لاہور(حافظ محمد عمران) انڈین پریمیئر لیگ جوئے اور کرپشن کا گڑھ ہے، دنیا بھر سے کرکٹرز کو جمع کر کے کرکٹ میلے کے نام پر کرکٹ جیسے شرفاءکے کھیل کو بدنام کیا جا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار وقت نیوز کے پروگرام گیم بیٹ کے شرکا نے کیا۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر سرفراز نواز نے کہا کہ کرکٹ میں کرپشن بہت زیادہ پھیل چکی ہے، آئی سی سی خود اس میں ملوث ہے، اس کے عہدیداروں کے بکیوں سے رابطے ہیں، تمام کرکٹ بورڈز اس میں ملوث ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وقت نیوز کے پروگرام گیم بیٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اسد رﺅف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سرفراز نواز نے کہا کہ اس معاملے میں چیئرمین پی سی بی کا کردار انتہائی افسوسناک ہے وہ اپنی سیاست اور کرسی بچانے کےلئے بھیگی بلی بن گئے ہیں۔ انہیں خود کو لاتعلق کر لینے کے بجائے اسد رﺅف کے معاملے کے ثبوت طلب کرنے چاہئے تھے مگر انہیں اپنے انتخاب کو درست ثابت کرنے کی پڑی ہے۔ ٹیسٹ کرکٹر عبدالرﺅف نے کہا کہ کرکٹ میں جوئے کے بڑھتے ہوئے عمل دخل کی وجہ سے کھیل کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے اور اسکا بڑا سبب آئی سی سی کا نرم اور لچکدار رویہ ہے۔ بالخصوص بھارت کے حوالے سے آئی سی سی بالکل سختی سے کام نہیں لیتی۔ کسی کھلاڑی پر سال چھ ماہ کی پابندی عائد کر دینے سے اس کا حوصلہ مزید بڑھتا ہے کیونکہ وہ اس دوران اتنا زیادہ سرمایہ اکٹھا کر چکا ہوتا ہے کہ اسے معمولی پابندی سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ میں خود آئی سی سی کے کرپشن کے انسداد کے لئے منعقد کردہ بے شمار لیکچر سن چکا ہوں مگر محض لیکچرز سے کچھ نہیں ہو گا، آئی سی سی کو سختی کرنا ہو گی۔ اسد رﺅف کو بھارتی تعصب کی بھینٹ چڑھایا گیا اگر آئی سی سی نے اخباری خبر کی بنیاد پر انہیں چیمپئنز ٹرافی کے پینل سے نکال دیا ہے تو پھر بھارتی کپتان دھونی کو بھی اس ٹورنامنٹ میں کھیلنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے کیونکہ ان کا نام بھی میڈیا رپورٹس میں فکسنگ کے حوالے سے آ رہا ہے اور ان کی اہلیہ کو بھی مشوک قرار دیا گیا ہے۔ سپورٹس تجزیہ کار اور صحافی ایم بی انجم نے کہا کہ آئی پی ایل کا آغاز ہی گلیمر اور جوئے کے لئے کیا گیا تھا۔ اس میں تمام بھارتی کھلاڑی اور بی سی سی آئی کے عہدیدار ملوث ہیں۔ کرکٹ میں فکسنگ کی 185 سے زیادہ اقسام ہیں۔ اسد رﺅف اور علیم ڈار پاکستان کا فخر ہیں۔ اسد رﺅف آئی سی سی کی تحقیقات میں نہ صرف کلیئر ہوں گے بلکہ ان کا قد مزید بڑا ہو گا۔ بھارت کے صحافی پردیپ دتا نے بذریعہ ٹیلی فون شریک گفتگو ہوتے ہوئے کہا کہ آئی پی ایل کا موجودہ سکینڈل بھارتی کرکٹ بورڈ کے لاپرواہی کا نتیجہ ہے۔ ماضی میں بھی کئی بھارتی کرکٹرز کے فکسنگ میں ملوث ہونے کی خبریں سامنے آئی تھیں مگر بورڈ نے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی بلکہ معاملات کو دباتا رہا اسی کا نتیجہ ہے کہ آج پوری دنیا میں ہمارا نام بدنام ہو رہا ہے۔ اب بھی جو تین کرکٹرز پکڑے گئے ہیں وہ چھوٹی مچھلیاں ہیں۔ بڑے مگر مچھوں کو بھی پکڑنا چاہئے اور فوری سخت اقدامات کرنا ہونگے ورنہ ہماری ساکھ بھی متاثر ہو گی اور دنیا میں مزید رسوائی بھی ہو گی۔ اگر کھیل کو بچانے کے لئے بڑے بڑے ناموں کو بھی قربان کرنا پڑے تو گریز نہیں کرنا چاہئے بھلے وہ مہندرا سنگھ دھونی ہو یا کوئی اور کرکٹر۔