”پنجاب سپیڈ“ دراصل مسلم لیگ کی سپیڈ، شہباز شریف حقیقی ہیرو ہیں: نواز شریف

ساہیوال (نامہ نگار+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد نواز شریف نے ساہیوال کول پاور پلانٹ کا افتتاح کردیا‘ اسموقع پر وزیراعظم کے ہمراہ گورنر پنجاب رفیق رجوانہ‘ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف‘ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق‘ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی کے علاوہ دیگر حکام بھی موجود تھے۔ منصوبے پر 152 ارب روپے لاگت آئی۔ دوسرا یونٹ جون کے پہلے ہفتہ میں کام شروع کرے گا۔ منصوبہ 22 ماہ کی ریکارڈ مدت میں مکمل ہوا۔ تقریب سے وزیراعظم محمد نواز شریف اور چینی ماہرین نے خطاب کیا۔ پراجیکٹ 1320میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ وزیراعظم کا اس موقع پرکہنا تھا کہ منصوبہ پاک چائنہ دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ منصوبہ سے مقامی علاقے کو بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔ ساہیوال کول پاور پراجیکٹ مقررہ مدت سے 6ماہ پہلے مکمل کیا جارہا ہے۔ کوئلے کی ترسیل کیلئے پنجاب حکومت نے پاکستان ریلوے کو قرضہ دیا۔ وزیراعظم نے پاور پلانٹ کے مختلف حصوں کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ مخالفین رکاوٹیں میرے کاموں میں نہیں پاکستان کی ترقی کے کاموں میں ڈال رہے ہیں اور مجھے نقصان پہنچانے کی آڑ میں ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ساہیوال کول پراجیکٹ چین اور پاکستان کے انجینئرز کے لیے بہت بڑی کامیابی ہے، جبکہ سی پیک پر عملدرآمد یقینی بنانے میں چینی سفیر کا کردار بھی اہم ہے، کوئلے کا یہ واحد منصوبہ نہیں، بھکھی پاور پلانٹ کا بھی کچھ عرصے پہلے افتتاح کیا۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار میں آئے تو تین بڑے چیلنجز کا سامنا تھا، توانائی کا بحران اور دہشت گردی کا سامنا تھا، لیکن اب ملک سے دہشت گردی ختم ہو رہی ہے۔ ملکی معیشت بہتر ہو گئی، ملک کے اقتصادی اعشاریے بھی مثبت ہیں، ”پنجاب سپیڈ“ دراصل مسلم لیگ (ن) کی سپیڈ ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اس منصوبے اور تیز رفتار ترقی کے ہیرو ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک سے توانائی کا بحران ختم ہو رہا ہے، 2019ءکے آغاز پر 10 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کریں گے، صرف بجلی کی فراہمی نہیں بلکہ بجلی کے نرخ بھی کم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ 2018ءکے بعد ملک میں کوئی لوڈ شیڈنگ نہیں ہو گی، 5.3 فیصد شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے، سی پیک پاکستان میں گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے، سی پیک کے ذریعے 56 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے، ملتان لاہور موٹروے آئندہ سال مکمل کر لی جائے گی، ملتان سے موٹروے کو کراچی تک جوڑا جا رہا ہے، جبکہ پشاور کو 6 رویہ موٹروے سے جوڑ دیا جائے گا۔ ہزارہ موٹروے حسن ابدال سے مانسہرہ اور خنجراب جائے گی۔ تربیلا کے ذریعے مزید 1300 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو گی۔ افسوس ہے کہ یہاں کے لوگ منصوبوں کا پیسہ کھا جاتے ہیں۔ منصوبے بیس سال میں مکمل ہوتے ہیں آدھا پیسہ کھا لیا جاتا ہے۔ یہاں چار سال کے منصوبے 40 سال میں بھی مکمل نہیں ہوتے۔ پچھلے پانچ سالہ دور میں جو کرپشن دیکھی کسی نے اس پر سوال کیا ہے۔ ہماری حکومت کرپٹ ہوتی تو کیا اتنے منصوبے بنتے، کوئی جواب دے گا پاکستان میں بجلی کا بحران کیوں ہوا۔ جب منصوبے مکمل ہوں گے تو لوگوں کو خود یقین آ جائے گا۔ ہم مخالفین کے رویے سے اپنے کام بند کرنے والے نہیں اور تیزی سے بڑھائیں گے۔ ہمارے پاس لوگوں کے الزامات کا جواب دینے کا وقت نہیں۔ مخالفین کی سیاست بھی دھری رہ جائے گی۔ پاکستان منزل تک پہنچ کر رہے گا، رُکے گا نہیں۔ پاکستانی اور چینی سٹاف کو ایک مہینے کا بونس دیا جائے گا۔ کام شروع ہو گیا ہے اب بریک نہیں لگے گی۔ چند برس میں پاکستان اس خطے کی طاقت بن جائے گا۔ ہمیں ایشیئن ٹائیگر بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ آئی این پی کے مطابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ مخالفین مجھے نہیں پاکستان کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہے ہیں‘ ان کے منفی روئیے سے ہم رکنے والے نہیں‘ الزامات کی سیاست دھری کی دھری رہ جائے گی۔ آپریشن کر کے دہشتگردوں کی کمر توڑ دی ،آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا، ہم انشاءاللہ معاشی ترقی میں بھی 5.3 فیصد شرح نمو کا ہدف اور اگلے سال معاشی ترقی کا 6 فیصد ہدف حاصل کرنے میںکامیاب ہو جائیں گے، ساہیوال کول پاور پلانٹ 22 ماہ کی قلیل ترین مدت میں مکمل کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ساہیوال کول پاور پلانٹ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔ دنیا میں کہیں بھی اتنی قلیل مدت میں اتنا بڑا منصوبہ نہیں بنایا گیا۔ اقتصادی راہداری کے تحت اربوں ڈالر منصوبوں پر خرچ ہو رہے ہیں۔ توانائی کا اتنا بڑا منصوبہ چینی قیادت کا وزیراعظم پر اظہار اعتماد ہے۔ جب 2013ءمیں اقتدار سنبھالا تو ہر طرف اندھیرے تھے۔ چینی صدر، وزیراعظم اور عوام کا شکرگزار ہوں۔ وزیراعظم نے اندھیروں کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ وزیراعظم نے محدود وسائل کے باوجود وعدوں کو پورا کیا۔ چین ہمارے سکولوں ہسپتالوں کو اندھیرے میں نہیں دیکھ سکتا۔ سی پیک معاہدہ ستمبر 2014ءمیں ہونا تھا۔ سی پیک معاہدہ دھرنوں کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا۔ دھرنے والوں کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے چینی صدر کا دورہ م¶خر ہوا۔ مشرف دور میں شروع ہونے والے دیامیر بھاشا پراجیکٹ دیکھا تو ہمارے طوطے اڑ گئے اس کی تو زمین بھی نہیں خریدی گئی تھی۔ آج لوگ الزامات کی بارش کر رہے ہیں وہ جھوٹ بولتے ہیں۔ سابقہ حکمرانوں نے کتنا ظلم کیا۔ نیلم جہلم پراجیکٹ 18 سال سے رینگ رہا ہے اگر 7 ماہ کی تاخیر نہ ہوتی تو ساہیوال کول پلانٹ گزشتہ سال ستمبر میں مکمل ہو جاتا۔ آج ہر طرف ترقی کا جال بچھایا جا رہا ہے۔ محکموں نے دن رات محنت کر کے ریکارڈ قائم کیا۔ دھرنے والوں کے لاک ڈا¶ن کی کوشش کو بھی عوام نے ناکام بنایا۔

ای پیپر دی نیشن