توقیر بخاری
چوہدری پرویز الٰہی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیاجی ملتان سے اس وقت نہ صرف جنوبی پنجاب بلکہ بلوچستان اور سندھ سے آئے ہوئے ہزاروں مریض شفا پا رہے ہیں۔بلکہ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کی محنت کی وجہ سے یہ خطہ کا معیاری ھسپتال بن چکا ہے۔ ہسپتال میں پروٹوکول و غریب مریضوں کے علاج میں کوئی فرق نہیں رکھا گیا ہے اور سب کا علاج مساوی ہوتا ہے۔انسٹی ٹیوٹ میں بچوں کے دل کی سرجری جاری ہے۔ اب کم وزن بے بی کی سرجری کی بھی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔
چودھری پرویز الہٰی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر رانا الطاف نے کہا ہے کہ کارڈیالوجی انسٹی کے توسیعی بلاک پر کام جاری ہے۔ ان ڈور وارڈ تیزی سے تعمیر کیا جارہاہے جبکہ آئوٹ ڈور(او پی ڈی) آئندہ ماہ اپریل اتک فعال کر دی جائے گی۔ توسیعی منصوبے کی تکمیل سے کارڈیالوجی انسٹی ٹیوٹ 500 بیڈز سے تجاوزکرجائے گا۔جس سے مریضوں کو بہترین طبی سہولیات مہیا ہوسکیں گی۔کارڈیالوجی انسٹی ٹیوٹ میں اس وقت پہلے سے کام کرتے او پی ڈی میں روزانہ 2500 سے تین ہزار مریض چیک اپ کے لئے آتے ہیں جبکہ روزانہ آئوٹ ڈور میں 500 سے 700 تک نئے مریض رجسٹرڈ ہوتے ہیں۔اس طرح کارڈیالوجی انسٹی ٹیوٹ کے ایمرجنسی وارڈ میں روزانہ 250 سے 500 تک مریض آتے ہیں۔ 70 سے 80 مریضوں کی انجیوگرافی ہوتی ہے اور اس دوران 30 سے 35 مریضوں کی انجیوپلاسٹی بھی کی جاتی ہے جس میں دل میں سٹنٹس ڈالے جاتے ہیں۔کارڈیالوجی انسٹی ٹیوٹ میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ شہر بھر سے اچانک ہارٹ اٹیک سے آنے والے مریض کو نصف گھنٹہ میں سٹنٹ ڈال دئیے جاتے ہیں ۔انسٹی ٹیوٹ میں اس پرائمری انجیوپلاسٹی کے علاوہ روزانہ 150 سے 180 مریضوں کی ایکوکارڈیوگرافی بھی کی جاتی ہے۔انسٹی ٹیوٹ میں 5 آپریشن تھیٹرز ہیں جن میں روزانہ 7 سے 8 کارڈیک بائی پاس ہوتے ہیں جبکہ ایک بچے کا بھی روزانہ پیڈز بائی پاس ہوتا ہے۔یہاں روزانہ ایک مریض کو مستقل پیس میکر بھی لگایا جاتا ہے مزید براں خواجہ جلال الدین رومی، چوہدری پرویز الٰہی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیاجی ملتان کے بورڈ آف مینجمنٹ کے چیئرمین منتخب ہوگئے۔وہ ملتان کے معروف صنعت کار اور سابق صدر ملتان وڈیرہ غازی خان چمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری رہے ہیں۔
؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