اسلام آباد (شفقت علی/ نیشن رپورٹ) حکومت اور اپوزیشن پارٹیوں کے درمیان پاکستان چین اقتصادی راہداری کے روٹس کے حوالے سے بیک ڈور رابطے جاری ہیں اور اس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق حکومت اور اپوزیشن اقتصادی راہداری کے روٹس پر معاہدے کی کوشش کی جارہی ہے۔ وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اس حوالے سے کوئی اختلافات نہیں بلکہ غلط فہمیاں ہیں۔ ’’دی نیشن‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا اس معاملے کو 28 مئی کی اے پی سی میں حل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا مغربی روٹ گوادر سے تربت، پنج گور، ناگ، باسما، سوراب، قلات، کوئٹہ، قلعہ سیف اللہ، ژوب سے گزر کر ڈیرہ اسماعیل خان پہنچے گا اور پھر اسلام آباد جائے گا۔ دوسرا روٹ وسطی ہے جو گوادر سے باسما، خضدار، سکھر، راجن پور، لیہ، مظفرگڑھ اور بھکر سے ہوکر ڈیرہ اسماعیل خان آئے گا۔ تیسرا مشرقی روٹ ہے جو گوادر، باسما، خضدار، سکھر، رحیم یار خان، بہاولپور، ملتان، لاہور، فیصل آباد سے ہوکر اسلام آباد پہنچے گا۔ ایک حکومتی رہنما نے کہا کہ ہم نے اختلافات کے حوالے سے تمام پارٹیوں سے رابطے کئے ہیں۔ احسن اقبال نے بتایاکہ چین کے حکام سے مشاورت سے پہلے مرحلے پر مشرقی روٹ کو کام کے لئے چنا گیا ہے۔ مغربی روٹ بلوچ اور پختون بیلٹ سے گزرتا ہے اور اس پر کام تیز رفتاری سے جاری نہیں رہ سکتا اور وہاں سکیورٹی خطرات بھی ہیں تاہم یہ دلیل بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ وہاں پر ترقیاتی کام سے سکیورٹی کی صورتحال بھی بہتر ہوگی۔ مشرقی روٹ تھاکوٹ، مانسہرہ، اسلام آباد، لاہور، ملتان سے گزرے گا۔ ملتان سے روٹ روہڑی اور دادو کے ذریعے حیدر آباد سے ملا دیا جائے گا۔ ایم 9 کے ذریعے حیدر آباد اور کراچی ملیں گے اور این 10 کے ذریعے گوادر تک روٹ بنایا جائے گا۔ وسطی روٹ پر کام بعد میں شروع ہوگا۔ ملک کے کچھ حصوں کو نظرانداز کرنے کی بات قلیل مدت میں تو درست ہوگی مگر طویل المدت منصوبے میں تمام شہروں کو کوریڈور سے منسلک کیا جارہا ہے۔ اسلام آباد کے نمائندہ خصوصی کے مطابق احسن اقبال نے ملک بھر کے مختلف چیمبرز ‘ ایف پی سی سی آئی‘ تجارتی تنظیموں کے عہدیداروں کی پاک چین اکنامک کوریڈور کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اکنامک کو ریڈور کے منصوبے میں کوئی ردوبدل نہیں کیا گیا ہے اور اگر کوئی یہ بات ثابت کر دے تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔ کوریڈور کا نقشہ وہی ہے جو پہلے دن بنایا گیا تھا۔