وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کہتے ہیں کہ مذاکرات ختم کرنے یا آپریشن کا فیصلہ نہیں ہوا۔ دوسری طرف مہمند ایجنسی میں بارودی سرنگ اور خیبر ایجنسی میں جھڑپ کے دوران ایف سی کے آٹھ اہلکار شہید ہوگئے ہیں جن کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی ہے۔ پاک فوج ایک طرف شمالی وزیرستان میں آپریشن کر رہی ہے جبکہ دوسری طرف وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ مذاکرات ختم کرنے یا آپریشن کا فیصلہ نہیں ہوا۔ حکومت عوام کو اس گومگو کی کیفیت سے نکالے اور کوئی فیصلہ کرے تاکہ متاثرہ علاقوں کے عوام کے سروں پر منڈلاتے خطرات کا کچھ حل نکل سکے۔ پاک فوج نے گزشتہ دنوں میں فضائی حملہ کرکے شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو ختم کیا تھا۔ اب بھی پاک فوج وہاں پر باقاعدہ کارروائیوں میں مصروف ہے۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ حکومت عوام اور سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیکر کوئی فیصلہ کرتی۔ مذاکرات کی کامیابی کا تو کوئی امکان نہیں وہ تو صرف وقت کا ضیاع ہے۔ اب بھی خیبر ایجنسی میں جھڑپ کے دوران8ایف سی اہلکار شہید ہوگئے ہیں جن کی طالبان نے ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ طالبان کے ذمہ داری قبول کرنے کے بعد تو مذاکرات کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ شدت پسند تو اپنے انتہاءپسندانہ ایجنڈے پر ہی گامزن ہیں جبکہ حکومت اب بھی مذاکرات کی کامیابی کا راستہ تلاش کر رہی ہے حکومت عوام کو اس عذاب سے نکالے اور باقاعدہ طورپر راہ نجات یا راہ حق طرز کے فوجی آپریشن کا فیصلہ کرے تاکہ عوام سکھ کا سانس لے سکیں لیکن حکومت آپریشن سے قبل بڑے شہروں اور حساس مقامات کی سکیورٹی کو سخت کرے تاکہ شدت پسندوں کے ردعمل سے بچاجا سکے۔
آپریشن پر عوام کو گومگو کی کیفیت سے نکالاجائے
May 26, 2014