ڈسکہ+ لاہور+ گوجرانوالہ + فیصل آباد (نامہ نگار + وقائع نگار خصوصی + خبر نگار + سٹاف رپورٹر + نمائندہ خصوصی + نیوز رپورٹر + اپنے نامہ نگار سے+ ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) ایس ایچ او تھانہ سٹی ڈسکہ کی فائرنگ سے صدر تحصیل بار ڈسکہ سمیت 2 وکیل جاں بحق، ایک وکیل اور راہگیر شدید زخمی ہوگئے۔ قبل ازیں چند وکلاء نے ٹی ایم اے آفس میں تھوڑ پھوڑ کی اور ٹی ایم ملازمین کو زد وکوب کیا جس کی اطلاع ٹی ایم اے نے سٹی پولیس کو دی، پولیس کے موقع پر پہنچنے کے بعد وکلا اور پولیس ملازمین کے درمیان تکرار کے بعد تھانہ سٹی کے گیٹ پر پولیس اور وکلاء میں تلخ کلامی ہوئی۔ ایس ایچ او شہزاد وڑائچ نے وکلا پر فائرنگ کی جس کے نتیجہ میں صدر بار رانا خالد عباس، عرفان چوہان ایڈووکیٹس ہلاک ہوگئے، زیب ساہی ایڈووکیٹ، ایک راہگیر عباس مسیح شدید زخمی ہوگئے۔ وقوعہ کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور لوگ جوق درجوق سول ہسپتال پہنچ گئے مشتعل وکلاء نے صدر بار کے انتقال کی خبر سن کر ہسپتال میں توڑ پھوڑ شروع کردی جبکہ جی ٹی روڈ پر بھی ٹریفک بلاک کر دی گئی چند وکلاء نے تھانہ سٹی کا گھیرائو کیا تو پولیس نے ان پر آنسو گیس کے شیل پھینک کر انہیں منتشر کردیا آنسو گیس کا شیل لگنے سے سمیع اللہ ملہی ایڈووکیٹ زخمی ہوگیا جبکہ سول سوسائٹی نے اس واقعہ کے خلاف ڈسکہ شہر کے تمام تجارتی مراکز اور دکانیں بند کرا دیں۔ سارا دن شہر میں کشید گی رہی وقفہ وقفہ سے شہریوں وکلاء اور پولیس کے درمیان شیلنگ اور پتھرائو کا سلسلہ جاری رہا۔ ملزم شہزاد وڑائچ کو گرفتار کرلیا گیا۔ آج شہر بھر میں مکمل ہڑتال ہو گی وکلاء اور شہری پولیس کے خلاف احتجاجی جلوس نکالیں گے۔ وکلا نے ڈسکہ میں ڈی ایس پی اور ٹی ایم اے کے دفاتر اور ٹی ایم اے کی گاڑی کو نذر آتش کردیا۔ مشتعل مظاہرین نے اے سی ڈسکہ ذوالفقار بھون کے گھر کو آگ لگا دی۔ اسسٹنٹ کمشنر کی فیملی پہلے ہی گھر خالی کرچکی تھی۔ ای ڈی او سیالکوٹ کے مطابق کشیدہ حالات کے باعث تمام سرکاری اور پرائیویٹ سکول آج بند رہیں گے۔ چیف جسٹس ہائی کورٹ جسٹس منظور احمد ملک نے ڈسکہ کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ ڈسکہ میں فوری طور پررینجرز تعینات کی جائے۔ چیف جسٹس نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سیالکوٹ سے بھی رپورٹ طلب کی اور انہیں ڈسکہ پہنچنے کی ہدایت کی جس پر وہ فوری طور پر ڈسکہ پہنچے اور حالات کو قابو میں کرنے کیلئے وکلاء رہنمائوں سے رابط کیا۔ علاوہ ازیں چیف جسٹس نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج گوجرانوالہ کو بھی ہدایت کی کہ وہ وکلاء راہنمائوں کے ساتھ رابطہ کریں۔ چیف جسٹس نے ڈسکہ بار کے جنرل سیکرٹری اور سیالکوٹ بار اور گوجرانوالہ بار کے صدور سے رابطہ کیا اور واقعہ سے متعلق معلومات لیں۔ بعد ازاں چیف جسٹس نے جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس سید منصور علی شاہ کے ساتھ میو ہسپتال لاہور کا دورہ کیا اور وہاں زیر علاج زخمی وکیل کی عیاد ت کی۔ اس موقع پر رجسٹرار حبیب اللہ عامربھی موجود تھے۔ قبل ازیں چیف جسٹس سے وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل اعظم نذیر تارڑ، لاہور ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کے جنرل سیکرٹری محمد احمد قیوم، سابق صدر ہائی کورٹ بار اصغرعلی گل کے علاوہ لاہور بار ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر جہانگیر بھٹی، نائب صدر ملک سلطان، جنرل سیکرٹری ادیب اسلم بھنڈر سمیت دیگر عہدیداروں نے بھی ملاقات کی اور درخواست کی کہ چیف جسٹس مذکورہ واقعہ کی تحقیقات کو خود مانیٹر کریں۔ چیف جسٹس نے وکلاء کو یقین دلایا کہ معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کو یقینی بنایا جائے گا۔ علاوہ ازیں پاکستان بار کونسل، لاہور ہائیکورٹ بار، پنجاب بار کونسل، لاہور ٹیکس بار اور لاہور بار ایسوسی ایشن کا ہنگامی مشترکہ اجلاس میں ڈسکہ میں پولیس کی مبینہ فائرنگ سے دو وکلاء کی ہلاکت کی بھر پور مذمت کرتے ہوئے آج ملک بھر میں احتجاج اور یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔ اجلاس میں وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل اعظم نذیر تارڑ، پیر محمد مسعود چشتی صدر لاہور ہائیکورٹ بار، چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل محمد احسن بھون، وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل مسز فرح اعجاز بیگ، فنانس سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن سید اختر حسین شیرازی، نائب صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن عرفان عارف شیخ، صدر لاہور ٹیکس بار ایسوسی ایشن منشاء سکھیرا کے علاوہ وکلاء کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ بار کونسل کی کال پر ملک بھر کے وکلا آج ہڑتال کریں گے اور بار رومز پر سیاہ پرچم لہرائے جائیں گے۔ ہائیکورٹ بار میں شہداء کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔ لاہور بار کے صدر اشتیاق اے خان نے بھی واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔ لاہور میں وکلا نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے احاطے میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ سکیورٹی اہلکاروں کے روکنے پر مین گیٹ کے باہر ہنگامہ آرائی کی اور حکومت کیخلاف نعرے بازی کی۔ وکلا نے مین گیٹ کے باہر سکیورٹی اہلکاروں کی کرسیاں بھی اٹھا پھینکیں جبکہ بیریئر بھی گرا دیئے جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری بلوا لی گئی جبکہ سکیورٹی مزید سخت کردی گئی اور اسمبلی کو آنے والے راستے بیریئر لگا کر بند کردیئے گئے جس سے مال روڈ پر ٹریفک جام ہوگئی۔ وکلا نے پنجاب حکومت اور پولیس کیخلاف نعرے بازی کی۔ وکلا نے فیصل چوک میں احتجاجی دھرنا دیا۔ نوجوان وکلا نے حکومت اور وزیراعلیٰ کے حق میں لگے بینرز پھاڑ ڈالے۔ پنجاب اسمبلی میں بھی اپوزیشن نے اجلاس سے علامتی واک آئوٹ کیا۔ بعدازاں واقعہ کیخلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی۔ ایوان میں جاں بحق وکلا کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ فیصل آباد میں مظاہرین نے دو پولیس اہلکاروں اور دو راہگیروں پر تشدد بھی کیا۔ ڈسٹرکٹ بار شیخوپورہ کے صدر خالد رشید ملک،جنرل سیکرٹری عاصم حمید بھنگو، سابق جنرل سیکرٹری طاہر شہزاد کمبوہ کی قیادت میں وکلاء نے سانحہ ڈسکہ کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ طاہر شہزاد کمبوہ نے کہا کہ پنجاب پولیس سٹیٹ بن چکا ہے۔ آئی جی پنجاب اور ڈی پی او سیالکوٹ کو فوری طور پر معطل کیا جائے۔ احتجاج کرنیوالے وکلاء میں حاجی فلک شیر،خالد محمود ورک، عباداللہ ورک، رانا عبدالجبار، خرم شہزاد ڈوگر، ملک انیس، عمران خان بھٹی، عابد محمود ورک، خان عبدالمناف خان، ملک عقیل اور دیگر بھی شامل تھے۔ نارووال میں وکلا نے ڈی سی او آفس کے باہر سڑک بلاک کرکے احتجاج کیا اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کی۔ 2 پولیس اہلکاروں کو زدوکوب کرنے کی بھی کوشش کی۔ گوجرانوالہ میں مشتعل وکلا نے پو لیس اہلکاروں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر تشدد کا نشانہ بنایا اور ایلیٹ فورس کی گاڑی پر اینٹیں برسا دیں، وکلا ڈسٹرکٹ ہسپتال پہنچے اور ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ہسپتال سے نکال دیا، کشیدگی کے باعث ڈاکٹروں، مریضوں اور انکے ورثا پر خوف طاری ہوگیا۔ وکلا ء نے احاطہ سیشن کورٹ میں بھی احتجاج کیا۔ پولیس کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ سیشن کورٹ بھی میدان جنگ کا منظر پیش کرتا رہا، کئی پولیس اہلکار وکلا سے بچنے کیلئے روپوش ہو گئے، بعدازاں ڈسٹرکٹ بار صدر خالد لطیف کی قیادت میں گوجرانوالہ بار کے سینکڑوں وکلا ڈسکہ چلے گئے۔ جنرل سیکرٹری بار بلال شیخ، عمران اکرم ٹھکرائ، اسرارچیمہ، اشتیاق، میاں صلاح الدین قیصر، مبشرچیمہ، منیر چیمہ، عدنان شکر گورائیہ، ریاض چٹھہ، اکرم کلیر، لقمان باگڑی، عمران احسان چودھری سمیت وکلاء کی بھاری تعداد موجود تھی۔ وزیراعظم نوازشریف نے ڈسکہ واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔ وزیراعظم نے کہا کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ وزیر داخلہ نے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وزیراطلاعات پرویزرشید ایم پی اے، رانا ثنا، ق لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت، سنیئر رہنما پرویزالٰہی، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، پرویز خٹک نے واقعہ کی مذمت کی ہے۔ عمران خان نے ڈسکہ واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا پنجاب پولیس کو گلو بٹوں سے پاک کرکے عوام کے جان و مال کو تحفظ دیا جائے۔ پنجاب پولیس کے گلوبٹ نے ایک بار پھر معصوم شہریوں کا قتل عام کیا۔ پنجاب پولیس میں دہشت گردی قائم کی ہے۔ شہباز شریف کی حکومت عوام کو تحفظ دینے کی بجائے عوام کو مار رہی ہے۔ تحریک انصاف نے واقعہ کیخلاف آج ملک بھر میں مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔ ترجمان کے مطابق آج ضلعی ہیڈکوارٹر اور پریس کلبوں کے باہر مظاہرے ہوں گے۔ حافظ آباد میں وکلا نے ضلع کچہری سے احتجاجی ریلی نکالی اور ڈی پی او آفس کے سامنے پہنچ کر مظاہرہ کیا، مشتعل وکلاء نے پولیس کے خلاف شدید نعرہ بازی بھی کی۔ قیادت صدر بار سید ناصر حسین شیرازی اور جنرل سیکریٹری چودھری امان اللہ سندھو نے کی جبکہ پی ایم صفدرکھرل، محمد ارشد مہند، ملک محمد اعظم اعوان،خالد محمود تہامی، ملک نذاکت علی پھروان سمیت دیگر وکلاء نے جناح چوک بائی پاس پہنچ کر ٹریفک بلاک کر دی۔ گوجرانوالہ میں سٹوڈنٹس آف لاء نے بھی احتجاجی ریلی نکالی اورپولیس کے خلاف نعرے بازی کی۔ شرکاء نے احتجاجی بینرز اٹھا رکھے تھے۔ جاں بحق ہونے والوں کے لئے دعا بھی کی گئی۔ فیروز والہ کے وکلا نے بھی جی ٹی روڈ بلاک کرکے مظاہرہ کیا اور ریلی نکالی۔ صدر بارعرفان بھلا اور دیگر نے واقعہ کی مذمت کی۔ پتوکی بار کے اجلاس میں جنرل سیکرٹری میاں غلام حیدر نے واقعہ کی شدید مذمت کی اور آج عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ پنڈی بھٹیاں میں آج وکلا عدالتوں کا بائیکاٹ کرینگے۔ جنرل سیکرٹری بار رائے محمد اظہر جاوید نے واقعہ کی مذمت کی ہے۔ شاہ کوٹ بار کے ارکان نے جی ٹی روڈپر ٹائر جلا کر نصف گھنٹہ تک روڈ بلاک کئے رکھی۔ وکلا نے پنجاب حکومت اور پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ علاوہ ازیں آج فیصل آباد، پسرور، بورے، سمندری، ظفروال، سیالکوٹ، جڑانوالہ، چنیوٹ، سمبڑیال، رینالہ، پاکپتن، ساہیوال بارز کے وکلا نے بھی واقعہ کی شدید مذمت اور آج ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن نے واقعہ پر شدید احتجاج کیا۔ اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے کہاکہ آج ہماری تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ڈسکہ میں پولیس گردی کی انتہا ہو گئی ہے۔اپوزیشن نے شیم شیم کے نعرے لگائے اور اپوزیشن اراکان نے کھڑے ہوکر احتجاج شروع کردیا۔ احتجاج کے بعد اپوزیشن نے ایوان سے واک آئوٹ کیا۔ سپیکر نے کہاکہ انہیں اس واقعہ پر خود بیحد افسوس ہے۔ بعد ازاں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے ڈسکہ واقعہ کیخلاف قراد دادپیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے ڈسکہ واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر مختلف شہروں میں سکیورٹی کو ہائی الرٹ کردیا گیا جبکہ حساس مقامات پر پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کردیا گیا ہے۔