وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کے پُرکشش ٹیرف نے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی طرف متوجہ کیا ہے۔ رمضان المبارک میں بجلی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنایاجائے۔ تحریک انصاف نے 11مئی کو اسلام آباد میں احتجاج کا اعلان کیا تو اس کے ساتھ ہی پانچ دن کیلئے لوڈشیڈنگ میں کمی آگئی تھی لیکن جیسے ہی احتجاج ختم ہوا تو پھر سے لوڈشیڈنگ شروع ہوگئی۔ اب میاں نواز شریف نے رمضان المبارک میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا کہا ہے ۔ صاف ظاہر ہے اس پر عمل ہوگا اور عوام کو بجلی ملتی رہے گی یہ اچھا اقدام ہے لیکن کیا ہی اچھا ہوتا کہ حکومت مستقل طورپر عوام کو اس عذاب سے نجات دلواتی۔ حکومت کے وعدوں کو دیکھ کر تو یوں لگتا ہے کہ چند دنوں کے اندر بجلی کی قلت ختم ہوجائے گی لیکن ایک سال گزرنے کے باوجود حکومت اس لوڈشیڈنگ کے عذاب سے عوام کو چھٹکارا نہیں دلواسکی۔ نندی پور پراجیکٹ، سولر پارک اور دیگر منصوبے کب مکمل ہونگے۔ چین اور ترکی کی مدد سے حکومت اس بحران کو حل کرنے کے دعوے تو کررہی ہے لیکن عوام کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہورہا۔11مئی سے قبل اگر بجلی کی لوڈشیڈنگ 6 سے 7گھنٹے تک آسکتی ہے تو اب کیوں نہیں آرہی۔ اس کا مطلب ہے کہ حکومت کے پاس وسائل ہیں لیکن اس کی نیت میں کمی ہے اب رمضان المبار ک میں بجلی کہاں سے آئے گی۔ صاف ظاہر ہے کہ اس کا کوئی نہ کوئی تو انتظام ہوگا وہ انتظام مستقل طورپر کیوں نہیں کیاجاسکتا تاکہ ہماری صنعتیں چلیں اور عوام خوشحال ہوں اور گھروں میں چولہے بھی جلیں اب بھی دیہات میں 18 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ ہورہی ہے جبکہ شہروں میں بھی برا حال ہے۔ حکومت عوام کو صرف لالی پاپ مت دے بلکہ عملی اقدامات اٹھا کرعوام کو اس مصیبت سے نجات دلائے۔