اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) کئی دہائیاں گزر گئیں مگر وزارت خزانہ اور وزارت اطلاعات و نشریات مل کر بھی اقتصادی سروے اور بجٹ کی دستاویزات باعزت انداز میں تقسیم کرنے کا انتظام نہ کرسکیں۔ اقتصادی سروے اور بجٹ دستاویزات کے حصول میں ہڈی پسلی ایک ہوجاتی ہے، کپڑے پھٹ جاتے ہیں اور ایسی دھکم پیل ہوتی ہے جس میں کوئی شریف انسان کاپی نہیں لے پاتا۔ گزشتہ روز بھی یہی منظر دیکھنے میں آیا۔ وزیرخزانہ اپنی طولانی گفتگو پر مبنی پریس کانفرنس کرکے چلے گئے۔ اس کے بعد اقتصادی سروے کی کاپی لینے کیلئے وہ ہڑبونگ مچی جو چشم فلک نے اس سے قبل نہ دیکھی ہوگی۔ وزارت خزانہ اور وزارت اطلاعات و نشریات کے اہلکار بے بس ہوگئے۔