اسلام آباد: وزیر اعظم نے صدرِ مملکت کو جوابی خط لکھ دیا۔ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عارف علوی حکومت مخالف خیالات کے حامل صدر ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے صدر عارف علوی کو 5 صفحات اور 7 نکات پر مشتمل خط لکھا جس میں صدر عارف علوی کے 24 مارچ کو تحریر کیے گئے مراسلے کا جواب دیا گیا ہے۔صدرِ مملکت کے نام خط میں وزیر اعظم نے کہا کہ میں کہنے پر مجبور ہوں کہ آپ کا خط تحریک انصاف کی پریس ریلیز دکھائی دیتا ہے۔ آپ کا خط یک طرفہ، حکومت مخالف خیالات کا حامل ہے جن کا آپ کھلم کھلا اظہار کرتے ہیں۔خط کے متن میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آپ کا خط صدر کے آئینی منصب کا آئینہ دار نہیں، آپ مسلسل یہی کررہے ہیں۔ 3 اپریل 2022 کو آپ نے قومی اسمبلی کی تحلیل کرکے سابق وزیراعظم کی غیرآئینی ہدایت پر عمل کیا۔متن میں وزیر اعظم نے ڈاکٹر عارف علوی سے کہا کہ آپ نے بطور صدر ایک بار بھی عمران خان کی عدالتی حکم عدولی اور تعمیل کرانے والوں پر حملوں کی مذمت نہیں کی۔ سیاسی جماعت کی ایسی عسکریت پسندی نہیں دیکھی۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری حکومت آئین کے آرٹیکل 19 کے مطابق آزادئ اظہار پر مکمل یقین رکھتی ہے۔ تمام افراد نے قانون کے مطابق دادرسی کے مطلوبہ فورمز سے رجوع کیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ جماعتی وابستگی کے سبب آپ نے قانون نافذ کرنےو الے اداروں پر حملوں کو یکسر فراموش کردیا۔ آپ نے نجی وسرکاری املاک کی توڑپھوڑ، افراتفری پیداکرنے کی کوششوں کوبھی نظر انداز کیا۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کی تحلیل کے آپ کے حکم کو سپریم کورٹ نے 7 اپریل کو غیرآئینی قرار دیا۔ آرٹیکل 91 کلاز5کے تحت بطور وزیراعظم میرے حلف کے معاملے میں بھی آپ آئینی فرض نبھانے میں ناکام ہوئے۔کئی مواقع پر آپ منتخب آئینی حکومت کے خلاف فعال انداز میں کام کرتے آرہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آپ نے دو صوبوں میں بدنیتی پرمبنی اسمبلیوں کی تحلیل پر کسی قسم کی تشویش تک ظاہر نہ کی۔یہ سب آپ نے چئیرمین پی ٹی آئی کی انا اورتکبر کی تسکین کے لئے کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ صوبائی اسمبلیاں کسی آئینی وقانونی مقصد کے لئے نہیں، صرف وفاقی حکومت کو بلیک میل کرنے کے لئے تحلیل کی گئیں۔آئین کے آرٹیکل 48 کلاز وَن کے تحت صدر کابینہ یا وزیراعظم کی ایڈوائس کے مطابق کام کرنے کا پابند ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ صدر کو مطلع رکھنے کی حد تک اس کا اطلاق ہے۔ اس سے زیادہ یا کم نہیں۔میں نے آپ کے ساتھ اچھا ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرنے کی پوری کوشش کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اپنے خط میں آپ نے جو لب ولہجہ استعمال کیا، اُس سے آپ کو جواب دینے پر مجبور ہوا۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا آپ کا حوالہ ایک جماعت کے سیاستدانوں اور کارکنوں کے حوالے سے ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت پرعزم ہے کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہ دی جائے۔آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آئینی طورپر منتخب حکومت کوکمزور کرنے کی ہر کوشش ناکام بنائیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ آزادی آئین اور قانون کی حدود قیود میں استعمال کرنے کی اجازت ہے۔جب پی ٹی آئی اقتدار میں تھی تو آپ نے کبھی اِس بارے میں آواز بلند نہیں کی۔ وزیرا عظم نے کہا کہ آپ کی توجہ ہیومن رائٹس واچ کی سالانہ ورلڈ رپورٹ2022 کی طرف دلاتا ہوں، پی ٹی آئی اس وقت اقتدار میں تھی۔آئین کے آرٹیکل 10 ے اور 4 کے تحت آئین اور قانون کا مطلوبہ تحفظ ان تمام افراد کو دیاگیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اداروں نے ریاستی عملداری کے لئے قانون اور امن عامہ کے نفاذ کے مطلوبہ ضابطوں پر عمل کیا۔ جواب اسی لئے دے رہا ہوں تاکہ آپ کے یک طرفہ رویے کو ریکارڈ پر منکشف کردوں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے آپ نے عام، پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے انتخاب کی تاریخ دی۔سپریم کورٹ نے یکم مارچ 2023 کے حکم سے آپ کا فیصلہ مسترد کردیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی کی ملک کو معاشی ڈیفالٹ کے کنارے لانے کی کوششوں کو آپ نے نظرانداز کردیا۔ پاکستان کی عالمی ساکھ خراب ہوئی۔