کاش ہم مل جائیں سب نامِ محمد کے سبب

ہزار بار بشویم دہن زمشک و گلاب
ہنوز نامِ تو گفتن کمالِ بے ادبی ایست
کیونکہ جب خدا نے کہہ دیا وَرَفعنا لک ذکرک‘ تو اس کے بعد ثناءخوانوں نے ذکرِ مصطفےٰ سے اپنا ہی مرتبہ بلند کیا۔ قربان جائیے قرآن کی حقانیت اور صداقت پر کہ ہر فرمان پتھر پہ لکیر کہ مٹ گئے اس کو مٹانے والے۔ امتدادِ زمانہ اور وقت کی شکست و ریخت نے اس میں سرِ مُو فرق نہ ڈالا۔ لاریب ہے خدا نے کہا انسان احسنِ تقویم ہے مگر جب اپنے مرتبے سے گرتا ہے تو اسفل سافلین میں سے ہو جاتا ہے کہ ذلت و رسوائی کے پاتال میں جاگرتا ہے۔ اس فرمان کی سمجھ اس وقت آئی جب مہذب اور شائستہ اقوام کے فنکاروں نے کائنات کی سب سے معتبر اور معظم ہستی آقائے نامدار حضرت محمدمصطفےٰ ﷺ کے توہین آمیز خاکے تخلیق کیے۔ اس مذموم اور غلیظ کاوش سے دشمنانِ اسلام اتنے برے انداز میں ایکسپوز ہوئے کہ عقل دنگ ہے۔ ان کے باطن کی ساری گندگی اور آلودگی ان کے افکار میں آگئی۔ اب انہوں نے اپنی شیطانیت اپنی فیس بک پر رکھ کر انسانیت کے چہرے کو مسخ کر دیا۔ ان کے دعوے او رکردار میں اس قدر بعد ہے کہ انسانیت منہ چھپانے لگتی ہے۔ ذرا سوچیے کہ چاند پر تھوکنے سے کیا ہوگا‘ تھوک اپنے ہی منہ پر آئے گا۔ خاک کو آسماں سے کیا نسبت:
ہمارا کیا جو تونے تنگ آ کر چاک کر ڈالا
ترا دامن تھا تیری جیب تھی تیرا گریباں تھا
ان کی یہ بے سود اور مکروہ کاوش مسلمانوں پر بجلی تو گرا سکتی ہے مگر ان کے ایمان اور یقین کو متزلزل نہیں کر سکتی۔ نبی کی محبت تو ہماری سب سے قیمتی متاع ہے۔ یہی محبت ہمارا تشخص اور پہچان ہے۔ عشق رسول ہر مسلمان کے لہو میں رواں ہے اور ہر مومن کا ایمان ہے کہ:
نہ جب تک کٹ مروں میں خواجہ یثرب کی حرمت پر
خدا شاہد ہے کامل میرا ایماں ہو نہیں سکتا
دنیا بھر کے مسلمان اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور اپنے تمام اختلافات بھلا کر یکجا ہو گئے ہیں۔
فیس بک کی ملعون اور بدنسل عورت نے کہ جس کا نام لینا بھی مجھے زیبا نہیں معافی مانگی ہے۔ فیس بک سے وہ صفحہ ہٹا دیا ہے جس پر مقابلے کا درج تھا مگر یہ بات اب یہاں رکنے کی نہیں۔ اسی سازش کا تسلسل جنوبی افریقہ کے اخباروں میں چھپنے والے توہین آمیز خاکے بھی ہیں۔ اصل میں یہ ہمارا امتحان ہے۔ اس کا مستقل بنیادوں پر تدارک ضروری ہے۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم اہلِ مغرب کو اپنی فیس بک پر حضور کا چہرہ دکھائیں۔ آپ کا چہرہ قرآن مبین ہے۔ اسی لیے آپ کو قرآنِ ناطق کہا جاتا ہے۔ آپ کا چہرہ آپ کی سیرت ہے جہاں ہر انداز لاجواب و بے مثال ہے۔ ایسا بے مثل کردار کبھی آیا نہ آئے گا۔ حجتہ الوداع کے موقع پر آپ کا خطبہ ہی دنیا کے ہر آئین پر غالب ہے۔ ایسا انقلاب کہ جس میں ایک قطرہ خون نہ بہا۔ دشمنوں کو بھی عزت و تکریم ملی۔ کوئی مثال تو لائے۔ آپ کی عظمت کو یہ مغرب کے کیڑے مکوڑے کیا سمجھیں گے۔ میں سمجھتا ہوں ان کی اہمیت تو گندی نالے کے کیڑے جتنی بھی نہیں۔ حکومت نے اچھا کیا کہ فیس بک‘ یو ٹیوب اور بے شمار انٹرنیٹ رابطے ختم کر دیے۔ پوری مسلم دنیا میں شدید احتجاج جاری ہے۔ اہلِ کفر کو معلوم ہونا چاہیے کہ حکومت اور عوام میں بہت فرق ہے عوام یہاں کسی بھی مصلحت کا شکار نہیں ہو سکتے۔ وہ اپنی جان کی بازی لگا دیں گے۔ آزادی صحافت کے نام پر صحافت کے چہرے کو داغ داغ کرنے والے یہ حسب و نسب سے عاری پلید جانور اپنے انجام کو ضرور پہنچیں گے۔ انہیں خبر کرو کہ ہمارا تو ایمان ہی مکمل نہیں ہوتا جب تک ہم محبوبِ خدا حضرت محمدﷺ کو اپنے ماں باپ‘ اولاد‘ مال غرضیکہ ہر چیز سے زیادہ عزیز نہ رکھیں۔ خدا کے لیے اس نام کے طفیل اکٹھے ہو جاﺅ۔ یعقوب پرواز نے خوب کہا تھا:
جس طرح ملتے ہیں لب نامِ محمد کے سبب
کاش ہم مل جائیں سب نامِ محمد کے سبب

ای پیپر دی نیشن