پنجاب کی 29 جامعات میں وائس چانسلرز کی تقرری میں قانونی پیچیدگی

لاہور (سٹاف رپورٹر) پنجاب کی 29 جامعات میں وائس چانسلرز کی تقرری میں قانونی پیچیدگیوں کا انکشاف ہوا۔ وائس چانسلر کے 20 امیدواروں کو نا اہلیت سے بچانے کے لیے بیوروکریسی فکر مند، نگران حکومت پنجاب کی سرکاری جامعات میں مستقل وائس چانسلرز کی تقرریوں کے لیے  اشتہارات جاری کیے گئے تھے، اس اشتہار کے مطابق 65 سال کی عمر کے حامل افراد اپنی درخواستیں جمع کرانے کے اہل قرار پائے تھے جس کے لیے آخری تاریخ 5 مئی 2023ء  مقرر کی گئی تھی۔  پنجاب کی 29 سرکاری جامعات میں وائس چانسلرز کے خالی عہدوں پر تقرریوں کے لیے نگران حکومت نے سرچ کمیٹیاں تشکیل دیں تاہم  وائس چانسلرز تقرری کے عمل کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ وائس چانسلرز تقرریوں کا عمل ایک سال سے التواء کا شکار ہے۔ با وثوق ذرائع سے حاصل کی گئی دستاویزات کے مطابق، جن امیدواروں نے 5 مئی 2023ء  تک اپنی درخواستیں جمع کرائی تھیں اب وہ زائد العمر ہو چکے ہیں اور قانون کے مطابق 65 سال سے زائد عمر افراد وائس چانسلر کے عہدے کے لیے اہل تصور نہیں کیا جاسکتا۔ زائد العمر امیدواروں کی تعداد 20 بتائی گئی ہے۔  پنجاب میں نئی حکومت قائم ہوئے ایک مہینہ گزر چکا ہے تاہم وائس چانسلرز تقرریوں پر کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ محکمہ قانون کے مطابق، نگران حکومت وائس چانسلرز بھرتی کرنے کا اختیار نہیں رکھتی لہذا نگران دور میں شروع کیا گیا پراسیس کالعدم تصور کیا جائے گا اور از سر نو اشتہار اور نئی سرچ کمیٹیاں تشکیل دی جانا ضروری ہیں۔ وائس چانسلر کی مستقل تعیناتی نہ ہونے کے باعث صوبے کی 29 جامعات میں بدترین انتظامی بحران پیدا ہو چکا ہے۔

ای پیپر دی نیشن