لاہور(سپورٹس رپورٹر) پاکستان آسٹریلیا کے درمیان جاری ٹیسٹ کے آخری روز ورلڈ کپ 92 کی 30 ویں سالگرہ کے موقع پر ٹرافی لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں سجائی گئی۔اس موقع پر قومی کرکٹرز کا جوش قابل دید تھا، کھلاڑیوں نے ٹرافی کیساتھ تصاویر بنوائیں جبکہ مینجمنٹ نے بھی اس تاریخی موقع کو یادگار بناتے ہوئے تصاویر لیں۔ورلڈکپ 1992 کی ٹرافی کو قذافی سٹیڈیم میں رکھاگیا جہاں انکلوژرز میں بیٹھے شائقین ٹرافی کے ہمراہ سیلفیز اور تصاویر بنواتے رہے۔پی سی بی نے ورلڈکپ 1992 کی ٹرافی پاکستان اور آسٹریلیا کے ڈریسنگ روم میں بھی رکھی‘ ورلڈکپ 1992 کے فائنل کی تصویری جھلکیوں پر مشتمل سلائیڈ شو جاری کیا۔قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے ورلڈکپ 1992 کی کامیابی کو زندگی کا یادگار لمحہ قرار دیدیا۔سابق کپتان اظہر علی نے کہا کہ جب پاکستان نے ورلڈکپ جیتا، اس وقت سات سال کا تھا، 1992 ورلڈکپ کی کامیابی کو جب بھی یاد کرتے ہیں، فخر اور مزید محنت کرنے کا جذبہ پیدا ہوتاہے۔ خاص طورپر انضمام الحق کی سیمی فائنل اننگز بہت یاد گار رہی۔ اس اننگز سے ہی انضمام الحق کواپنا ہیرو سمجھتا ہوں۔فواد عالم کے مطابق ورلڈکپ 1992 کے میچز صبح سویرے اٹھ کر دیکھنا اور پھر سکول جانا اب بھی یاد ہے۔ اس فاتح ٹیم کے زیادہ تر کھلاڑیوں کیساتھ ڈریسنگ روم شیئر کرنے، سیکھنے اور کھیلنے کا موقع ملا، جو میرے لیے بہت بڑا اعزاز ہے۔افتخار احمد نے کہا کہ عمران خان، جاوید میانداد، وسیم اکرم اور ورلڈکپ جیتنے والے کھلاڑی قومی ہیروز اور رول ماڈل ہیں۔