اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (اونروا) نےایک بار پھر کہا ہے کہ اسرائیل نے اسے قحط کے دہانے پر کھڑی شمالی غزہ کی پٹی میں امداد پہنچانے سے مستقل طور پر روک دیا ہے۔ایجنسی کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے "ایکس" پلیٹ فارم پر کہاکہ "سانحہ ہماری آنکھوں کے سامنے آنے کے باوجود اسرائیلی حکام نے اقوام متحدہ کو مطلع کیا ہے کہ وہ اب شمالی غزہ میں UNRWA کوخوراک کے کسی قافلے کو بھیجنے پر رضامند نہیں ہوں گے انہوں نے مزید کہا کہ "یہ اشتعال انگیز اقدام ہے اور انسانوں کے بنائے ہوئے قحط کے دوران جان بچانے والی امداد میں رکاوٹ ڈالنا جان بوجھ کرانہیں موت کی نیند سلانے کے مترادف ہے کل پیرکو اسرائیل نے کہا کہ ’اونروا‘ نے بہت پہلے ہی شمالی غزہ تک امداد کی آمد میں سہولت فراہم کرنے میں اپنا کردار ترک کر دیا ہے۔ ہم امدادی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے دیگر اداروں کے ساتھ مل کر شمال میں بڑی مقدار میں امداد کی فراہمی کو آسان بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔دریں اثنا فلسطینی علاقوں میں شہری امور کی رابطہ اتھارٹی (COGAT) نے کہا کہ اسرائیل "شمالی غزہ تک امداد کی آمد کو آسان بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ وہ شمالی غزہ میں ایک نئی کراسنگ کھولنے کی کوشش میں ہے اونروا کی ترجمان جولیٹ ٹوما نے اے ایف پی کو وضاحت کی کہ پابندی کا اعلان اتوار کو اسرائیلی فوجی حکام کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا گیا۔ یہ گذشتہ ہفتے شمال میں قافلہ بھیجنے سے تحریری انکار کے بعد سامنے آیا۔ٹوما نے زور دے کر کہا کہ کی کہ اسرائیل نے اس فیصلے کا کوئی جواز فراہم نہیں کیا۔یہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ کی پٹی کو اسرائیل کی جانب سے پٹی میں چھیڑی جانے والی جنگ کے نتیجے میں سنگین انسانی حالات کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ بار بار غزہ کی پٹی بالخصوص شمالی غزہ میں قحط کےخطرے کے بارے میں متنبہ کررہا ہے۔