اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت ) سپریم کورٹ نے ملک بھر میں سٹون کریشنگ کے دوران اٹھنے والے گرد وغبارسے پیدا ہونے والی بیماریوں کے حوالے سے کیس میں وفاق اورصوبائی حکومتوں سے مزدوروں کے تخفظ کیلئے کئے گئے اقدامات، رجسٹرڈ غیر رجسٹرڈ فیکٹریوںاور ورکرز کی تعداد کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت دوہفتوں کیلئے ملتوی کر دی ہے اور کہاہے کہ عدالت کسی کو مزدوروں کی زندگی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دے گی ہم مزدورں کے کی زندگیوں کومخفوظ بنانا چاہتے ہیں، لاء اینڈ جسٹس کمیشن کی جانب سے بلوچستان میںماربل کٹائی کے باعث مزدوروں کی حالت زارسے سے متعلق رپورٹ عدالت کو پیش کی جس میں بتایا گیاتھاکہ پورے صوبے میں 233 صنعتوں میں 5548 ملازمین کام کررہے ہیں جبکہ ماربل کی 111 صنعتوں میں 821 ملازمین کام کررہے ہیں ، اس طرح صنعتی مزدوروں کے تحفظ کا بل بلوچستان اسمبلی میں زیر التوا ہے، صوبائی ماحولیاتی ایجنسی نے تمام محنت کشوں کے تحفظ کیلئے ضابطہ کار مرتب کرلیا ہے ، عدالت کودرخواست گزار نے پیش ہوکربتایاکہ لاہور میں 4 ہزار غیر رجسٹرڈ فیکٹریاں کام کررہی ہیں، جس پرچیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استفسارکیاکہ صوبہ پنجاب میں کتنے ماربل صنعتی یونٹس چل رہے ہیں ،پنجاب حکومت کی وکیل عصمہ حامد نے بتایا کہ صوبہ بھرمیںکل 300 کے قریب انڈسٹریل یونٹ ہیں، تاہم صوبائی حکومت نے بغیر لائسنس چلنے والے 23 یونٹس بند کردئیے ہیںمزدوروں کے تخفظ کیلئے قانون سازی کر لی گئی ، دوسری جانب مزدوروں کا تحفظ نہ کرنے والی صنعتوں کیخلاف بھی کارروائیاں جاری ہیں ، چیف جسٹس نے صوبائی لاء افسروںکو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ہمارا مقصد مزدوروں کی زندگیوں کو محفوظ بنانا ہے۔