اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے سپیکر قومی اسمبلی کو خبردار کیا ہے کہ اگر پیر کے روز کوئی غیر آئینی عمل دہرایا تو پھر ہر حربہ استعمال کریں گے اور دما دم مست قلندر ہوگا۔ جبکہ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ اسمبلی کے آئندہ سیشن میں عمران خان سابق وزیراعظم ہوجائیں گے۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ سپیکر نے آج پھر پی ٹی آئی کے ورکر کی طرح قانون اور روایات کو پاؤں تلے روند دیا، 8 مارچ کو قرارداد جمع کرائی گئی جس کے بعد 14 دن میں سپیکر اجلاس بلانے کا پابند تھا، 22 تاریخ کو تاریخ ختم ہونا تھی، او آئی سی کا اجلاس 22 اور 23 کو تھا، ہم نے ڈنکے کی چوٹ پر کہا کہ ان دنوں میں لانگ مارچ کریں گے نہ احتجاج، وہ ہمارے مہمان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر کو کیا مشکل تھی وہ 21 مارچ سے پہلے اجلاس بلا سکتے تھے، یہ قانونی معاملہ تھا لیکن سپیکر نے عمران نیازی سے مل کر سازش کی، وہ آرٹیکل 6 کے مرتکب ہوئے ہیں۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں فاتحہ خوانی کے بعد پوائنٹ آف آرڈر پر کھڑا ہوا، بات تو دور کی بات، سپیکر نے دیکھنا بھی گوارہ نہ کیا، وہ اٹھ کر چلے گئے، سپیکر کا یہ کردار تاریخ میں سیاہ الفاظ میں قائم رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ بکرے کی ماں کب تک خیرمنائے گی، انہیں خوش ہونے دیں۔ سپیکر نے پارلیمانی روایات کی دھجیاں اڑائی ہیں۔ بلاول صاحب سلیکٹڈ پر یقین نہیں رکھتے۔ اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم مقابلے سے بھاگ رہے ہیں، یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا، آج فاتحہ کا بہانہ تھا، جون 2012 میں جب وزیراعظم کا الیکشن ہونا تھا تب بھی فوزیہ وہاب کا انتقال ہوا لیکن ہم نے فاتحہ پڑھی مگر جو آئینی ذمہ داری تھی وزیراعظم کا الیکشن وہ بھی پوری کی۔ لیکن آج سپیکر عمران کے سہولت کار بن گئے ہیں۔ یہ ہر وہ حربہ استعمال کررہے ہیں کہ کسی نہ کسی طریقے سے یہ بھاگ سکیں، یہ کیسا کپتان ہے جو پچ چھوڑ کر بھاگ رہا ہے مگر ہم متحد ہیں، ہم انہیں نہیں بھاگنے دیں گے اور یہ کب تک بھاگ سکتے ہیں، یہ اپنی اکثریت کھوچکے ہیں، اب جیسے ہی اگلا سیشن شروع ہوگا عمران خان سابق وزیراعظم بن جائیں گے۔ اگلا وزیراعظم الیکٹڈ ہی ہوگا۔ عدم اعتماد پیش کرنے پر حکومت خوفزدہ نظرآئی، سندھ ہاؤس پر حملہ کر دیا، حکومت ایسا ہر حربہ آزما رہے ہیں کہ موجودہ صورتحال سے بھاگ سکیں۔جمعیت علمائے اسلام (ف) کے پارلیمانی لیڈر مولانا اسعدالرحمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی نے آج بھی سپیکر بن کر جو بات کی وہ ایک سپیکر کے بجائے عمران خان کے ذاتی نوکر کی حیثیت سے تھی۔ انہوں نے کہا کہ جب سے عدم اعتماد پیش ہوئی ہے تو پارلیمنٹ لاجز، اراکین پارلیمنٹ اور ان کے مہمانوں پر ریاستی دہشت گردی کی جارہی ہے، اس کے باوجود ایوان کے محافظ ہونے کے ناطے انہوں نے کسی رکن قومی اسمبلی یا ان کے سربراہان سے معذرت نہیں کی۔ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل گروپ کے سربراہ اختر مینگل نے کہا کہ آج اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ آپ کے سامنے ہے، اگر حکومت کے پاس اکثریت ہوتی تو وہ آج ان اوچھے ہتھکنڈوں پر عمل نہ کرتے، وہ اپنی اکثریت ثابت کرتے لیکن اکثریت کھونے کی وجہ سے انہوں نے ایک مرتبہ پھر راہ فرار اختیار کی۔