عطاء آباد جھیل میں پانی کی سطح اورسپل وے کے درمیان چھ فٹ کا فاصلہ برقرار ہے ۔ جھیل ٹوٹنے کے ممکنہ خطرے کے پیش نظر کوہستان کےعلاقے جیجال کے کئی دیہات کو خالی کرالیا گیا ہے۔ دوسری جانب جیجال سے نقل مکانی کرنیوالے ہزاروں متاثرین کھلے آسمان تلے حکومتی امداد کے منتظرہیں ۔ ان متاثرین کے مطابق جھیل ٹوٹنے کی صورت میں یہاں کی ساری آبادی تباہ ہوسکتی ہے۔ ادھرگلگت میں بھی حفاظتی انتظامات کو حتمی شکل دیتے ہوئے آغا خان ہسپتال کو خالی کرالیا گیا ہے جبکہ حکومت پنجاب کی میڈیکل ٹیم آج سے ہنزہ میں اپنے کام کا آغازکررہی ہے۔ ماہرین کے مطابق گرمی کی شدت میں اضافے کے بعد گلیشیئر کے پگھلنے کے عمل بھی تیزی آرہی ہے جس کے باعث جھیل میں پانی کی سطح تیزی سے بڑھنے کا امکان ہے۔ ہنگامی صورتحال کے پیش نظرہیلی کاپٹر سروس کے ذریعے سامان کی ترسیل اور متاثرین کی نقل مکانی کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق جھیل سے پانی کا اخراج آج سے شروع ہوسکتا ہے اور مزید لینڈ سلائیڈنگ کا بھی خدشہ ہے جبکہ ماہرین کے مطابق پانی کل تک سپل وے تک پہنچ جائے گا ۔ انتظامیہ نے عطاء آباد جھیل کے اردگرد کے علاقوں کو ریڈ زون قراردیدیا ہے۔