عدل کرو، وہ تقوی کے سب سے زیادہ قریب ہے۔ القرآن

Mar 26, 2021

محمد اکرم چوہدری

حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عدل کرنے والے اللہ تعالی کے پاس نور کے منبروں پر رحمان کے دائیں جانب بیٹھے ہوں گے اور رحمان کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں جو لوگ اپنے گھروں اور جن پر ان کو حاکم بنایا گیا ان میں عدل سے فیصلے کریں گے۔ حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے میرے والد نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوئے ہوئے اور عرض کیا کہ آپ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم اس پر گواہ ہو جائیں کہ میں نے نعمان رضی اللہ تعالی عنہ کو اپنے مال سے اتنی چیزیں دے دی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے پوچھا جتنی چیزیں نعمان رضی اللہ تعالی عنہ کو دی ہیں کیا اپنے باقی بیٹوں کو بھی اتنی چیزیں دی ہیں، انہوں نے کہا نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم اس پر میرے علاوہ کسی اور کو گواہ بنا لو پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم کو اس سے خوشی نہیں ہوگی کہ تمہارے تمام بیٹے تمہارے ساتھ نیکی کرنے میں برابر ہوں انہوں نے کہا کیوں نہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر تم بھی ان کے ساتھ برابر کا سلوک کرو ایک اور روایت میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھ کو گواہ نہ بناؤ کیونکہ میں ظلم پر گواہی نہیں دیتا۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا اللہ تعالی نے تمہارے لئے مثالیں بیان کی ہیں اور تمہارے لئے ایک قول کو بار بار دہرایا ہے تاکہ دل زندہ ہوں کیونکہ دل سینوں میں مردہ ہیں جب تک اللہ جل جلالہ ان کو زندہ نہ کرے جس نے کسی چیز کا علم حاصل کیا اس کو اس سے نفع پہنچانا چاہیے۔ بے شک عدل کی کچھ علامتیں ہیں اور عدل کی کچھ خوشخبریاں ہیں۔ عدل کی علامتیں یہ ہیں۔ حیا و سخاوت، آسانی اور نرمی اور عدل کیلئے خوشخبری رحمت ہے۔ اللہ تعالی نے ہر چیز کا ایک دروازہ بنایا ہے اور ہر دروازے کی چابی بنائی ہے۔ پس عدل کا دروازہ اعتبار ہے اور اس کی چابی زہد ہے اور اس کا اعتبار مال بھیج کر موت کو یاد کرنا اور اس کی تیاری کرنا ہے اور زہد ہر اس شخص سے حق وصول کرتا ہے جس پر کسی کا حق ہو اور جس شخص کو بقدر ضرورت کی چیزیں مل جائیں ان پر قناعت کرتا ہے اور اگر اس کو بقدر ضرورت چیزیں کافی نہ ہوں تو اس کو کوئی چیز بے نیاز نہیں کر سکتی۔
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں اور یتیم کی پرورش کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے آپ نے انگشت شہادت اور درمیانی انگلی کو ملا کر اشارہ کیا۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بیوہ اور مسکین کی پرورش کرنے کے لئے دوجہد کرنے والا اللہ جل جلالہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے مثل ہے اور میرا گمان ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا اس شخص کی مثل ہے جو اکتائے بغیر قیام کرے اور مسلسل روزے رکھے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر جمعرات کو جمعہ کی شب بنو آدم کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں جو شخص رشتہ داروں سے تعلق توڑنے والا ہو اس کا عمل قبول نہیں ہوتا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی روز قیامت فرمائے گا میری خاطر محبت کرنے والے آج کہاں ہیں میں انہیں سایہ عطا کروں جبکہ میرے سایہ کے علاوہ کوئی سایہ نہیں۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم قیامت کب ہوگی  آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا  تو نے قیامت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے۔ اس شخص نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول سے محبت، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو اپنے محبوب کے ساتھ ہی ہوگا۔
 حضرت انس رضی تعالیٰ اللہ عنہ کہنے لگے میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہِ وآلہ وسلم، ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ اور عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے محبت رکھتا ہوں امیدوار ہوں کہ ان کی سنگت ملے گی اگرچہ میں نے ان کے برابر عمل نہیں کیے۔ ایک روایت کے مطابق الفاظ یہ ہیں، میں نے قیامت کے لئے زیادہ نمازیں روزے اور صدقات تو نہیں کئے مگر اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہوں آپ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا تو اس کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ محبت کرتا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے دعا کی اللہ مجھے اپنا راستہ میں شہادت عطا فرما اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شہر میں مجھے موت عطا فرما۔ 
حضرت حسین بن ارقم رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تم میں ایسی چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں اگر تم نے ان کو تھام لیا تو تم میرے بعد کبھی گمراہ نہیں ہو گے ان میں سے ایک دوسری سے زیادہ عظیم ہے ایک کتاب اللہ ہے یہ وہ رسی ہے جو آسمان سے زمین تک تانی ہوئی ہے اور دوسری میری اولاد میرے اہل بیت ہیں وہ ہرگز ایک دوسرے سے الگ نہیں ہوں گے حتی کہ وہ دونوں میرے پاس حوض پر وارد ہوں گے پس غور کرو کہ تم میرے بعد ان سے کس طرح پیش آتے ہو ۔

مزیدخبریں