کیا وزیراعظم بھی پولیو قطرے پی کر بھارت جائیں گے۔ اس بارے میں تو ہم کچھ نہیں کہہ سکتے ہاں البتہ انہیں اس وقت پولیو سے زیادہ ”حب الوطنی“ کے مقوی قطرے پلائیں جائیں تو زیادہ بہتر ہو گا کیونکہ ان میں جس طرح بھارت سے محبت کے جراثیم پرورش پا رہے ہیں اس صورت کا مقابلہ کرنے کیلئے ان کے اندر حب الوطنی بیدار کرنے کی زیادہ ضرورت ہے تاکہ وہ بھارت جا کر نریندر مودی کی وزیراعظم بننے کی تقریب میں کہیں ضرورت سے زیادہ ہی انکساری کا مظاہرہ نہ کریں بلکہ پورے قد و قامت کے ساتھ کھڑے ہو کر پاکستانی بن کر پاکستانیت کا مظاہرہ کریں کیونکہ وہاں جا کر وہ نواز شریف کی حیثیت سے نہیں وزیراعظم پاکستان کی حیثیت سے جا رہے ہیں جن کی اپنی تقریب حلف برادری میں بھارتی وزیراعظم نے دعوت کے باوجود شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ مگر ہمارے وزیراعظم بقول غالب....
دل پھر طواف کوئے ملامت کو جائے ہے
پندار کا صنم کدہ ویراں کئے ہوئے
کی عملی تصویر بنے ہوئے دہلی یاترا پر مودی کی تقریب حلف برداری میں جا رہے ہیں۔ کیا ہی اچھا ہو وہ وہاں ”امن کی آشا“ اڑاتے وقت جلتی ہوئی وادی¿ کشمیر کو جہنم زار بنانے والوں پر گہری نگاہ رکھیں اور اپنے آبائی وطن کو بھارت کے پنجہ¿ استبداد سے نجات دلانے کے لئے مودی جی پر دنیا بھر کے میڈیا کے سامنے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے زور ڈالیں تاکہ ساری دنیا کے سامنے مودی کی اصل شکل اور امن کی آشا کی اصل حقیقت واضح ہو اور نواز شریف کو بھی بھارت سرکار کا اصل روپ نظر آئے۔ کیونکہ انکی جماعت بی جے پی کو پاکستان کے نام سے اور امن کی آشا سے اتنی نفرت ہے جتنی کسی بدمعاش کو شرافت سے اور کسی بزدل کو بہادری سے ہوتی ہے۔
٭....٭....٭....٭
انٹرنیٹ پہ دوستی، بھارتی لیڈی ڈاکٹر لیہ پہنچ گئی۔ قبول اسلام کے بعد شادی کر لی۔ سچ کہا تھا کسی نے عشق اور مشک چھپائے نہیں چھپتے۔ انٹر نیٹ کی آمد سے قبل ”کیوپڈ“ کا کاروبار تیر اندازی خاصہ ماٹھا تھا۔ کہیں کہیں اس کی تیر اندازی کارگر ثابت ہوتی۔ ہیلن آف ٹرائے، رومیو جیولٹ، ہیر رانجھا، لیلی مجنوں اور شیریں فرہاد دنیا کے نامور عشاق اس کے تیروں کا نشانے بنے اور امر ہو گئے۔ مگر ان سب کا انجام اچھا نہیں ہوا۔ مصائب اور ہجر کی جو تکالیف اور پریشانیاں ان کے حصے میں آئیں ہماری دعا ہے اس سے یہ جوڑا محفوظ رہے اور ان کی یہ انٹرنیٹ محبت قائم و دائم رہے۔ تھوڑی سی پریشانی اس لئے ہے کہ آج کل کے اس انداز محبت کے نتائج بھی زیادہ بہتر نظر نہیں آتے اور محبت کم پریشانیاں زیادہ حصہ میں آتی ہیں۔ اور اکثر جوڑے....
