بک شیلف فخر زمان کی اردو شاعری ”وقت کو تھام لو“

فخر زمان برصغیر میں مزاحمتی ادب کا ایک بڑا نام ہے۔ انہوں نے زیادہ تر پنجابی زبان میں شاعری کی اور پنجابی افسانوں کو بھی نئی جہت دی ہے۔ ورلڈ پنجابی کانگرس کے پلیٹ فارم پر پنجابی ادب کو فروغ دینے اور برصغیر میں آباد پنجابیوں میں ربط و یکجہتی قائم کرنے کیلئے نمایاں کام کیا ہے۔ بطور سینیٹر اور پھر بطور چیئرمین اکادمی ادبیات فخرزمان اردو کے ساتھ ساتھ پنجابی زبان کو بھی بطور قومی زبان تسلیم کرانے کی تگ و دو میں رہے ہیں۔ ان کا زیرنظر اردو غزلوں کا مجموعہ ”وقت کو تھام لو“ کلاسیک دی مال لاہور نے پورے اہتمام کے ساتھ شائع کیا ہے جو مزاحمتی ادب میں جدیدیت کا تڑکا لگا کر اس کیلئے ابلاغ کے نئے راستے کھولتا نظر آتا ہے۔ فخرزمان آج کے جدید دور کے تقاضوں کے مطابق شاعری کرتا ہے اور عوام کے دکھوں‘ آسوں‘ پیاسوں کی بات کرتا ہے۔ یہ درحقیقت کمٹمنٹ کی شاعری ہے‘ وہ گل و بلبل اور سطحی رومانیت کو مکمل طور پر رد کرتا ہے اور زندگی کی حقیقتوں کی بات کرتا ہے۔ اسکی شاعری کی ڈکشن عام ڈگر کی شاعری سے مختلف ہے۔ وہ اس سوچ کا حامل ہے کہ نئے سائبر ماحول میں ادب بھی نئے ڈھب سے لکھنے کا عمل جاری ہونا چاہیے اور ادب کو احتجاج‘ مزاحمت اور سوال کرنا چاہیے۔ فخرزمان کا یہ نظریہ ہے کہ جو ادیب سمجھوتہ کرتے ہیں‘ ڈکٹیٹروں سے سول ایوارڈ حاصل کرتے ہیں‘ مراعات قبول کرتے ہیں‘ وہ ادیب کم اور موقع پرست زیادہ ہوتے ہیں۔ اسکی اردو غزلوں کے اس مجموعے میں اسکی شاعری کا یہ نظریہ جھلکتا نظر آتا ہے کہ شاعری سماجی انقلاب کا ایک ذریعہ ہوتی ہے۔ 135 صفحات پر مشتمل یہ کتاب تمام بک سٹالز پر دستیاب ہے۔ (تبصرہ : سعید آسی)

ای پیپر دی نیشن