ایکس بندش کیس،وزارت داخلہ کے مجاز افسر 3 اپریل کو طلب

 اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایکس کی بندش کے خلاف درخواست پر وزارت داخلہ کے مجاز افسر کو 3 اپریل کو طلب کر لیا ،چیف جسٹس عامر فاروق نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی بندش کے خلاف شہری کی درخواست پر سماعت کی۔پی ٹی اے کی جانب سے تحریری جواب عدالت میں جمع کرا یا گیا۔ پی ٹی اے کے وکیل نے بند لفافے میں ایک لیٹر پیش کر کے کہا کہ یہ صرف عدالت کے دیکھنے کیلئے ہے۔ چیف جسٹس نے لیٹر پڑھ کر کہا اس میں توکچھ بھی نہیں۔پٹیشنر کے وکیل کو بھی دکھا دیں۔پی ٹی اے کے وکیل نے کہا اسی لیٹر کی وجہ سے ایکس پر پابندی لگائی ہے کیونکہ ہم اس پر عمل کے پابند ہیں، جواب تو وزارت داخلہ نے دینا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا یہ لیٹر تو پہلے ہی سوشل میڈیا پر موجود ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے ایکس رائے کے اظہار کا پلیٹ فارم ہے ، کسی قاعدے قانون کے تحت ہی آپ قدغن لگا سکتے ہیں۔اس کیلئے جینوئن وجوہات ہونی چاہئیں ۔سٹیٹ سیکورٹی یا نیشنل سیکورٹی کا معاملہ ہو تو صورتحال مختلف ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے یہ پٹیشن بہت لوگوں کی نمائندگی کرتی ہے جو ٹوئٹر استعمال کرتے ہیں۔ جو کچھ لکھ جاتا ہے شاید کسی کو پسند نا آئے عدلیہ کے حوالے سے بھی بہت کچھ لکھا جاتا ہے۔پچھلے بیس تیس سال میں چیزیں تبدیل ہوئیں ،کسی قاعدے قانون کے تحت ہی آپ قدغن لگا سکتے ہیں۔ بعدازاںہائی کورٹ نے وزارت داخلہ کے مجاز افسر کو 3 اپریل کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔یادرہے کہ چند روز قبل چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر)حفیظ الرحمن نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا تھا کہ وزارت داخلہ نے ایکس کی بندش بارے کوئی ہدایات نہیں دیں لیکن کسی کو اس معاملے کی ذمے داری لینی چاہئے۔ایکس بندش کا معاملہ وزارت داخلہ میں اٹھائینگے ، سوشل میڈیا سائٹ کی بندش بارے کنفیوڑن ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایکس بندش بارے ہمارے پاس کچھ نہیں لیکن یہ معاملہ کلیئر ہونا چاہیے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی بندش کیلئے ہمیشہ وزارت داخلہ کی طرف سے ہی ڈائریکشن آنی ہوتی ہیں، یہ رولز ہیں۔

ای پیپر دی نیشن