حافظ آباد(نمائندہ نوا ئے وقت) مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنما، سابق وفاقی پارلیمانی سیکرٹری چودھری افضل تارڑ، اُمیدوار قومی اسمبلی میاں شاہد بھٹی، رُکن صوبائی اسمبلی چودھری اسد آرائیںنے الزام لگایا ہے کہ حلقہ این اے 103کے ریٹرنگ آفیسر نے انتخابی مہم کے آغاز سے لیکر اب تک ایک مخصوص گروپ کو سپورٹ کیا جس سے اُن کی جانبداری واضح ہو چکی ہے۔231پولنگ سٹیشنوں میں سے 35پولنگ سٹیشنوں کے بیلٹ پیپرز اور دیگر ضروری سامان سرکاری مال خانہ میں جمع کروانے کی بجائے ضلعی الیکشن کمشن کے دفتر میں رکھنا اور غیر متعلقہ افراد کی تحویل میں ہونے کے بعد ان 35 پولنگ سٹیشنوں کی دوبارہ گنتی غیر جانبدار نہیں ہو سکتی۔ پریس کلب میں مسلم لیگ(ن) ضلعی عہدیداروں حاجی جمشید عباس تھہیم، رائے مختار احمد، بشارت رضا بٹ، شہباز خاں ایڈووکیٹ، رانا یوسف سومی، خالد محمود بٹ، رانا خالد محمود، ریاض احمد تارڑ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان رہنماﺅں نے الزام لگایا کہ 231 پولنگ سٹیشنوں کے بیلٹ پیپرز اور دیگر ضروری سامان ایک ہی جگہ سرکاری مال خانہ میں جمع ہونا ضروری تھے لیکن چند افسران کی ملی بھگت سے ان میں سے 35 پولنگ اسٹیشنوں کے بیلٹ پیرز اور دیگر ضروری سامان کو غیر متعلقہ جگہ اور غیر متعلقہ لوگوں کی تحویل میں رکھا گیا جو کہ صریحاً قانون اور ضابطہ کی خلاف ورزی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ان پولنگ سٹیشنوں کے تھیلے بغیر سیل شدہ تھے جن میں سے متعدد پولنگ سٹیشنوں کے نتائج ریٹرنگ آفیسر کی جانب سے جاری ہونے والے نتائج سے یکسر مختلف تھے اور بعض پولنگ اسٹیشنوں پر کل ووٹ سے بھی زیادہ ووٹ ڈالے گئے اور بعض پولنگ اسٹیشنوں پر ہمارے اُمیدوار میاں شاہد بھٹی کا ایک ووٹ بھی ظاہر نہیں کیا گیا۔ اُنہوں نے کہا کہ اگر اس جعلسازی کو نہ روکا گیا تو آنے والی نسلیں جعل ساز پیدا ہونے کا اندیشہ ہو گا۔ اُنہوں نے مذکورہ پولنگ سٹیشنوں کی دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشن سے مطالبہ کیا کہ این اے 103کے ان متنازعہ35 پولنگ سٹیشنوں میں ری پولنگ کروائی جائے۔
”الیکشن کمشن این اے 103 کے متنازعہ پولنگ سٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کرائے“
May 26, 2013