نوازشریف نے دعوت قبول کرکے بھارت کی شاطرانہ ڈپلومیسی کا بھرپور جواب دیا ہے

اسلام آباد (سجاد ترین، خبرنگار خصوصی) 2008ء میں عسکریت پسندوں کے ممبئی میں حملوں کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان جامع امن مذاکرات معطل ہوگئے تھے جوکہ ابھی تک مکمل طور پر بحال نہ ہوسکے، اب وزیراعظم نواز شریف کو نئی دہلی میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات میں دہشت گردی اور تجارت کے علاوہ دیگر تنازعات پر بھی بات چیت کرنی چاہئے۔ بھارت کی شاطرانہ ڈپلومیسی کا پاکستان کی حکومت نے زبردست انداز میں جواب دیکر دنیا پر واضح کردیا ہے کہ پاکستان امن کی خواہش کیساتھ کشیدگی کا خاتمہ اور تنازعات کا مذاکرات کے ذریعے حل چاہتا ہے۔ بھارت نے وزیراعظم نواز شریف کو شرکت کی دعوت دیکر ایک منافقانہ سفار تکاری کی چال چلی تھی اور وہ دنیا کو یہ بتانا چاہتا تھا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ کشیدگی کم کرنا چاہتا ہے، انہیں توقع تھی کہ وزیراعظم نوازشریف دعوت قبول نہیں کریں گے اور دنیا بھر میں پاکستان کیخلاف منفی پروپیگنڈا کیا جائیگا تاہم وزیراعظم نواز شریف نے مخالفت کے باوجود بھارت کی دعوت بول کرکے مثبت پیغام دیا ہے اور اب عالمی قوتوں کے سامنے بھارت پاکستان کیخلاف پروپیگنڈا نہیں کرسکے گا۔ بھارت کے ساتھ تنازعات ایک ملاقات سے حل نہیں ہوسکیں گے تاہم توقع کی جاسکتی ہے کہ تنازعات کے حل کیلئے مذاکرات کا راستہ ہموار کرنے میں مدد ملے گی۔ نواز شریف پوری تیاری کے ساتھ بھارت جائیں گے اور پاکستان کا کیس لڑنے کیلئے ٹھوس شواہد اور ثبوت بھی ساتھ لیکر جائیں گے اور نئی بھارتی قیادت پر واضح کریں گے کہ صرف دہشت گردی اور تجارت ہی نہیں اصل تنازعات پر مذاکرات شروع کئے جائیں۔ یوں تو  یہ دعوت تمام آج جنوب ایشیائی ملکوں کیلئے تھی لیکن یہ پاکستان کے سبب عالمی اہمیت اختیار کرگئی ہے۔ پاکستان میں اپوزیشن کی تمام جماعتوں کے قائدین نے وزیراعظم نواز شریف کے دورئہ بھارت کا خیرمقدم کیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...