حکومت پارلیمنٹ کو بائی پاس کر رہی ہے‘ کسان پیکج کے اربوں روپے بغیر قانونی اجازت جاری ہوئے: سپریم کورٹ

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت +آئی این پی) سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کسان پیکج کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ حکومت پارلیمنٹ کو بائی پاس کررہی ہے‘ کسان پیکج کے اربوں روپے کسی قانونی اجازت کے بغیر جاری ہوئے ‘ قومی مجموعی فنڈز کا پیسہ عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ ہے‘ قومی خزانہ کسی کا ذاتی نہیں حکومت کوکسان پیکج کی منظوری رقم خرچ کرنے سے پہلے لینی چاہیے تھی۔ بدھ کو جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دورکنی بنچ نے کسان پیکج کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے اٹارنی جنرل اشتراوصاف سے استفسارکیا کہ کیا کسان پیکج آئینی اور قانونی ہے جس پر اشتر اوصاف نے کہا کہ کسان پیکج آئینی ہے اورحکومت کوفنڈزکے اجراء کا اختیار ہے۔ قانون کے مطابق بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی سپلیمنٹری گرانٹ کے ذریعے پارلیمنٹ سے منظوری لی جاتی ہے۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ کسان پیکج کے اربوں روپے کسی قانونی اجازت کے بغیر جاری ہوگئے، حکومت کوکسان پیکج کی منظوری رقم خرچ کرنے سے پہلے لینی چاہیے، اگر پارلیمنٹ سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری نہ دے تو اربوں کی رقم کون واپس کرے گا، قومی خزانہ کسی کا ذاتی نہیں، قومی مجموعی فنڈز کا پیسہ عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ ہے۔ حکومت کے پاس اکثریت ہے،کسان پیکج کی پارلیمنٹ سے منظوری لے۔ منظوری کے بعد حکومت بے شک 20 ارب ایک دن میں تقسیم کردے۔ اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کے نکتے پر غور کریں گے حکومت سوالات کے جواب دیتی ہے مفروضوںکے نہیں۔ مقامی کھاد مینو فیکچرز کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا حکومت کو ایسا کوئی صوابدیدی اختیار نہیں کہ اربوں کے فنڈز جاری کر دے۔ سبسڈی معاملے پر قانون بنا لیں اگر قانون نہیں ہے تو سبسڈی سب کو دیں۔ عدالت عظمیٰ نے کسان پیکج کیس کی سماعت (آج) جمعرات تک کے لئے ملتوی کر دی۔ اٹارنی جنرل (آج) سماعت میں میرٹ پر دلائل دینگے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...