لاہور (اپنے نامہ نگار سے) سپیشل جج سنٹرل اعجاز حسن اعوان نے ایف آئی اے منی لانڈرنگ کیس میں میاں شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزموں کی عبوری ضمانتوں میں 4 اپریل تک توسیع کردی۔ کیس کی سماعت شروع ہوئی تو میاں شہباز شریف کی طرف سے وکلاء نے حاضری معافی کی درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیارکیا کہ میاں شہباز شریف قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے باعث پیش نہیں ہوسکتے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ حمزہ شہباز کہاں ہیں؟ اگر حمزہ شہباز نہیں پیش ہوتے تو ضمانت خارج کر دیتے ہیں۔ وکیل نے پھر کہا کہ حمزہ شہباز باہر آگئے ہیں رش کی وجہ سے مشکلات ہیں، سکیورٹی اہلکار اور ٹریفک جام کی وجہ سے اندر آنے میں تاخیر ہورہی ہے۔ فاضل جج نے کہا کہ وہ باہر تقریر کرنے آئے ہیں یا عدالت پیش ہونے آئے ہیں، آپ جائیں باہر اور انہیں لے کر آئیں، کچھ ہی دیر بعدحمزہ شہباز کمرہ عدالت میں پہنچ گئے، دوران سماعت ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ میاں شہباز شریف کو آج ہر صورت عدالت میں پیش ہونا چاہیے تھا، میاں شہباز شریف کو عدالت کے احترام میں پیش ہونا چاہیے تھا۔ یہ لوگ عدالتوں کا احترام ہی نہیں کرتے۔ دوران سماعت شریک ملزم عثمان (چیف فناننشل آفیسر) کی جانب سے عدالتی دائرہ اختیار کی درخواست پر بھی فاضل جج نے سماعت کی، ملزم کے وکیل نے کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے علاوہ تمام افراد پرائیویٹ ہیں، عدالت کے دائرہ اختیار کی درخواست پر ابھی تک پراسیکیوشن نے جواب داخل نہیں کیا، عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت پر تمام وکلا عدالت کی دائرہ اختیار پر معاونت کریں، فاضل جج نے استفسار کیا کہ اجلاس کب تک چلے گا؟۔ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ اجلاس کم ازکم 7 دن چلے گا، عدالت نے مذکورہ بالا حکم کے ساتھ کیس کی مزید سماعت آئندہ پیشی تک ملتوی کردی۔