اسلام آباد(آن لائن) پلاننگ کمشن نے لاہور میں 165 ارب مالیت کے اہم منصوبوں کی شروعات سے قبل ہی صوبائی حکومت پر کئی اعتراضات لگا کر منصوبوں کی تفصیلات طلب کرلی تاہم پنجاب حکومت تاحال اعتراضات کی واضح تبدیلی کے ساتھ رپورٹ جمع نہ کرواسکی۔ علاوہ ازیں پنجاب حکومت165ارب مالیت کے اہم منصوبوں کا فریم ورک بھی پلاننگ کمشن میں جمع کروانے میں ناکام ثابت ہوئی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ شہباز شریف کا 27کلو میٹر لاہور میں اورنج ٹرین کا منصوبہ جس پر عملدرآمد کیلئے چینی صدر کے حالیہ دورہ پاکستان کے موقع پر مختلف چینی ٹھیکیداروں کے ساتھ اس معاہدے پر دستخط کئے گئے اگرچہ ان معاہدوں کو طے پانے کے دوران تمام قانونی اور ضابطہ عمل کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا۔ پلاننگ کمشن کے معتبر ذرائع نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کمشن اس سارے منصوبے کو کوئی اہمیت نہیں دے رہا تھا کیونکہ اس معاہدے کے متعلق اہم دستاویزات کمشن کو فراہم ہی نہیں کی گئیں کمشن نے اہم منصوبوں پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی منصوبہ عملدرآمد سے قبل تکنیکی تشخیص کیلئے سنٹرل ڈویلپمنٹ پارٹی سے تجاویزلے کر اقتصادی کونسل کی منظوری کے بعد عمل میں آتی ہے تاہم اس سارے عمل کو 15دن میں مکمل کیا جاتا ہے تاہم صوبائی حکومت کی طرف سے ایسا کوئی اقدام عمل میں نہیں لایا گیا ہے۔ کمشن کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت کی منظوری کے بغیر ہی تمام اہم معاہدوں پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے اس ضمن میں چینی ٹھیکیداروں، انجینئرنگ اور دیگر عملے سے تمام تر معاہدے طے پا چکے ہیں جس کے بارے پلاننگ کمشن کو اطلاع نہیں دی گئی اگرچہ کسی منصوبے کی منظوری سے قبل صحارا اتھارٹی ترقیاتی منصوبے کی منظوری کیلئے سپانسر کمپنی کے ذریعے ٹھیکیداروں کا عمل شروع کرتی ہے۔
پلاننگ کمشن کا لاہور میں 165 ارب مالیت کے اہم منصوبوں پر اعتراض
May 26, 2015