکٹر عدنا ن کے نام خط لکھا ہے، خواجہ حارث نے مزید بتایا ٖڈاکٹرعدنان نوازشریف کےذاتی معالج ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا میں کیسے معلوم ہوکہ یہ خط کس نےکس کو لکھا؟ یہ تو 2عام لوگوں کےدرمیان کی خط و کتابت ہے، یہ آپ نےجمع کرایاتوہم نےاسے پڑھ لیا، جس پر نواز شریف کے وکیل نے کہا میں اپنے کیس میں اس خط پرانحصا ر نہیں کر رہا ،گذشتہ سماعت پر 5 مختلف میڈیکل بورڈز کی رپورٹس پیش کی تھیں ۔ رپورٹس میں واضح ہے نوازشریف کو دل اورگردوں کا عارضہ ہے۔خواجہ حارث کا مزید کہنا تھا نوازشریف کودل کی بیماری مزیدبڑھ سکتی ہے، دل کا مرض پیچیدہ ہے، انجیوگرافی کرانے کی ضرورت ہے، شوگر اور ہائپرٹیشن کو مسلسل دیکھنا ضروری ہے۔ ان کو گردوں کی بیماری بھی اسٹیج تھری کی ہے، چوتھے درجے پر ڈائلسز درکار ہے اور پانچویں پرگردے فیل ہوجاتے ہیں۔چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کیا ہم ڈاکٹر لارنس کی بات من وعن تسلیم کرلیا ؟ کیا ڈاکٹر لارنس کے خط کےعلاوہ ان کے مرض کا کوئی ثبوت نہیں؟ ڈاکٹر لارنس نےگردوں کے مرض کو اسٹیج 4 کا کہا ہوتا تو کیا اسے بھی قبول کرلیں؟ طبی بنیاد پر کیس بنا رہے ہیں، ہمارے پاس صرف ایک ڈاکٹر لارنس کا خط ہے۔

نواز شریف کے وکیل نے کہا ہمارے تشکیل بورڈنےبھی گردوں کےمرض کواسٹیج تھری قراردیا، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا 17سال سے نوازشریف کویہ بیماریاں لاحق ہیں، بیماریوں کے باوجود انھوں نے خاصامتحرک معمول زندگی گزارا، ضمانت کے لیے طبی بنیاد تب ہی بنےگی جب ان کی طبیعت زیادہ خراب ہو۔

گذشتہ روز نیب کی جانب سے نوازشریف کو طبی بنیادوں پر ضمانت دینے کی مخالفت کی گئی تھی اور تحریری جواب جمع کرایاگیا تھا، جس میں کہا گیا تھا نواز شریف کوایساعارضہ نہیں جس سے جان کوخطرہ ہو، وہ بہانے سے بیرون ملک جانا چاہتےہیں۔

،نیب کا کہنا تھا نوازشریف کوعلاج کی تمام سہولتیں دی جارہی ہیں، ضمانت کی درخواست میں جان لیوا بیماری کا کوئی مواد نہیں، نوازشریف کےڈاکٹرلارنس کی رپورٹ غیرمصدقہ اورخودساختہ لگتی ہے۔ ضمانت ملی تو نواز شریف عدالتی حدود سے باہر چلے جائیں گے، استدعا ہے نواز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کی جائے۔

یاد رہے گزشتہ سماعت پر عدالت نے 6مختلف میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لیاتھا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا نوازشریف نے تمام بیماریوں کے ساتھ بڑی مصروف زندگی گزاری۔ انہوں نے انتخابی مہم چلائی، نوازشریف نے جلسے اورریلیوں کے ساتھ ٹرائل کا بھی سامنا کیا، دیکھنا ہے مرض پہلے جیسا ہے یا بگڑگیا ہے۔

خیال رہے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف اس وقت لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں جہاں ان کی صحت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے گزشتہ سال 24 دسمبر کو سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

 
 

ای پیپر دی نیشن