وکی لیکشن کے پاکستان اورامریکہ کے متعلق انکشافات کا سلسلہ جاری ہے، تازہ انکشاف کےمطابق پاکستان کے سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین اور سابق امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن کے درمیان ملاقات میں شوکت ترین نے امریکہ سے فوجی امداد کی تفصیلات طلب کی تھیں۔ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ کو امریکہ سے ملنے والے فنڈزکے متعلق علم ہونا چاہیئے۔ جنرل اشفاق پرویزکیانی انہیں فنڈز کی تفصیلات اور اسلحہ کے متعلق آگاہ نہیں کرتے۔ وکی لیکس کے مطابق شوکت ترین نے این ڈبلیو پیٹرسن کوبتایا کہ مشرف دورمیں امریکہ نے چھ اعشاریہ چھ ارب ڈالر میں سے پچیس کروڑ ڈالرپاکستان کو دئیے تھے جبکہ جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف نے دہشتگردی کے خلاف ملنے والی رقم جنگ پر خرچ نہیں کی۔ امریکی سفیراین ڈبلیو پٹرسن نے شوکت ترین کو آگاہ کیا کہ امریکہ نے دو ہزار نو میں پاکستان کوسینتیس کروڑ ڈالر کا اسلحہ فراہم کیا تھا۔ وکی لیکس کے مطابق سید نوید قمرنے کہا کہ امریکہ جرنیلوں پر کڑی نطر رکھے تاکہ دہشتگردی کے خلاف ملنے والی رقم ذاتی استعمال پر خرچ نہ کی جاسکے۔ وکی لیکس کے انکشافات کے مطابق دو ہزار نو میں جنرل اشفاق پرویزکیانی نے امریکی کمانڈر ڈیوڈ پیٹریاس سے ملاقات میں کہا کہ امریکی امداد کے بغیر فاٹا میں فوجی آپریشن جاری رکھنا مشکل ہو جائے گا۔ جنرل کیانی کا کہنا تھا کہ صدر آصف علی زردای نے امریکہ سے ملنے والی ساری امداد فوج کو دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ جنرل کیانی کا کہنا تھا کہ متاثرہ افراد کی مدد کیئے بغیردہشتگردی کے خلاف جنگ ہار جائیں گے۔