لاہور(وقائع نگار خصوصی)وکلاءکنونشن میں توڑ پھوڑ کی سرپرستی کے الزام کے تحت لاہور ہائیکورٹ بار نے گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کی بار کی رکنیت معطل کرتے ہوئے گورنر پنجاب کے بار میںداخلہ پر پابندی عائد کردی۔ وکلاءکنونشن کو ثبوتاژ کئے جانے کے خلاف ہائیکورٹ بار کے جنرل ہاﺅس کا مذمتی اجلاس ہوا ہائیکورٹ بار کے صدر نے کہا کہ وکلاءکنونشن کو ثبوتاژ کرکے ضمیر کا سودا کرنے کی کوشش کی گئی مگر وکلاءثابت قدم رہے۔ پانامہ لیکس کے معاملے پر وزیراعظم استعفے دیں وکیل نے پاکستان کا خواب دیکھا اور وکیل نے ہی پاکستان بنایا اب کہا جاتا ہے کہ وکلاءسیاست نہ کریں تاریخ گواہ ہے کہ لیگی وکلاءنے بار پر حملہ سے قبل سپریم کورٹ پر بھی حملہ کیا۔ صدر بار نے کہا کہ گورنر بار میں آکر معافی مانگیں ورنہ ان کی رکنیت معطل رہے گی سیکرٹری عامر سعید راں اور نائب صدر راشد لودھی نے کہا کہ وکلا کنونشن پر حملہ کرنیوالے کسی رعایت کے مستحق نہیں اور ثابت کیا کہ وہ ضیاءالحق کی باقیات ہیں۔ کانسٹیبل پر الزام لگ جائے تو اس کو معطل کرکے کیس چلایا جاتا ہے لیکن ملک کے وہ ادارے جو وزیراعظم کے ماتحت ہیں وہ ان کے خلاف کیسے تحقیقات کر سکتے ہیں۔ ہائیکورٹ بار ذرائع کے مطابق کنونشن پر حملے میں ملوث وکلاءکی فہرستوں کی تیاری آخری مراحل میں داخل ہو گئی ہے جس کے بعد ہائیکورٹ بار کے عہدیدار ایسے وکلاءکے خلاف بھی رولز کی خلاف ورزی پر کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اس موقع پر ہال وکلا اتحاد کے نعروں سے گونج اٹھا، اجلاس کے بعد وکلاءنے احتجاجی کیمپ میں شرکت کی اور وزیراعظم نوازشریف کے خلاف نعرے لگائے۔ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے اعلان کیا کہ وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ برقراررہے گا اور وکلاءہر جمعرات کو ہائیکورٹ بار میں احتجاج ہوگا۔ترجمان نے کہا دوسری جانب وکلاءکنونشن کے حوالے سے الزامات غلط اور بے بنیاد ہیں ترجمان گورنر پنجاب نے وکلاءکنونشن کے حوالے سے الزامات کو من گھڑت قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب آئین و قانون کی بالادستی بار اور وکلاءکی عزت و حرمت پر یقین رکھتے ہیں۔