اسلام آباد (آن لائن) پارلیمنٹ ہائوس میں سکھ برادری کا دھاوا، ڈیوٹی سے غیر حاضر 177 اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے، واقعہ کے روز صرف 15اہلکار موجود تھے جبکہ باقی لوگوں کی حاضری صرف رجسٹر پر تھی، عملی طور پر وہ موجود نہ تھے۔ وزارت داخلہ کی ابتدائی رپورٹ پر غیر حاضر اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دریں اثناء حساس اداروں نے پارلیمنٹ ہائوس کے حفاظتی جنگلوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ دریں اثناء ایک رپورٹ کے مطابق مظاہرین ٹیکسلا پنچہ صاحب گردوارہ سے اکٹھے ہوکر اسلام آباد کی طرف آئے، مظاہرین کی اسلام آباد داخلے کی سب سے پہلی کال ایس پی صدر کیپٹن الیاس کے آپریٹر نے ان کو دی تاہم ایس پی نے مظاہرین کو پریس کلب لے جانے کی ہدایت دیتے ہوئے انہیں نہ روکنے کا حکم دیا مگر بعد میں ہر تھانے کی طرف سے دوسرے تھانے پر ذمہ داری پھینکنے اور سٹی زون پولیس کی طرف سے فری ہینڈ دینے پر کچھ ہی دیر میں پارلیمنٹ ہاؤس تک پہنچ گئے۔ تھانہ ترنول سے لیکر تھانہ سیکرٹریٹ تک کی علاقہ میں سکھ مظاہرین نے سات تھانوں کی حدود کو باآسانی کراس کیا جبکہ ایس ایس پی آفس، ڈی سی آفس، ایس پی صدر اور ایس پی سٹی کے علاق بھی ان کی گزر گاہ رہے مگر کسی نے مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روکنے کی زحمت نہیں کی اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مظاہرین پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر داخل ہو گئے۔