محبت کی جھوٹی کہانی پہ روئے
بڑی چوٹ کھائی جوانی پہ روئے
والا نغمہ گاتے ٹسوئے بہاتے پائے جاتے ہیں۔ بدقسمتی سے بھارت اور پاکستان میں بھی روایتی دشمنی ہے۔ یہ بھی کہیں ظالم سماج بن کر اس نئے نوبیاہتا جوڑے کی زندگی میں اور دونوں خاندانوں کے بیچ تکالیف میں اضافے کا باعث نہ بنے۔ اب بھارت میں مودی سرکار بننے والی ہے جو ویسے ہی مسلمانوں کے حوالے سے خاصی الرجک ہے۔اب وہ قبول اسلام پہ کہیں دلہن کے بھارت آنے پر ہی پابندی نہ لگا دیں اور یوں دولہا میاں بھی اپنے سسرال کی سیر اور خاطر تواضح سے محروم رہیں گے۔ جس پر ہم صرف افسوس ہی کر سکتے ہیں۔
ہاں البتہ دولہا میاں اپنی دلہن کو اپنے وطن پاکستان کی خواب سیرا کرائیں تاکہ وہ بھی دیکھ لے کہ یہ کتنا پُر امن اور پیارا ملک اور محبت کرنے والوں کی سرزمین ہے۔
٭....٭....٭....٭
وزیراعلی پنجاب کے 5 ارب روپے کے رمضان پیکیج کے اعلان کی عارضی مسرت ابھی ختم بھی نہ ہوئی تھی کہ اشیا صرف کی قیمتوں خاص طور پر کچن آئٹم یعنی دال سبزی کی گرانی نے عوام کو رمضان المبارک سے پہلے ہی روزے رکھوانے کی پریکٹس شروع کرا دی ہے۔ گزشتہ کئی ماہ سے سبزیوں کی قیمت میں جو اضافے کا رجحان پایا جاتا تھا وہ رمضان پیکیج کے اعلان کے ساتھ مزید بڑھنے لگا اور روزمرہ عام استعمال کی سبزیاں ایک بار پھر آنکھیں دکھانے لگیں اور عوام نے خوف کے مارے ان کی طرف سے ہاتھ کھینچ لیا ہے۔ نجانے کیوں بنی اسرائیل والوں نے آسمانی دعوت یعنی ”من وسلویٰ“ کھانے کی بجائے لہسن، پیاز اور دال کی فرمائش کی تھی۔ یہاں تو ہمارے ملک میں یہی لہسن، پیاز، ادرک، دال، ٹماٹر، گاجر، مولی جو کبھی من و سلوی کی طرح تقریباً مفت تھیں۔ عام آدمی کی روزانہ کی خوراک میں شامل تھے اب عنقا ہو گئی ہیں۔ مارکیٹ میں دکاندار ان کے ریٹ بتاتے ہوئے گاہک کی طرف یوں دیکھتے ہیں جیسے اس نے اپنی اوقات سے بڑھ کر کسی چیز کا پوچھ لیا ہو۔
آٹا، چاول جو ہمارے ملک کی اپنی پیداوار ہیں اور وافر پیدا ہوئے ہیں ان کی قیمت پوچھنے کے بعد ان کی خریداری کے بارے جیب دیکھ کر سوچنا پڑتا ہے۔ چلیں یہ تو اچھا ہوا کہ اب فاقوں کی ماری اور فاقہ کشی کی عادی قوم کو روزے رکھنے میں زیادہ دقت پیش نہیں آئے گی۔ وزیراعلی چاہے اجلاس میں گندم کی بھرپور خریداری پر تالیاں بجائیں یا اشعار سنائیں۔ 6 روپے کی کاغذی روٹی اور 8 روپے کا پھلکا نان عوام کی حالت زار اور حکمرانوں کی سنگ دلی کا منہ چڑاتا رہے گا ....ع
”علاج کچھ اس کا بھی اے چارہ گراں ہے کہ نہیں“
٭....٭....٭....٭
پیر ‘ 26 رجب المرجب ‘ 1435ھ ‘ 26 مئی 2014ئ
May 26, 2014