گورنر ہاؤس سندھ کامران ٹیسوری کی کوششوں کا مرکز بن گیا

قمر خان
اسٹریٹ کرائم‘ مہنگائی‘ بیروزگاری نے شہری عوام کو شدید کرب میں مبتلا کرتے ہوئے ایک نئی طرح کے احساس محرومی کو جنم دیا ہے۔ شہریوں میں یہ احساس جنم لے رہا ہے کہ مؤثر قیادت کے فقدان نے انہیں صوبہ ہی نہیں بلکہ انکے اپنے شہر میں بھی بے یارومددگار بنا دیا ہے۔ اس صورتحال نے ایک بار پھر شہری و دیہی تفاوت کو اجاگر کرتے ہوئے شہریوں میں اس تاثر کو مزید گہرا کردیا کہ کراچی اور اہل کراچی کو صوبائی حکومت سے اس کے مصنوعی اقدامات کا گلہ ہے تاہم کراچی سے ہی تعلق رکھنے والی شخصیت کابطور گورنر سندھ تقرر ان شہریوں کیلئے اطمینان کا باعث تو ہوگا کیونکہ یہ شخصیت کس قدر فعال ہے کہ لوگوں کو ان پر اعتماد ہے۔  10 اکتوبر 2022 کو کامران خان ٹیسوری نے سندھ کے 34 ویں گورنر کا حلف اس عزم کے ساتھ اٹھایا تھا کہ وہ عوام کی خدمت اور ان کے مسائل کے حل کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ اگرچہ یہ حلف اور عوامی خدمت کے عزم کوئی نئی بات نہ تھی تاہم کامران خان ٹیسوری کی تقرری کو شہریوں نے پسندیدگی کی نگاہ سے ضرور دیکھا کہ انہیں اپنے شہراور اپنے درمیان سے اٹھ کر گورنر ہاؤس پہنچنے والی شخصیت سے انس ضرور تھا۔
 آج جب ان کو عہدہ سنبھالے 17 ماہ ہو چکے ہیں ان کے ہر عمل نے ان کے اس عہد کو ثابت کر دیا ہے، انہوں نے عوام سے کیے گئے ہر وعدے کو پورا کیا ہے،اور حتیٰ کہ ’’گورنر ہاؤس کو عوام کے لئے کھولنے اور تعلیمی ادارے میں تبدیل کرنے کے‘‘ کسی اور کے کئے گئے وعدوں کو بھی عملی جامہ پہناڈالا۔ انہوں نے گورنر ہاؤس کو عوام کے لیے کھولنے اور اسے یونیورسٹی بنانے کا وعدہ نہیں کیا تھا لیکن انہوں نے یہ دونوں کام کیے گزشتہ رمضان المبارک میں ان کی دعوت پر نا صرف شہر قائد بلکہ صوبے کے دور دراز علاقوں سے آئے ہوئے افراد نے گورنر ہاؤس کے سبزہ دار پر افطار ڈنر کیا ایسے افراد کی تعداد ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ تھی۔ یہی نہیں گورنر سندھ نے ماہ رمضان کے تقریباً ہر روز ہی سحری کسی عوامی مقام پر عوام کے درمیان کرنے کی روایت ڈالی۔ ان کا یہ اقدام سڑکوں پر کھلی کچہری کا منظر پیش کرتا جہاں شہری اپنے گورنر کے ساتھ سحری  میںشریک اپنے مسائل بھی گوش گذار کرتے اوربروقت حل کی جانب گامزن دیکھتے۔ 
 گورنر سندھ نے اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اس سے ایک قدم آگے بڑھ کر چاند رات پر گورنر ہاؤس میں خواتین کو مہندی لگانے اور چوڑیاں پہنانے کا انتظام کرڈالا۔ چاند رات پر خواتین کا ایک جم غفیر امڈ آیا جنہوں نے صبح تک مہندی لگوائی اور اپنی پسند کی چوڑیاں پہنیں۔ اس کے بعد عید الفطر پر عوام کے لیے عید ملن کا انتظام کیا جس میں قوالی کا اہتمام بھی کیا گیا جس میں معروف قوالوں نے ان کی خوشیوں کو دوبالا کیا۔گورنر نے عید الاضحیٰ سے قبل عوام میں راشن بیگز کی تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع کیا جس سے اب تک ساڑھے تین لاکھ سے زائد افراد مستفید ہو چکے ہیں۔ عید الاضحیٰ کے دن یتیم بچوں میں قربانی کے بکرے تقسیم کیے۔ عید الاضحی کے تین دنوں میں 100 کے قریب اونٹ نحرکیے گئے جن کا گوشت بھی مستحق اور سفید پوش افراد میں تقسیم کیا گیا۔
