لاہور (اپنے نامہ نگار سے) احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز کیس ریفرنس پر سماعت کرتے ہوئے آئندہ سماعت 8 اپریل تک کے لئے ملتوی کردی ہے۔ عدالت میں چیف انجینئر نیپا محمد ایوب کے بطور گواہ بیان پر جرح مکمل کی گئی جبکہ شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز بھی عدالت میں موجود تھے۔ شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ کی ہائیکورٹ مصروفیات کی وجہ سے وہ نیب عدالت پیش نہ ہو سکے۔ احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک اور ہوم سیکرٹری پنجاب کو حکم دیا ہے کہ وہ کیس کے ملزم شہباز شریف کو ان کے میڈیکل ٹیسٹ کی رپورٹ فراہم کریں۔ سماعت کے دوران شہباز شریف نے پہلے احتساب عدالت کے جج کی خیریت دریافت کی جس پر جج نے کہا کہ ان کا گلا اب ٹھیک ہے۔ اسی دوران شہباز شریف نے عدالت کی توجہ اس میڈیکل ٹیسٹ پر مرکوز کرائی جو عدالت کے احکامات کی روشنی میں تشکیل دیئے گئے میڈیکل بورڈ نے ایک ماہ قبل کیا تھا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عدالت کے حکم پر ایک ماہ قبل ان کا میڈیکل چیک اپ تو مکمل کر لیا گیا ہے مگر تاحال انہیں میڈیکل رپورٹ فراہم نہیں کی گئی۔ ہائیکورٹ سے ضمانت پر رہا حمزہ شہباز نے عدالت کے روبرو پیش ہوکر اپنی حاضری مکمل کرائی۔ عدالت نے نیب کے گواہان نعمت علی اور محمد امین کا بیان ریکارڈ کرایا۔ احتساب عدالت میں دائر ریفرنس کے مطابق سابق وزیراعلیٰ نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے سرکاری خزانے سے رمضان شوگر مل کیلئے نالہ تعمیر کروایا جس سے قوم کو کروڑوں کا نقصان ہوا۔ احتساب عدالت کے جج کی طرف سے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے ساتھ کئے جانے والے مکالمے پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔ جج نے کہا اتنا دور بھی نہ بیٹھیں میاں صاحب، اتنی دوری اچھی نہیں ہوتی۔ سماعت کے آغاز پر نیب کے گواہ تنویر حسین کے بیان پر وکلاء کی جرح شروع ہوئی تو شہباز شریف کے وکیل نے جج سے استدعا کی کہ شہباز شریف بیٹھنا چاہتے ہیں عدالت انہیں بیٹھنے کی اجازت دے۔ جس پر احتساب عدالت کے جج نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو ہدایت کی کہ میاں صاحب آپ بیٹھ جائیں مگر ذرا دور دور بیٹھیں۔ اس پر شہباز شریف نے کہا کہ ہم بہت دور دور بیھٹیں گے جج صاحب۔ اس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ اتنا دور بھی نہ بیھٹیں میاں صاحب! اتنی دوری اچھی نہیں ہوتی۔ احتساب عدالت نے شہبازشریف اور ان کے خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ و آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت آج جمعہ تک ملتوی کرتے ہوئے نیب کے گواہوں کو بیان و جرح کے لئے دوبارہ طلب کر لیا۔ احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے منی لانڈرنگ ریفرنس پر سماعت کی۔ جمعرات کو عدالتی سماعت پر پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ان کے والد شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر سینٹرل جیل کوٹ لکھپت سے عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت میں نیب کے گواہ ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو تنویر حسین نے اپنا بیان قلمبند کرایا جس پر ملزمان کے وکیل نے نیب کے گواہ کے بیان پر جرح کی۔ دوران سماعت عدالت نے غیر متعلقہ افراد کی موجودگی پر نوٹس لیتے ہوئے ایس پی سکیورٹی کو بلاکر غیر متعلقہ افراد کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا۔ عدالت نے شہباز شریف کے جوڈیشل ریمانڈ میں بھی ایک روز کی توسیع کر دی۔ کمرہ عدالت میں شہباز شریف سے حمزہ شہباز نے دیر تک ملاقات کی اور ان سے مختلف پارٹی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اس دوران امیر مقام بھی شہباز شریف سے ملے۔ احتساب عدالت نے اس ریفرنس میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز، سلمان شہباز، رابعہ عمران اور ہارون یوسف کا کیس دیگر ملزمان سے الگ کر دیا ہے۔ احتساب عدالت نے عدم پیشی پر رابعہ عمران، سلمان شہباز، یوسف ہارون اور دیگر کو اشتہاری قرار دیئے جانے کے بعد کے معاملے پر عملدرآمد رپورٹ بھی طلب کر لی۔