لاہور(کامرس ڈیسک)لمز کے سینٹربرائے واٹر انفارمیٹکس اینڈ ٹیکنالوجی نے پانی کے عالمی دن 2022 کے موقع پر نیسلے پاکستان کے اشتراک سے’ زیر زمین پانی :ناقابل استعمال کو قابل استعمال بنانا‘ کے موضوع کے تحت ایک سیشن کا انعقاد کیا۔ سیشن میں جدید ٹٰیکنالوجی کے ذریعے زرعی شعبہ میں پانی کے استعمال کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی ۔ نیسلے پاکستان نے پانی کے بچائو کیلئے اپنا قائدانہ کردار اداکرنے کے عزم کا اظہار کیا ۔ اسد رحمن گیلانی ، سیکرٹری زراعت ، حکومت پنجاب نے اپنے کلیدی خطاب میں پانی کے تحفظ کو عملی منصوبوں اور پالیسی میں مرکزی حیثیت دینے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا ’’ہماری حکومت پانی کے استعمال اور تقسیم بشمول آبپاشی ، زراعت اور صنعتی استعمال کے حوالے سے پالیسی پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے کیونکہ زرعی شعبہ کو پانی کے بہتر استعمال کے فقدان کا سامنا ہے اور زراعت کا شعبہ ملک کے آبی وسائل کا 90 فیصد استعمال کرتا ہے۔ انہوں نے کہا’’ہم نے ایک دہائی قبل تھل کے صحرا میں ڈرپ ایرگیشن متعارف کرائی تھی جو اب پنجاب میں بہترین کوالٹی کے ترشاوہ پھلوں کی سب سے زیادہ پیداوار دیتا ہے ۔‘‘حماد نقی، ڈی جی ڈبلیو ڈبلیو ایف۔ پاکستان نے اس حوالے سے اجتماعی عملی سوچ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ’’پانی کو محفوظ بنانے کیلئے معاشروں ، کمپنیوں اور حکومتوں کی طرف سے اختراعی حل متعارف کرانے کی فوری ضرورت ہے جس سے فطرت اور لوگوںکے درمیان توازن کو برقرار رکھنے میں مددمل سکے۔ وقار احمد، ہیڈ آف کارپوریٹ افیئرز اینڈ سسٹین ایبلیٹی ، نیسلے پاکستان نے نیسلے کے تاریخی کیئرنگ فار واٹر (C4W) پروگرام پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا’’نیسلے کے پائیدار ی کے وسیع روڈ مپ اور یواین ایس ڈی جیز(UNSDGs) کے حصول کیلئے کوششوں کے تحت ہم وسیع شراکت داروں کے ساتھ ایسی ٹیکنالوجی کے فروغ کیلئے کام کررہے ہیں جس سے پانی کے مشترکہ وسائل کو محفوظ بنانے میں مددملے۔ انہوں نے بتایا کہ 2021تک کمپنی نے 198 ایکڑ قطعہ اراضی پر ڈرپ ایریگیشن اور 455 ایکڑ قطعہ اراضی پر سینسرز نصب کئے ہیں۔ انہوں نے اس بات کا بھی تذکرہ کیا کہ کیسے لمز اور نیسلے کی شراکت داری کم لاگت والے مٹی میں نمی چیک کرنے کے سینسرز کی تیاری اور اضافہ میں معاون ثابت ہوئی ہے۔ ڈاکٹر محمود احمد، پروفیسر آف پریکٹس ، واٹر انفارمیٹکس اینڈ ٹیکنالوجی ، لمز نے کسانوں کیلئے جدید ٹیکنالوجیز کے استعمال کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا’’ پائیدار زراعت کے بہتر طریقوں ملچنگ اور ریزڈ بیڈز کے ساتھ نمی چیک کرنے والے سینسرز اور ڈریپ ایریگیشن جیسی ٹیکنالوجیز کو مربوط کرنا نہایت ضروری ہے۔ ان ٹیکنالوجیز اور طریقوں کو مقامی صنعت کی حمایت کے ساتھ بڑے پیمانے پر اختیار کیا جانا چاہئے ۔حسیب ملک ، ہیڈ آف ایگرو، پیپسی کو پاکستان نے آلو کی کاشت کیلئے ڈرپ ایریگیشن کے استعمال کے اپنے تجربے سے آگاہ کیا جس سے پانی کے کم استعمال سے بہتر پیداوار حاصل ہوئی۔ ڈاکٹر محسن حفیظ، انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ، ذاکر سیال، پنجاب ایری گیشن ڈیپارٹمنٹ اور ماحول کی ماہر صحافی عافیہ سلام سمیت پینلسٹ نے دیگر کاروبار اور شعبوںکی صلاحیتوں میں اضافہ کیلئے اجتماعی کوششوں اور قائدانہ کردار کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوںنے اس بات کا اعادہ کیا کہ اگرتمام فریقین کی طرف سے پانی کے وسائل کا مناسب انداز میں انتظام کیا جائے تو یہ وسائل نہ صرف برقرار رہیں گے بلکہ پاکستان کے زرعی شعبہ کو تقویت بھی بخشیں گے جو پرانی ٹیکنالوجی اور دستیاب آبی وسائل کا 90 فیصد استعمال کررہا ہے۔