اسلام آباد (عترت جعفری) آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد پاکستان کیلئے عالمی سرمایہ کاری کی مارکیٹ میں سستے قرضے لینے کی راہ کھل گئی ہے۔ آئی ایم ایف کا 6 ارب ڈالر کا پروگرام ایک سال معطل رہنے کے بعد بحال ہوا ہے۔ تاہم ایک بات سبکی کا باعث بنی ہے جس کے بارے میںآئی ایم ایف نے کہا ہے2016ء میں حکومتی گارنٹیز کے بارے میں جو اعداد وشمار فنڈ کو دیئے وہ درست طور پر رپورٹ نہیں کئے گئے۔ آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کے لئے ایکس ٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی کی ونڈو سے 30ماہ کا پروگرام دیا گیا تھا۔ اس کا پہلا ریویو دسمبر 2019ء میں مکمل کیا گیا جس کی بنیاد پر پاکستان کو ’’ کوانٹیٹیو پرفارمنس کرائی ٹیریا کی تکیل کی رپورٹ کی بنیاد پر قرض کی وسط کا اجراء کر دیا گیا۔ ،تاہم اتھارٹی کے جو نئی انفارمیشن دی گئی اس کے مطابق حکومتی گارنٹیز جو سال2016ء کے بارے میں تھیں ان کے اعداد وشمار غلط طور پر رپورٹ کئے گئے۔ جو نئے اعداد وشمار فراہم کئے گئے تھے ان کے مطابق ستمبر 2019ء کے پرفارمنس کرائی ٹیریا 357 ارب روپے کے مارجن سے پورا نہیں ہوا تھا۔ اس سے آئی ایم ایف کے آرٹیکل آف ایگریمینٹ کی خلاف ورزی ہوئی۔ اس سے قبل رپورٹ کیا تھا کہ حکومتی گارنٹیز کے بارے میں پرفارمنس کرائی ٹیریا کو55 ارب کے مارجن سے پورا کیا گیا۔ حکام نے اس تکنیکی اور ادارہ جاتی کمی کو پرا کرنے کے لئے درستگی کا کام کیا ۔ آئی ایم ایف کے مطابق یہ غلطی انٹر ایجنسی رابطہ کی وجہ سے ہوئی۔ چونکہ پاکستانی حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ آئندہ آئی ایم ایف کو بروقت درست اعداد وشمار فراہم کریں گے۔ اس لئے بورڈ نے معاہدہ کی خلاف ورزی پر مذید کوئی اقدام نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر کی قسط بجٹ سپورٹ کے طور پر جاری کی جائے گی۔ پاکستان کو بجٹ سپورٹ کے طور پر مجموعی طور پر تقریباً دو ارب ڈالر جاری کیے جا چکے۔ اعلامیے میں کہا گیا پاکستان کے لئے چھ ارب ڈالر قرض پروگرام کی منظوری جولائی 2019ء میں دی گئی تھی۔ پاکستان نے سٹیٹ بنک کی خود مختاری اورکارپوریٹ ٹیکس میں اصلاحات جاری رکھیں۔ کرونا وبا کے چیلنج کے باوجود پاکستان کی معیشت کی کارکردگی تسلی بخش رہی۔ عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق انسانی جانوں کو بچانے اور معیشت کی مدد کرنے کے لئے پاکستان کی پالیسیاں بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ پاکستان کے حکام پالیسی اقدامات اور سٹرکچرل اصلاحات کے لئے پر عزم ہیں۔ ان کا مقصد معیشت کو بہتر بنانا اور پائیدار گروتھ کو ترقی دینا، معاشی اصلاحات کے پروگرام کو کامیاب بنانا اور درمیانی مدت کے مقاصد کو حاصل کرنا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے فنڈ پروگرام کے تحت اطمینان بخش کارکردی دکھائی ۔ پاور سیکٹر میں عوام سے لاگت کی وصولی اور ریگولیشن کو بہتر بنایا، مالی سال کے پہلی ششماہی میں مالی کارکردگی اچھی رہی۔ ٹارگٹ سپورٹ دی گئی۔ اگلی پیشرفت میںریونیو کی بیس کو بڑھانا ہو گا۔ اخراجات کو احتیاط سے منظم کرنا ہو گا۔ صوبائی کنٹری بیوشن کو محفوظ کرنا ہو گا۔ اس سے ملکی فنانس میں دیرپا بہتری آئے گی۔ پاکستان نے حال ہی میں جو اقدامات کئے ہیں اس سے انرجی سیکٹر میں بقایا جات میں بہتری آئے گی۔ نیپرا کے قانون میں ترمیم سے اداروں کی مالی طور پر قابل عمل ہونے کی کارکردگی بھی بڑھ جائے گی۔ سٹرکچرل رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کرنا ہوں گی۔ سرکاری تحویل کے کاروباری اداروں میں گورنس ، شفافیت کو بڑھایا جائے، اینٹی کرپشن کے اداروں میں گورنس اور کارکردگی میں اضافہ کیا اور دہشت گردوں کی مالی مدد روکنے کے ایکشن پلان پرعمل درآمد لازمی ہے۔
2016ئ: پاکستان نے گارنٹیز کے درست اعداد و شمار نہیں دیئے: آئی ایم ایف
Mar 26, 2021