مکرمی! درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ ہی ملک بھرمیں لوڈشیڈنگ بھی اپنی انتہاکوپہنچ چکی ہے۔ شہری علاقوں میں 12سے14اوردیہی علاقوں میں 18 سے 20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ نے لوگوں کو بے حال کردیا ہے۔بجلی کے بدترین بحران نے گھریلوصارفین کے ساتھ ساتھ صنعتی اور تجارتی صارفین کو بھی مشکلات میں ڈال دیا ہے۔گرمی کی شدت میں اضافے اور بدترین لوڈشیڈنگ کے باعث معمولات زندگی بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔تمام کاروبارِ زندگی ٹھپ ہوکر رہ گیا۔ بدترین لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پینے کاپانی تک نایاب ہوگیاہے۔ ہسپتالوں میں مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔رات کوہونے والی لوڈشیڈنگ اور ٹرپنگ کی وجہ سے لوگ ساری رات جاگ کرگزارنے پر مجبور ہیں۔ بجلی کی طویل بندش کی وجہ سے مختلف شہروںمیں لوگ سڑکوں پرسراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اور مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔ جب تک کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے لئے اقدامات نہیں کئے جاتے لوڈشیڈنگ کاخاتمہ ممکن نہیں۔ اگر ہم کالا باغ ڈیم سمیت مزید چھوٹے چھوٹے ڈیم بنا لیں تو ملک میں سیلابوں کی تباہ کاریوں کے ساتھ ساتھ لوڈشیڈنگ، بھوک، غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ بھی ہوسکتاہے۔ (سمیع الرحمان ضیا،منصورہ لاہور)