فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (UNRWA) پر لگاتار اسرائیلی الزامات اور حملوں کے بعد ایجنسی کے حوالے سے نیا اعلان سامنے آیا ہے۔پیر کے روز اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے ان ممالک سے مطالبہ کیا جنہوں نے ’’انروا‘‘ کی فنڈنگ روکنے کا فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹ جائیں۔ انہوں نے کہا ایجنسی غزہ میں شہریوں کو زندگی فراہم کرنے کا راستہ ہے۔گوتریس نے اردن کے دارالحکومت عمان سے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ 7 اکتوبر کے حملوں میں انروا کے ارکان کے ملوث ہونے کا الزام لگانے کی تحقیقات ابھی جاری ہیں۔ رفح میں کسی بھی فوجی آپریشن کا مطلب انسانی تباہی ہے۔ جنگ بندی کا معاہدہ ہونا چاہیے اور تمام قیدیوں کو رہا کیا جانا چاہیے۔یہ بیان تقریباً ایک درجن مغربی ملکوں کی جانب سے انروا کی مالی امداد بند کرنے کے بعد سامنے آیا۔ تاہم یاد رہے فنڈنگ بند کرنے کا اعلان کرنے والے کچھ ملکوں جیسے فن لینڈ اور آسٹریلیا نے اقوام متحدہ کے لیے فنڈنگ دوبارہ شروع کرنے کا اعلان بھی کردیا ہے۔نئے الزامات میں اسرائیلی حکومت نے ایجنسی پر نئی تنقید کی ہے۔ اسرائیلی وزارت دفاع کے گورنمنٹ کوآرڈینیشن یونٹ نے انروا پر الزام لگایا ہے کہ وہ طویل عرصے سے شمالی غزہ میں امداد کے داخلے میں سہولت فراہم کرنے میں اپنا کردار ترک کر رہی ہے۔ انہوں نے ’’ ایکس‘‘ پر یہ دعویٰ بھی کیا کہ اقوام متحدہ کی ایجنسی ’’ انروا‘‘ نے 6 ہفتوں سے زیادہ عرصے سے کسی امدادی قافلے کے شمالی غزہ میں داخلے کی درخواست نہیں کی۔ گزشتہ چند دنوں میں صرف 3 کی درخواست کی ہے۔علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ اسرائیل شمالی غزہ میں بڑی مقدار میں امداد کے داخلے کو آسان بنانے کے لیے امدادی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے دیگر اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
انروا غزہ میں شہریوں کے لیے آخری سہارا ہے: گوتریس
Mar 26, 2024 | 13:13