اوباما اچانک افغانستان پہنچ گئے، کرزئی کا ملنے سے انکار، نئے صدر سے سکیورٹی معاہدہ ہو گا2014 ء کے بعد فوجیوں کی تعداد کا اعلان جلد کریں گے: امریکی صدر

May 26, 2014

واشنگٹن، کابل (نمائندہ خصوصی + آئی این پی) امریکی صدر باراک اوباما نے کہاہے کہ افغان جنگ اپنے اختتام کو پہنچ رہی ہے، رواں سال افغانستان سے فوجی انخلاء کا عمل مکمل ہو جائیگااور 2014ء کے بعد رہنے والے فوجیوں کی تعداد کااعلان جلدکر دیا جائیگا،اسامہ بن لادن سمیت القاعدہ کے خلاف کئی کامیاب آپریشن کئے گئے اس کے باوجود نائن الیون کا واقعہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے، افغان عوام نے انتخابات میں طالبان کو مسترد کر دیا ہے، امریکی اور اتحادی ممالک کی افواج کی خدمات اور قربانیوں پر خراج عقیدت پیش کرتا ہوں،افغان فورسز کی استعدادِ کار بڑھانے کیلئے انہیں خصوصی تربیت دیں گے تا کہ وہ اپنے ملک کی حفاظت کر سکیں۔ وہ اتوار کی رات اچانک افغانستان پہنچ گئے۔ امریکی صدر نے بگرام ایئر بیس پر نیٹو اور ایساف کے کمانڈرز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر باراک اوبامہ نے کہا کہ افغان جنگ اختتام کو پہنچ رہی ہے اور پر امن و مستحکم افغانستان دیکر جارہے ہیں۔ ہمیں اپنے فوجیوں پر فخر ہے، افغانستان میں خدمات اور قربانیاں دینے والی امریکی و اتحادی افواج کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ افغانستان کی فورسز کی استعدادِ کار بڑھانے کیلئے انہیں ٹریننگ دی جائیگی تا کہ وہ اپنے ملک کی حفاظت کر سکیں۔ طالبان کی طرف سے تمام تر غلطیوں کے باوجود لوگوں نے الیکشن میں حصہ لیا اور طالبان کو مسترد کر دیا۔ امریکی صدر باراک اوبامہ کو امریکی سفیر اور نیٹو کمانڈرزنے خصوصی بریفنگ دی اور انہوں نے مختلف کارروائیوں کے دوران زخمی ہونیوالے نیٹو اور ایساف کے فوجیوں کی عیادت کی۔واضح رہے کہ امریکی صدر اچانک اس وقت افغانستان پہنچے جب ایک روز بعد پاکستان، بھارت وزرائے اعظم کی دہلی میں ملاقات ہونی ہے جبکہ دوسری طرف امریکی صدر نے نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں اپنا نمائندہ بھیجنے سے انکار کر رکھا ہے۔ ادھر کرزئی نے اوباما کے ساتھ ملاقات سے انکار کردیا۔ صدر اوباما نے کہا دوسرے نائن الیون سے بچنے کیلئے امریکی فوج افغانستان میں آئی۔ قبائلی علاقوں میں القاعدہ کی حملے کرنے کی قوت تقریباً ختم کردی۔ افغانستان کے نئے صدر سے سکیورٹی معاہدہ کریں گے۔ ہم نے افغانستان میں طالبان کی کارروائیوں کو روکا۔ امریکی صدر واشنگٹن سے 13 گھنٹے کا سفر طے کرکے مختصر دورے پر بگرام ایئر بیس پہنچے تھے۔ جہاں فوجی عہدیداروں نے ان کا استقبال کیا۔ اوباما افغانستان کے اپنے چوتھے دورے پر اتوار کی رات بگرام پہنچے، فوجیوں کو تفریح فراہم کرنے کیلئے امریکی میوزک سٹار براڈ پیسلے بھی انکے ساتھ تھے۔ اوباما نے 2014ء کے بعد امریکی فوجیوں کے افغانستان میں موجود رہنے کے حوالے سے فیصلے کا وعدہ کیا۔ اوباما نے کہا کہ ان کی حکومت جلد افغانستان میں 2014ء کے بعد بھی اپنی فورسز باقی رکھنے کا اعلان کریگی۔ انہوں نے کہا انکے اس دورے کا مقصد اس سال اور اسکے بعد افغانستان میں امریکہ کے کردار پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اوباما بدھ کے روز عراق اور افغانستان کی جنگوں کے بعد امریکی خارجہ پالیسی کا اعلان کریں گے۔ 28 مئی کو ویسٹ پوائنٹ میں ملٹری اکیڈمی میں اپنے خطاب میں اوباما جنوبی ایشیا سمیت مختلف علاقوں میں القاعدہ اور دیگر شدت پسند گروپوں سے لڑنے کی امریکی منصوبہ بندی پر روشنی ڈالیں گے۔ امریکی ذرائع نے بتایا کہ اس تقریر میں اوباما بتائیں گے کہ کس طرح امریکہ اپنے ہتھیاروں کو اس طرح استعمال کریگا کہ وہ حد سے زیادہ بھی نہیں ہوں گے۔ شام اور یوکرائن کے چیلنجز کے دوران فوج کے استعمال سے گریز کرنیوالے اوباما نے اپنے تنقید کاروں کو جوابدیا ہے کہ انکا مقصد عالمی سطح پر مہنگی غلطیوں سے بچنا ہے۔ اس تقریر میں اوباما تجارت، موسمی تبدیلیوں اور دیگر معاملات پر امریکہ کے لازمی کردار کی ضرورت بھی بیان کریں گے۔ اوباما کے ڈپٹی نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر بین روڈز نے کہا کہ امریکی فوجیوں کے مکمل انخلا کے حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ تاہم ملٹری اکیڈمی کے اپنے خطاب میں صدر اوباما اس حوالے سے اپنے فیصلے کا اعلان کرسکتے ہیں۔ افغانستان میں 13 سال سے جاری جنگ میں امریکہ کے 2181 فوجی مارے جاچکے ہیں۔ اس وقت بھی افغانستان میں 32800 امریکی اہلکار موجود ہیں جو 2010ء کے وسط میں ایک لاکھ تک پہنچ گئے تھے۔

مزیدخبریں