 مئی 2023 میں گورنر سندھ نے ایک ایسا کام کیا جو کہ پاکستان کی تاریخ کا منفرد ترین اقدام قرار دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے برصغیر کے عظیم شہنشاہ جہانگیر کے دور کی یاد تازہ کرتے ہوئے عوام کے مسائل کے حل کے لیے گورنر ہاؤس کے باہر ''امید کی گھنٹی'' نصب کی جو کہ اب 24 گھنٹے فعال ہے اور اس سے اب تک دو لاکھ کے قریب افراد نے رجوع کیا ہے جو کہ ملازمت کے مسائل، پولیس سے متعلق، مالی امداد،راشن اور عمرے پر جانے کی خواہش لے کر یہاں تک آئے تھے۔ ان میں سے 70 فیصد کے قریب افراد کے مسائل متعلقہ محکموں کے ذریعے حل کیے گئے۔ 
 اس بات پر سبھی متفق ہیں کہ گورنر سندھ کا سب سے اہم کام گورنر ہاؤس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی کلاسز کا اجراء ہے جہاں 50 ہزار بچے آئی ٹی کے جدید اور مہنگے کورسز کر رہے ہیں۔ گزشتہ سال ساڑھے پانچ لاکھ بچوں نے ان کورسز کے لیے ٹیسٹ میں شرکت کی ۔ 50 ہزار بچے وہاں پڑھیں  جہاںگورنر ہاؤس سندھ کی سکیورٹی بھی درکار ہے، ان باتوں سے قطع نظر گورنر نے اس کے لیے 24 ہزار اسکوائر فٹ پر ایک ایئر کنڈیشنڈ مارکی تعمیر کروائی، طالب علموں کے لئے واش روم اور کیفے ٹیریا بھی تعمیر کروایا تاکہ انہیں ایک جامعہ میں تعلیم حاصل کرنے کا احساس ہو۔آٹھ ماہ کے انتظار کے بعد 6 فروری 2024 کو اس منصوبے نے عملی شکل اختیار کر لی ہے۔اب اس کی کلاسز باقاعدگی سے گورنر ہاؤس میں جاری ہیں ۔
 17 ماہ کے دوران کیے گئے اقدامات اس بات کے غماز ہیں کہ گورنر سندھ عوام کی خدمت میں نا صرف مصروف ہیں بلکہ انہیں جاری و ساری رکھنے کے لیے بھی پر عزم ہیں۔ یہاں ایک بات جس کا تذکرہ کرنا اشد ضروری ہے وہ یہ کہ ان تمام اقدامات میں صوبائی، وفاقی حکومت یا گورنر ہاؤس کے ایک روپیہ کا فنڈ بھی شامل نہیں ہے۔ یہ سب اقدمات گورنر سندھ نے یا تو اپنی ذاتی جیب سے کیے ہیں یا ان میں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کے دوست احباب یا رشتہ داروں کا مالی تعاون شامل ہے۔ گورنر سندھ کئی مرتبہ اپنی تقاریر میںبتا چکے ہیں کہ وہ یہ سب کام اللہ تعالی کی رضا اور خوشنودی کے لیے کر رہے ہیں۔ ان میں اورنگی ٹاؤن میں چپس بیچنے والی عطوفہ کو مستقل دکان لے کر دینا ہو یا جنسی زیادتی کا شکار بچی کے اہل خانہ کو رہائش کی فراہمی ہو‘ ایشیاء کے طویل القامت نصیر سومرو کو ماہانہ وظیفہ دینا ہو یا پھر اسٹریٹ کرائم کا شکار 208 افراد کو موٹر سائیکلوں کی فراہمی ہو،گورنر سندھ نے ہر ایسے کام میں پہل کی جس میں عوام کی فلاح و بہبود پنہاں ہو۔ وہ مزید بہت کچھ عوام کے لیے کرنا چاہتے ہیں۔جن میں صوبے کے باسیوں کے لیے 10 لاکھ روپے تک کی ہیلتھ انشورنس شامل ہے جس کے لیے گورنر ٹیسوری اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن سے کئی اجلاس منعقد کر چکے ہیں۔پھر اسی لئے اللہ تعالی اپنی مخلوق کی خدمت کا صلہ ضرور دیتا ہے اور انہیں صدر پاکستان کی جانب سے تمغہ امتیاز سے بھی نوازا گیا ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن