لندن‘ بیجنگ‘ جدہ‘ واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ‘شہنوا) دنیا بھر میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد19ہزار 756ہو گئی۔ کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 4لاکھ 44ہزار 697 ہو گئی۔ نیدر لینڈ میں80‘ بیلجئم میں 6‘سوئٹزرلینڈ میں 27‘ جرمنی میں 22‘ برطانیہ میں 11ہلاکتیں ہو ئی ہیں۔ امریکہ میں 7‘ چین 4، ملائیشیا اور انڈونیشیا میں 3,3 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ عراق 2‘ سعودی عرب ‘ مصر‘ افغانستان‘ بنگلہ دیش میں ایک ایک مریض ہلاک ہو گیا۔ بدھ کو برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق کرونا وائرس سے سب سے زیادہ ہلاکتیںاٹلی میں ہوئی ہیں جہاں وائرس سے 6820 ہلاکتوں کی تصدیق کی جاچکی ہے۔ وائرس کے عالمی پھیلاؤ کے بعد یورپی یونین نے 30 روز کے لیے یونین کے باہر سے تمام مسافروں کے لیے اپنی سرحدیں بند کردی ہیں۔ امریکہ میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 53 ہزار سے زیادہ ہوچکی ہے اور امریکی انتظامیہ نے اپنے شہریوں کو بیرون ملک سفر سے روک دیا ہے۔ یہ اعداد و شمار جان ہاپکنز یونیورسٹی کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ 6,820 ہلاکتیں اٹلی میں ہوئی ہیں جبکہ چین میں 3,160، سپین میں 3400، ایران میں 1,934، فرانس میں 1,100، برطانیہ میں 422، ہالینڈ میں 276، جرمنی میں 157 جبکہ نیویارک میں اب تک 131 افراد اس وبا کے باعث ہلاک ہوچکے ہیں۔ اگرچہ ہلاکتوں میں اٹلی سرِفہرست ہے مگر کرونا وائرس کے مصدقہ کیسز اب بھی چین میں زیادہ ہیں۔ چین میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 81,591، اٹلی میں 69,176، امریکہ میں 53,740، سپین میں 39,885، جرمنی میں 32,986، ایران میں 24,811، فرانس میں 22,622، جنوبی کوریا 9,037، سوئزرلینڈ میں 9,877 جبکہ برطانیہ میں مصدقہ کیسز کی تعداد 8,164 ہے۔ وائرس کا شکار ایک لاکھ سے زائد افراد اب تک صحت یاب ہوچکے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر کے 169 ممالک میں کورونا کے مریض موجود ہیں۔ دریں اثناء بھارت میں سرکاری اعلان کے بعد لاک ڈاؤن کا آغاز ہوگیا ہے اور آئندہ 21 روز تک ملک کی 1.3 ارب سے زائد آبادی گھروں میں رہے گی۔ امریکی ریاست نیویارک کے گورنر اینڈ ریوکومو نے کہا ہے کہ نیویارک ملک میں جاری کرونا وائرس کے بحران کا مرکز بن چکا ہے۔ متحدہ عرب امارات نے کرونا وائرس کے 50 نئے کیسوں کی تصدیق کی ہے۔ تعداد بڑھ کر 248 ہو گئی ہے۔ متاثرین میں ایک ایک کا تعلق سری لنکا‘ برطانیہ ‘ سعودی عرب‘ یمن‘ تیونس‘ جنوبی افریقہ‘ بلجیم‘ جنوبی کوریا‘ بلغاریہ‘ فرانس‘ جمہوریہ چیک‘ آسٹریلیا‘ لبنان‘ کینیا‘ مالدیپ‘ سوڈان‘ ایران‘ آئرلینڈ‘ مراکش‘ پاکستان‘ اور سویڈن سے ہے۔ متحدہ عرب امارات کی فضائی کمپنی فلائی دبئی نے کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کیلئے دبئی ایئرپورٹ کے اقدامات کی روشنی میں 26 مارچ سے 9 اپریل تک اپنی تمام پروازیں منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق قطر میں کرونا وائرس کے 25 نئے کیسز کا اندراج کیا گیا ہے جس کے بعد کرونا کے متاثرہ افراد کی تعداد 526 ہوگئی ہے۔ تیونس کی کرونا کے 25 نئے کیسز کے اندراج کی تصدیق کی تعداد114 ہوگئی ہے جب کہ عراق میں کرونا متاثرین کی تعداد 316 تک پہنچ گئی ہے۔ سلطنت عمان میں کوویڈ 19 کے 18 نئے کیسز ریکارڈ تعداد 84 ہوگئی ہے۔ بحرین میں 13 نئے کیسز سامنے آئے تعداد 177 ہوگئی ہے۔ تقریباً دو ارب 60 کروڑ لوگ ایک دوسرے سے الگ تھلگ ہو گئے۔ کویتی وزارت داخلہ نے کرفیو کی خلاف ورزی کرنے پر دس غیرملکیوں کو گرفتار کرکے ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔ برطانوی وزارت داخلہ نے غیرملکیوں کیلئے ویزوں میں توسیع کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ صورتحال بہتر نہ ہوئی تو ویزوں میں مزید توسیع بھی کی جا سکتی ہے۔ غیرملکی ویزوں میں 31 مئی تک توسیع کرا سکتے ہیں۔ ترکی کے نائب صدر فواد اوکتائے نے کہا ہے کہ ترکی نے نوول کرونا وبا کے باعث متعلقہ ممالک کے ساتھ پروازیں معطل کرنے کے بعد بدھ کو بیرون ممالک مقیم 2 ہزار 721ملکی طلبا کے انخلا کو حتمی شکل دے دی ہے۔ اوکتائے نے ٹویٹ کیا کہ یہ طلبا پھنسے ہوئے تھے اور وہ برطانیہ ، آئرلینڈ ، سوئٹزرلینڈ ، پولینڈ ، اٹلی ، مصر اور قبرص سے واپس آنا چاہتے تھے جنہوں نے ترکی کے لئے پروازیں معطل کردی ہیں۔ وسطی چین کے صوبہ ہوبے میں وبائی کرونا وائرس پھوٹنے کے بعد چین بھر سے آنے والے 21ہزار 46 امدادی طبی اہلکار صوبہ سے روانہ ہو گئے ہیں۔ ووہان میں اب بھی 139 طبی ٹیموں کے 16 ہزار 558 طبی اہلکار موجود ہیں جو وائرس سے لڑ رہے ہیں۔41 طبی امدادی ٹیموں کا دستہ 14 عارضی اور 7 نامزد ہسپتالوں میں کام کے بعد 17 مارچ کو شہرسے روانہ ہوا۔ وہ میڈیکل ٹیمیں جنہوں نے صوبہ سے روانگی کیلئے ہائی سپیڈ ٹرینوں کا انتخاب کیا انہیں چائنہ سٹیٹ ریلوے گروپ کمپنی لمیٹڈ کے ذریعے مفت سفر اور مفت کھانے کی سہولیات فراہم کی گئیں۔ طبی عملے کے ترسیل کی مد میں تقریبا 66لاکھ 90 ہزار یوآن (تقریبا 9لاکھ 46ہزار امریکی ڈالر) معاف کر دیئے تھے۔ ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے جی 20 کے زیر انتظام کروناوائرس کی وبا کے خلاف جنگ کے لئے عالمی سطح پر مربوط اقدامات کے طور پر ایک بین الاقوامی فنڈ قائم کرنے کی تجویز پیش کی۔ بدھ کوچاوش اولو نے یہ بیان جی 20 کے رہنماوں کی کروناوائرس کی عالمی وبا سے نمٹنے کے لئے ویڈیو کانفرنس کے انعقاد سے ایک روز پہلے دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس فنڈ کو کروناوائرس سے متاثرہ ممالک کی طلب پوری کرنے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ ہم نے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ ایک ایسا فنڈ قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیر خارجہ نے بتایا کہ مجموعی طور پر 69 ممالک نے ترکی سے طبی آلات کی مدد کا مطالبہ کیا تھا اور ہم ان میں سے 17 کی مدد کرسکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بیرون ملک مجموعی طور پر 32 ترک شہری کرونا وائرس کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے نوول کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے تین شہروں کو مکمل طور پر بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ بدھ کو یہ بات سعودی پریس ایجنسی نے بتائی۔ ان شہروں میں ریاض، مکہ اور مدینہ شامل ہیں۔ کوئی بھی شخص ان شہروں سے نکل سکتا ہے نا ہی داخل ہوسکے گا۔ یہ احکامات جمعرات سے نافذ العمل ہوں گے اور ان تین شہروں میں کرفیو سہ پہر3 بجے شروع ہوگا۔ کرونا وائرس کی وبا کے تدارک کے لئے پیشگی انتظامات کے تحت شاہ سلمان نے13 شہروں سے شہریوں کے نکلنے پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔ یہ فیصلہ منگل کے روز مملکت میں کرونا وائرس کے205 نئے کیسز سامنے آنے کے بعد کیا گیا جو ایک دن میں کیسز کی تعداد میں ہونے والا سب سے بڑا اضافہ ہے۔ جس سے ملک میں کرونا وائرس کے کل کیسزکی تعداد 767 ہو گئی ہے۔ سعودی عرب میں منگل کے روز مدینہ منورہ میں ایک 51 سالہ افغانی شخص کی نوول کروناوائرس سے پہلی موت کی تصدیق کی گئی تھی۔ چین کو وبائی مرض کی روک تھام اور کنٹرول سے متعلق سخت اقدامات پر رہنا چاہئے۔ کیونکہ ملک میں کام اور پیدوار کے دوبارہ شروع ہونے سے لوگوں کا بہائو بڑھا ہے۔ یہ انتباہ ایک صحت عہدیدار نے بدھ کو جاری کیا۔ چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ عالمی وبائی مرض نوول کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں انسانوں کیلئے ایک مشترکہ مستقبل کی حامل برادری کے جلد قیام کی اہمیت میں پہلے سے کہیں زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ یہ بات انہوں نے اپنے قازقستان کے ہم منصب قاسم جومارٹ توقایف کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔صدر شی نے واضح کیا ہے کہ کرونا وائرس کی شدت کے ساتھ پھیلا کی وجہ سے یہ تمام ملکوں کے لئے ایک بڑا امتحان بن چکا ہے۔ چینی صدر نے کہا ہے کہ چین کی جانب سے وبائی مرض کے خلاف ایک انتہائی مشکل وقت میں اس جنگ کے دوران قازقستان حکومت اور عوام نے چین کو ایک مضبوط تعاون کی پیشکش کی۔ قازقستان میں اس مہلک بیماری کے پھیلائو کا حوالہ دیتے ہوئے صدر شی نے کہا کہ چین اس بات کو مکمل طور پر سراہتا ہے کہ توقایف کی قیادت میں قازقستان نے فوری اور فیصلہ کن اقدامات اٹھائے ہیں جوکہ تمام لوگوں کی خاطر ایک ذمہ دارانہ رویہ کی عکاسی کرتا ہے۔ شی نے کہا کہ بطور ایک دوست ملک اور جامع تزویراتی شراکت دار ہو نے کے ناطے چین کو قازقستان کی موجودہ صورتحال پر افسوس ہے اور اس میں مکمل تعاون اور مدد فراہم کرے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ چین اور قازقستان کے مابین باہمی تعاون انتہائی اعلی سطح کی انفرادیت کو ظاہر کرتا ہے اور عالمی وبا کے خلاف بین الاقوامی تعاون کے لئے ایک مثال فراہم کرتا ہے۔ شی نے اس بات پر زوردیا کہ وائرس کسی قومی سرحد کو تسلیم نہیں کرتے اور وبائی امراض نسلوں کے درمیان تفریق نہیں کرتے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ مجوزہ عوامی صحت کے بحران کے موقع پر انسانوں کیلئے ایک مشترکہ مستقبل کے حامل برادری کا قیام فوری اہمیت کا حامل ضروری معاملہ بن گیا ہے۔چینی صدر نے نشاندہی کی کہ عالمی برادری یکجہتی اور تعاون کے ساتھ موجودہ وبا پر قابو پاسکتی ہے اور کرہ ارضی کو محفوظ بناسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ چین عالمی وبا کے خلاف قازقستان اور دیگر ملکوں کے ساتھ ملکر کام کرنے کے لئے تیار ہے تاکہ عوامی صحت کی عالمی سلامتی کو محفوظ بنایا جاسکے۔اس موقع پر قازقستان کے صدر توقایف نے کہا کہ صدر شی کی دانشمندانہ قیادت میں چینی عوام نے کرونا وائرس پر قابو پانے اور اس کے تدارک میں شاندار کامیابی حاصل کی ہے جو کہ دنیا بھر کے عوام کے لئے اعتماد اور امید کا باعث ہے۔ قازقستان کے صدر نے اس موقع پر چین کے عوام کو وبائی مرض پر قابو پانے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا پوری دنیا نے چینی صحت کے نظام اور چین کے طبی کارکنوں کی انتھک محنت کا مشاہدہ کیا ہے اور یہ کہ چین نے ایک بار پھر ایک پیچدہ اور مشکل چیلنج سے اپنی پوری مہارت سے نمٹنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔ عوامی جمہوریہ کانگو (ڈی آرسی)کے صدر فلیکس شی سیکدی نے نوول کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کیلئے منگل کے روز ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ صدر نے کہا ہے کہ نوول کرونا وائرس کی وبا کی خطرناک صورتحال اور بڑھنے کی رفتار کے باعث فیصلہ کیا گیا ہے۔ صدر نے اس کے علاوہ بھی متعدد اقدامات اٹھائے ہیں جن میں دارالحکومت کنشاسا کو قرنطینہ کرنے کیلئے کنشاسا اور تمام صوبوں کے درمیان سفر پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ فلیکس نے ٹی وی پر اپنے خطاب میں کہاکہ سب کی بھلائی کیلئے اٹھائے گئے ان تمام اقدامات پر عمل کروانے کیلئے میں کانگو کی قومی پولیس اور مسلح افواج کے دستوں کو مشترکہ گشت کرنے کیلئے طلب کروں گا۔ صدر نے ٹرک، بحری جہازوں اور ضروری سامان والے جہازوں کے سوا سب کیلئے ملک کی تمام سرحدیں بند کرنے کا بھی اعلان کیا۔ عوامی جمہوریہ کانگو میں وائرس کا پہلا مریض10مارچ کوکنشاسا میں سامنے آیا تھا جس کے بعد اب تک3 ہلاکتوں سمیت 48 مریضوں کی اطلاعات موصول ہو چکی ہیں جبکہ ایک مریض صحت یاب ہوا ہے۔ اٹلی میں کرونا وائرس سے 24گھنٹے میں مزید 603ہلاکتیں ہو گئیں۔ اٹلی میں ہلاکتوں کی تعداد7ہزار 503ہو گئی۔ ایک دن میں مزید 5ہزار210افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ کرونا سے متاثر افراد کی تعداد74ہزار386ہو گئی۔کرونا وائرس کے مرکز سمجھے جانے والے چین سے زیادہ جہاں رواں ماہ 20مارچ کو یورپی ملک اٹلی میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ گئی تھی ‘ وہیں اب سپین میں بھی چین سے زیادہ ہلاکتوں کی تصدیق ہو گئی ہے۔ تعداد3400سے بڑھ گئی۔