مانسہرہ ( خبر نگار خصوصی+ اے پی پی + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 3 چوہے مل کر میرا شکار کرنے آرہے ہیں‘ میں ان کو شکست دوں گا۔ اس کی قبر کھودیں گے، ان کی قبر پر نیا پاکستان کھڑا ہوگا، ضمیر کے سوداگرون کی سیاست کو ہمیشہ کے لئے دفن کر دیں گے۔ قوم ان کی سیاست کا جنازہ نکالے گی۔ٹھاکرہ سٹیڈیم مانسہرہ میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں ہر جلسے میں کہتا ہوں کہ فضل الرحمان کو ڈیزل نہیں کہوں گا، لیکن میں کیا کروں میں جب تقریر کے لئے کھڑا ہوں تو پنڈال میں کھڑے عوام ڈیزل کے نعرے بلند کردیتے ہیں، میں نے اپنی حکومت کے ہر اچھے اور برے وقت میں کوشش کی کہ ڈیزل کی قیمت کم کروں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اللہ اور رسول گواہ ہے کہ ووٹ لینے کے لیے مذہب کو استعمال نہیں کرتا، فضل الرحمان 30سال سے دین کے نام پر سیاست کر رہے ہیں، میں وہ ہوں جو کرکٹ کی دنیا کا ہیرا ہے، میں کرکٹ کی دنیا کا سپر سٹار رہ چکا ہوں، لوگوں کے ضمیر خریدنے کے لیے 20 سے 25 کروڑ کی آفر کی جا رہی ہے، ہمارے رکن قومی اسمبلی صالح محمد کو اپوزیشن کی جانب سے 25 کروڑ روپے کی پیشکش ہوئی جس کو انہوں نے ٹھکرا دیا، جب ان سے کوئی پیسے نہیں لیتا تو یہ چوہے مل کر آپ کو بلیک میل کرتے ہیں، سچ اور حق کا راستہ ہمیشہ مشکل ہوتا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اللہ نے مجھ سے اور میری حکومت سے وہ کام لیا جو 50 سال میں کوئی حکومت نہ کرسکی، ہم نے یو این میں ریزولیشن پاس کرائی، اب 15 مارچ کو ہر سال یو این میں اسلامو فوبیا کے خلاف کا دن منایا جائے گا، اب یو این نے پاس کیا ہے کہ آزادی رائے کی آڑ میں کوئی بھی شخص دنیا میں موجود ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی دل آزاری نہیں کرسکتا، یہ سب اللہ نے ہم سے کرایا ہے، میں فضل الرحمان سے پوچھتا ہوں کہ کب سے سیاست میں ہو تم نے یہ کیوں نہیں کیا۔ پاکستان اب اٹھے گا، دنیا میں ہماری اور ہمارے پاسپورٹ کی عزت ہوگی، ہم نے ہیلتھ کارڈ شروع کیا، یہ فلاحی ریاست کی جانب پہلا قدم ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن والے چاہتے ہیں کہ جیسے انہیں مشرف نے این آر او دیا تھا اور کرپشن کے کیسز معاف کئے تھے عمران خان بھی انہیں معاف کردے، جس دن میں نے ان کے کیسز معاف کئے تو پاکستان کے ساتھ سب سے بڑی غداری ہوگی، تحریک عدم اعتماد اسی لئے شروع کی گئی کہ یہ لوگ بچ جائیں۔ مجھے چوہوں پر تھوڑا ترس آ رہا ہے، یہ تین چوہے جو میرا شکار کرنے نکلے ہیں میں ان کا شکار کروں گا اور ان کو شکست دوں گا۔ عمران خان نے کہا کہ چوہا نمبر ون شہبازشریف نے شیروانی سلوا لی تھی، سنبھال کر رکھ لیں کسی اور کو دینا پڑے گی۔ وزیراعظم بننے کے خواب دیکھ رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ اگر میں عمران خان کی جگہ ہوتا تو امریکا کو ناراض نہ کرتا، آج سے شہبازشریف کا نام چیری بلاسم رکھ دیا ہے، اب شریف خاندان کے ملک کو لوٹنے کے دن چلے گئے، اب یہ لوگ لندن میں ہی سیاست کریں گے، اور تھوڑے عرصے بعد انگلینڈ والے پاکستان سے قرضے مانگا کریں گے، کیوں کہ یہ اس ملک کا بھی دیوالیہ نکال دیں گے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں قوم کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ نکلیں اور چوہوں کو بتادیں کہ ہم امر بالمعروف کے ساتھ کھڑے ہیں، اور جس نے قوم کی معیشت کو تباہ کیا، عوام کا پیسہ چوری کیا اور باہر کے ملکوں میں بھیجا، اس کی قبر کھودیں گے، ان کی قبر پر نیا پاکستان کھڑا ہوگا، ضمیر کے سوداگرون کی سیاست کو ہمیشہ کے لئے دفن کر دیں گے۔ قوم ان کی سیاست کا جنازہ نکالے گی۔ ہم نے مثال بننا ہے ایسا نظام لانا ہے جو اس ملک کو دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں کھڑا کرے گا۔ ہم سر اٹھا کر چل سکتے ہیں، ہمارے حکمرانوں نے پیسے چوری کرکے دوسرے ممالک میں بھیجے، پھر اسی ملک کے غلام بن گئے، ہم نے افغان جنگ میں 80 ہزار افراد شہید کروائے اور جس کے لئے جنگ لڑرہے تھے وہی ملک ہم پر ڈرون حملے کررہا تھا، اس وقت دو چوہے ہمارے ملک کی حکمرانی کررہے تھے، وہ ان ممالک کے غلام بن چکے تھے۔ لیکن اب ہم نے تہیہ کرلیا ہے کہ کسی کی غلامی نہیں کریں گے، بھارت سے بھی اس وقت تک بات نہیں ہوگی جب تک کشمیر کو اس کی اصلی حالت پر نہیں لاتا، ہم کسی کے سامنے نہیں جھکیں گے، ہم ثابت کرکے دکھائیں گے کہ ہمارے پاسپورٹ کی عزت ہوگی۔ اللہ نے اجازت نہیں دی کہ جب حق اور باطل کی جنگ ہو اور بندہ پیچھے کھڑا ہو اور کہے کہ میں نیوٹرل ہوں، ہمارا معاشرہ اس وقت امر بالمعروف پر نہیں چل رہا، اس کے برعکس دیگر ممالک میں عوام اور میڈیا بدی اور برائی کے خلاف کھڑے ہوجاتے ہیں، جبکہ یہاں کسی کے چپڑاسی کے اکاؤنٹ سے کروڑوں روپے نکلیں تو پھر بھی لوگ اسے برا نہیں کہتے، عمران خان نے کہا کہ میں چیلنج کرتا ہوں کہ پاکستان کی تاریخ میں ان ساڑھے 3 سالوں میں جو کارکردگی اس حکومت نے دکھائی، کسی حکومت نے 50 سال میں نہیں دکھائی، ہماری معیشت دیکھ لیں، ہمارا ٹیکس دیکھ لیں اس عرصے میں سب سے زیادہ ٹیکس جمع ہوا، ہماری فصلوں کی تاریخی پیداوار ہوئی ہے، ہم نے کسانوں کا دھیان رکھا اور انہیں وہ قیمت دی جو پہلے کبھی نہیں دی گئی، ہماری انڈسٹری چل پڑی ہے، آئی ٹی کی انڈسٹری 75 فیصد آگے بڑھی ہے، ایماندار حکومت کا فرق یہ ہے کہ ریکوڈک پر پاکستان کو 2000 ارب ڈالر کا جرمانہ ہوا تھا، لیکن مجھے فخر ہے 3 سال کی مسلسل جدو جہد کے بعد آج وہی کمپنی واپس آگئی ہے جس نے ہم پر کیس بنایا تھا، اب وہ اسی منصوبے پر 9 ارب ڈالر سرمایہ کاری کرے گی، ہم نے ماضی میں بجلی اور گیس پر کئے گئے معاہدے کی نسبت نئے معاہدے کرکے 700 ارب روپے قوم کے بچائے۔ ذرائع کے مطابق جمعہ کو وزیراعظم ہائوس میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد سے پاکستان کے عوام کا پی ٹی آئی پر اعتماد بڑھا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہیں، وہ ہرگز بلیک میل نہیں ہوں گے اور تحریک عدم اعتماد کا ہر صورت مقابلہ کریں گے۔ ملاقات میں شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور پرویز خٹک بھی شریک تھے۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے27 تاریخ کے جلسے میں لاکھوں لوگ اکھٹے کرنے کی امید بھی ظاہر کی جو اس بات کا ثبوت ہوگا کہ پاکستان کے عوام کا وزیراعظم پر اعتماد اب بھی برقرار ہے۔ وزیر اعظم عمران خان سے وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ سید فخر امام ،معاون خصوصی برائے سندھ ارباب غلام رحیم نے ملاقات کی، ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ وزیراعظم عمران خان سے رکن قومی اسمبلی غزالہ سیفی بھی ملیں اور وزیراعظم کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